ایران

فرضی دشمن کے ٹھکانے پر کروز میزائلوں کا بڑے پیمانے پر حملہ

شیعیت نیوز: ایرانی بحریہ کی اقتدار ننانوے بحری مشقوں کے اختتامی مرحلے میں کروز میزائلوں کے ذریعے فرضی دشمن کے اہداف کو نشانہ بنا کر تہس نہس کر دیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق اقتدار ننانوے فوجی مشقوں کے دوران ایرانی بحریہ کے جوانوں نے ساحل، جنگی کشتیوں اور بحری جہازوں سے مختلف قسم کے میزائل اور تارپیڈو فائر کرنے کا تجربہ کیا اور شمالی بحر ہند میں موجود فرضی دشمن کے تمام اہداف کو کامیابی کے ساتھ نشانہ بنا کر انہیں تباہ کر دیا۔

اقتدار ننانوے فوجی مشقوں کے ترجمان ایڈمیرل حمزہ علی کاویانی نے کہا ہے کہ ایرانی بحریہ کروز میزائلوں کے حوالے سے انتہائی اعلی درجے کی توانائیوں کی حامل ہے اور ہمارے پاس سمندر میں چلائے جانے والے کروز میزائلوں کی بڑی رینج موجود ہے۔

یہ بھی پڑھیں : شہید سردار حاج قاسم سلیمانی کے وجود ظاہری کے بناءانکےگھر مجالس شہادت حضرت فاطمہ ؑ کا دوسرا سال

ایڈمیرل کاویانی کا کہنا تھا کہ ایرانی بحریہ کے مختلف فاصلوں تک مارے کرنے والے میزائلوں نے ہمیں سمندری جنگ میں فیصلہ کن اور موثر ہتھیاروں کی حامل بحریہ میں تبدیل کر دیا ہے۔

انہوں نے یہ بات زور دے کر کہی کہ دشمن کو جان لینا چاہیے کہ ایران کی سمندری حدود میں کسی بھی قسم کی دراندازی یا جارحیت کی اسے سنگین قیمت چکانی پڑے گی اور دشمن کے اہداف پر ساحل اور سمندر دونوں جگہ سے کروز میزائل برسائے جائیں گے۔

قابل ذکر ہے کہ ایرانی بحریہ کی اقتدار ننانوے نامی مشقیں بدھ کو ساحل مکران سے لیکر شمالی بحر ہند کے آزاد علاقے تک کے دائرے میں شروع ہوئی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں : امریکہ، حوثی ملیشیا انصار اللہ کو دہشت گرد قرار دیئے جانے کا فیصلہ واپس لے، اقوام متحدہ

دوسری جانب ایرانی بحریہ کے سربراہ حسین خانزادی نے ’بندر مکران بحری جہاز‘ کے مشن کا ذکرکرتے ہوئے کہا ہے کہ اس بیڑے کا کام سمندری حدود میں ایرانی بحری بیڑوں کی پشت پناہی اور ان کی تقویت کرنا ہے۔

انہوں نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ ’بندر مکران بحری جہاز‘ ایک فوجی جہاز ہے اور اپنے اندر ایک چھوٹی بندرگاہ کی صلاحیتوں کو سمیٹے ہوئے ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایرانی بحریہ کا مشن بڑے وسیع سمندری علاقوں تک پھیلا ہوا ہے اور اس کی سرگرمیاں شمالی بحرِہند کے تقریبا سبھی حصوں میں انجام پاتی ہیں۔

ایرانی بحریہ کے کمانڈر نے کہا کہ ملک کے بیشتر مال بردار بحری جہاز سوئیز کینل سے گزرتے ہیں اور ان دنوں اس آبی گزرگاہ میں شطینت اور بدامنی کی کارروائیوں میں اضافہ ہوگیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایران کے بحری جنگی جہاز اپنی سمندری حدود سے پانچ ہزار سے چھے ہزار کلومیٹر دور تک اپنے ملک کے بحری جہازوں کو ہر قسم کی لازمی خدمات پیش کرتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button