اہم ترین خبریںپاکستان

22جنوری 1998،وہ دن جب آفتاب خطابت غروب ہوگیا

علامہ عرفان حیدر عابدی کا تاریخی جنازہ انچولی سوسائٹی میں منعقد ہوا جس کے بعد انہیں اور ان کی مرحومہ اہلیہ کو امام بارگاہ شہدائے کربلا انچولی سوسائٹی میں ہزاروں سوگواروں کی موجودگی میں آہوں اور سسکیوں کے ساتھ سپرد لحد کیا گیا ۔

شیعیت نیوز: 22جنوری 1998 کا وہ دن کہ جب آفتاب خطابت غروب ہوگیا، پاکستان کے شعلہ بیان خطیب اور ذاکراہل بیتؑ علامہ عرفان حیدر عابدی کو ہم سے بچھڑے آج 23 برس بیت گئے ۔ ایک تشویش ناک ٹریفک حادثے کے نتیجے میں ان کی شہادت کا واقعہ آج بھی قوم کے ذہنوں پر نقش ہے ۔ان کی گرجدار آواز آج بھی سامعین کے کانوں میں گونج رہی ہے ۔

آج تک شہید علامہ سید عرفان حیدر عابدی کا یہ جُملہ
"مولاؐ سلامت رکھے یاعلیؐ مدد کہنے والوں کو”
فضا میں گونج رہا ہے ممبروں سے پڑا جاتا ہے اور لوگوں کو یاد ہے

تفصیلات کے مطابق ملک پاکستان کے نامور اور بین الاقوامی شہرت یافتہ خطیب وذاکرین اہل بیت ؑ علامہ سید عرفان حیدر عابدی کی آج 23 ویں برسی منائی جارہی ہے ۔ علامہ عرفان حیدر عابدی خیرپور سے کراچی آتے ہوئے ایک مشکوک انداز کے ٹریفک حادثے میں خالق حقیقی سے جا ملے تھے ۔

یہ بھی پڑھیں: عراقی عدلیہ کی جانب سے ٹرمپ کو سزائے موت سنائے جانے کا امکان موجود ہے، علی التمیمی

علامہ عرفان حیدرعابدی کی لینڈ کروزرگاڑی کو اس ووقت حادثہ پیش آیا تھا جب وہ اپنی اہلیہ ، دو بچوں اور ڈرائیور کے ہمراہ خیرپور سے کراچی سفر کیلئے روانہ ہوئے مخالف سمت سےآنے والے ایک ٹرالر نے ان کی گاڑی کو زور دار انداز میں نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں علامہ عرفان حیدر عابدی، ان کی اہلیہ اور ڈرائیور موقع پر ہی شہید ہوگئے جبکہ ان کے بچے شدید زخمی ہوگئے تھے ۔

بعض ذرائع کا کہنا تھا کہ یہ حادثہ نہیں بلکہ واضح دہشت گردی تھی کیوں کہ اس عصر میں کالعدم تکفیری جماعت سپاہ صحابہ کی دہشت گردی عروج پر تھی اور علامہ عرفان حیدر عابدی کے قریبی ساتھی اور دوست اور نامور شاعر محسن نقوی کو بھی لاہور میں چند برس قبل فائرنگ کرکے شہید کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کچھ دجالی ناصبی ملاں پھر ملکی حالات خراب کرنا چاہتے ہیں، ایسے لوگوں کیخلاف کارروائی کی جائے، علامہ سبطین سبزواری

علامہ عرفان حیدر عابدی کا تاریخی جنازہ انچولی سوسائٹی میں منعقد ہوا جس کے بعد انہیں اور ان کی مرحومہ اہلیہ کو امام بارگاہ شہدائے کربلا انچولی سوسائٹی میں ہزاروں سوگواروں کی موجودگی میں آہوں اور سسکیوں کے ساتھ سپرد لحد کیا گیا ۔ علامہ عرفان حیدر عابدی جا چکے لیکن ان کی یاد آج عزاداروں کے دلوں میں زندہ اور تابندہ ہے۔

متعلقہ مضامین

یہ بھی ملاحظہ کریں
Close
Back to top button