مشرق وسطی

بحرین میں انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزیوں پر ہیومن رائٹس واچ کی کڑی تنقید

شیعیت نیوز: نیویارک سے چلنے والی انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے اپنی سالانہ رپورٹ میں تاکید کی ہے کہ سال 2020ء کے دوران سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ پر بحرینی شاہی حکومت پر تنقید کرنے والے سیاسی مخالفین کو بحرینی حکومت کی جانب سے انتقام کا نشانہ بنانے میں تیزی آئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق بحرینی حکومت کے مخالفین کو پر امن تنقید پر بھی ظالمانہ قانونی کارروائیوں کا نشانہ بنایا جاتا ہے جس کے دوران بحرینی حکومت سے متعلق عدالتوں کی جانب سے تنقید کرنے والے سوشل میڈیا یوزرز کو غیر عادلانہ عدالتی کارروائی کے بعد سزائے موت سنا دی جاتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں : مسجد اقصیٰ کے انتظامی امور میں اسرائیلی مداخلت مذہبی جارحیت ہے، عمر الکسوانی

ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ میں تاکید کی گئی ہے کہ بحرینی حکومت سے متعلق اپیل کورٹ کی جانب سے بھی مشکوک اور قانونی کارروائی میں بدعنوانی کے حامل ٹرائل کے بعد بحرینی حکومت پر تنقید کرنے والے کم از کم 4 افراد کی سزائے موت کو بحال کر دیا گیا ہے جبکہ اس وقت بحرینی حکومت پر تنقید کرنے والے افراد میں کم از کم 27 لوگ سر قلم کرنے کے ذریعے دی جانے والی سزائے موت کے منتظر ہیں۔

رپورٹ کے مطابق مذکورہ بالا افراد میں سے 1 شخص کے علاوہ 26 افراد کو عنقریب سزائے موت دے دی جائے گی۔

مشرق وسطیٰ کے لئے ہیومن راٹس واچ کے سیکرٹری جو سٹورک (Joe Stork) نے اس حوالے سے میڈیا کو بتایا ہے کہ بحرینی شاہی حکام اپنی حکومت پر تنقید کرنے والے ہر شخص کو دبانے، چپ کروانے اور سزا دینے کے لئے ہر ممکن طریقہ استعمال کرتے ہیں جبکہ اس حوالے سے سزائے موت دیئے جانے کے رجحان میں بھی کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔

جو سٹورک نے کہا کہ اس حوالے سے سوشل میڈیا پر سرگرم افراد کو بھی نشانہ بنایا جاتا ہے جبکہ حکومت پر تنقید کرنے والی ممتاز شخصیات کو بھی گرفتاری کے بعد حتی طبی سہولت سے بھی محروم کر دیا جاتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق بحرینی شاہی حکام سیاسی قیدیوں کو طبی اور حفظان صحت کی سہولیات سے محروم کر دیتے ہیں جبکہ اس وقت بحرینی جیلوں میں 13 ایسے قیدی بھی موجود ہیں جنہیں جمہوریت کے لئے کئے جانے والے عوامی احتجاجی مظاہروں میں شرکت کے جرم میں سال 2011ء میں گرفتار کیا گیا تھا اور تاحال ان کی عمروں کا قابل قدر حصہ شاہی جیلوں کی نذر ہو چکا ہے۔

ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بحرینی شاہی حکام کی جانب سے سال 2020ء میں ایک مرتبہ پھر اُن حکومتی اہلکاروں اور پولیس افسروں کے بارے تحقیقات میں بھی کوتاہی برتی گئی ہے جن پر قیدیوں کو ٹارچر کرنے سمیت قوانین کی سنگین خلاف ورزیوں کے الزامات عائد ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button