اہم ترین خبریںشیعت نیوز اسپیشلمقالہ جات

سانحہ مچھ کے بعد شیعہ اسلامی قیادت کا کردار

سانحہ مچھ کے بعد شیعہ اسلامی قیادت کا کردار

سانحہ مچھ جبل بلوچستان

کہنے کو پاکستان میں جس جماعت کی حکومت ہے اسکا نام پاکستان تحریک انصاف ہے۔ اور وقتاً فوقتاً خبروں میں ا نسانی حقوق اور مزدور حقوق کی بہت سی تنظیموں اور انکے نیتاؤں کا بھی چرچا رہتا ہے۔ لیکن مچھ جبل بلوچستان کے علاقے میں کوئلے کی کانوں میں مزدوری کرنے والے گیارہ شیعہ ہزارہ مومن کارکنان کو ذبح کرکے اجتماعی قتل کیا گیا اور انکے ورثاء نے ان شہید کان کنان کے جنازوں سمیت کوئٹہ میں دھرنا دیا، تو سب سے پہلے سوائے شیعہ اسلامی قیادت کے کوئی بھی ان سے اظہار یکجہتی کے لیے سامنے نہیں آیا۔

شہداء کے ورثاء کا دھرنا

یہ فیصلہ شہداء کے ورثاء کا تھا کہ وہ دھرنا دے کر اس سفاکانہ دہشت گردی کے خلاف دھرنا دے کر احتجاج کریں۔ سانحہ مچھ جبل کے شہداء کے ورثاء نے دھرنا اس لیے دیا کہ بلوچستان کی مخلوط حکومت میں شامل ایک اتحادی جماعت کے رہنما نے ان کی اہانت کی۔ اور پھر اس ایک بلیک میلر کے بعد دیگر حکومتی و ریاستی شخصیات کی جانب سے دباؤ ڈالنے کا ایک سلسلہ شروع ہوا۔ لیکن یہ ان مظلوم ہزارہ شیعہ شہداء کے مقدس خون کی برکت تھی کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے غیبی مدد کا ظہور ہوا۔

سانحہ مچھ کے بعد شیعہ اسلامی قیادت کا کردار
سانحہ مچھ کے بعد شیعہ اسلامی قیادت کا کردار

ورثاء کی صدائے استغاثہ پر کوئٹہ کے امام جمعہ علامہ سید ہاشم موسوی اور سابق صوبائی وزیر قانون آغا سید محمد رضا اور چند دیگر شیعہ علمائے اسلام ہر دھمکی کو پاؤں تلے روند کر کوئٹہ کے ایک اور تاریخی احتجاجی دھرنے کی قیادت کرنے پہنچے۔ آغا رضا کی جماعت مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری ا ور شیعہ اسلامی شاگرد تنظیم امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کی قیادت نے کوئٹہ کے مرکزی احتجاجی دھرنے کی حمایت میں ملک گیر احتجاج کا آغاز کیا۔

مظاہروں اور ریلیوں کی صورت میں ملک گیر احتجاجی مہم

پہلے مظاہروں اور ریلیوں کی صورت میں ملک گیر احتجاجی مہم چلی اور دیکھتے ہی دیکھتے کراچی سے آزاد کشمیر، گلگت بلتستان تا پاراچنار شیعہ اسلامی قیادت اور انکے حامیوں نے بھی دھرنے دیے۔ کیا صوبہ سندھ اور کیا صوبہ پنجاب و خیبر پختونخواہ، متعدد مقامات پر احتجاج کا ایک ختم نہ ہونے والا سلسلہ جاری رہا۔ مطالبہ صرف ایک کہ کوئٹہ کے احتجاجی دھرنا میں شریک ورثائے شہداء کے مطالبات مان لیں۔

شہداء کے تابوت کے ساتھ پہلا دھرنا

یاد رہے کہ سانحہ مچھ جبل بلوچستان دو اور تین جنوری کی درمیانی شب میں وقوع پذیر ہوا۔ تین جنوری کو وہیں قریبی علاقے میں ہی انکے اجساد خاکی رکھے گئے۔ ورثاء نے شہداء کے تابوت کے ساتھ پہلا دھرنا وہیں دیا تھا۔ وہاں کی ضلعی انتظامیہ نے مذاکرات کرکے انہیں کوئٹہ جانے پر راضی کیا تھا۔

ارباب اقتدار و اختیار کی بے حسی

یہ چند گھنٹے وہ مظلوم ورثاء شہداء کے جنازوں کے ساتھ بلوچستان کی مرکزی شاہراہ پر دھرنا دے رہے تھے تو ملک بھر میں بے حسی کی فضاء تھی۔ ارباب اقتدار و اختیاراسے معمول کی کارروائی سمجھ کر اپنے اپنے کام دھندوں میں مصروف رہے۔

شیعہ اسلامی قیادت سے ورثاء کی درخواست
سانحہ مچھ کے بعد شیعہ اسلامی قیادت کا کردار

شہداء کے اجساد خاکی کوئٹہ منتقل کرنے کے بعد بھی جب ورثاء نے ارباب اقتدار و اختیار کی بے حسی دیکھی تو وہ احتجاج پر مجبور ہوئے۔ اور اس وقت شیعہ اسلامی قیادت نے ورثاء کی درخواست پر ان سے اظہار یکجہتی کے لیے ملک گیر احتجاج کا اعلان کیا۔

مجلس وحدت مسلمین اور امامیہ اسٹوڈنٹس

بنیادی طور پر مجلس وحدت مسلمین اور امامیہ اسٹوڈنٹس سب سے پہلے سامنے آئے۔ بزرگ شیعہ اسلامی عالم اور قائد علامہ سید ساجد علی نقوی نے بھی علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی رہنمائی کی۔

سانحہ مچھ کے بعد شیعہ اسلامی قیادت کا کردار

اصغریہ، شیعہ علماء کاؤنسل اور جے ایس او

اصغریہ، شیعہ علماء کاؤنسل اور جے ایس او نے بھی یا خود احتجاجی پروگرام کیے یا پھر ان دھرنوں میں شرکت کی۔ ان سبھی پر مشتمل شیعیان حیدرکرار میدان عمل میں فعال دکھائی دیے۔ بہت سے ذاکرین و نوحہ خوان بھی سانحہ مچھ کے شہداء کے ورثاء کی ہمدردی اور حمایت میں میدان میں نکلے۔

شیعیان حیدرکرار میدان عمل میں

یوں شیعیان حیدر کرار کے عنوان سے پاکستان کے شیعہ مسلمانوں نے کھلے آسمان تلے سانحہ مچھ جبل کے شہداء کے ورثاء کے حق کی پر امن جنگ لڑی۔ یہ اعزاز ایک اور مرتبہ پاکستان کی شیعہ اسلامی قیادت کے حصے میں آیا کہ اس نے اپنی ذمے داری انجام دی۔ سخت ترین ریاستی دباؤ کو خاطر میں نہ لاکر انہوں نے سانحہ مچھ جبل کے شہید شیعہ ہزارہ کان کن مزدوروں کے مقدس خون سے وفا کی۔

شہداء کے ورثاء اور انکے حامیوں کا رعب و دبدبہ

وہ سیکولر قوم پرست جو ایام فاطمیہ میں بھی رقص و سرود کی محفلیں برپا کرتے ہیں، ان کی اصلیت بھی ایک اور مرتبہ بے نقاب ہوئی۔ اور شہداء کے ورثاء اور انکے حامیوں کا رعب و دبدبہ ایسا تھا کہ یہ نام نہاد قوم پرست ٹولہ پہلے دن بلیک میلنگ میں ناکام رہنے، احتجاج ہائی جیک کرنے میں ناکام رہنے کے بعد وہاں جانے کی ہمت ہی نہ کرسکا۔

حسینیت کی لاج رکھنے والے اللہ تعالیٰ کے نیک بندے

اور ایک اور مرتبہ یہ اعزاز ان شیعہ مومن ماؤں، بہنوں، بوڑھوں، بچوں، جوانوں کے حصے میں آیا کہ وہ اس سخت ترین سرد موسم میں پاکستان بھر میں کھلے آسمان تلے دھرنا احتجاج میں شریک رہے۔ یہ حسینیت کی لاج رکھنے والے اللہ تعالیٰ کے وہ نیک بندے ہیں کہ اپنی استطاعت کے مطابق اور بعض مواقع پر اپنی وسعت سے بڑھ کر اپنا کردار ادا کرتے ہیں۔ ان سبھی حسینیوں پر شیعہ مومنین پر اللہ کی سلامتی نازل ہو۔

سلام ہو ان پاکستانیوں پر

اور سلام ہو ان پاکستانیوں پر جنہوں نے یک جہتی کے اظہار کے لیے دھرنوں میں بنفس نفیس شرکت کی۔ احتجاجی دھرنوں میں شیعہ مومنین کے ساتھ باجماعت نماز پڑھنے والے اہل سنت بھائیوں پر سلام ہو۔

 

بابصیرت شیعہ اسلامی قیادت اور انکا ساتھ دینے والے پاکستانی

تکفیریت ناصبیت فرقہ پرست داعش و داعشی سہولت کار کالعدم سپاہ صحابہ وکالعدم لشکر جھنگوی لعنتی دہشت گردوں نے سانحہ مچھ جبل کرکے جو حاصل کرنا چاہا تھا، اس کو بابصیرت شیعہ اسلامی قیادت اور انکا ساتھ دینے والے پاکستانیوں نے ناکام بنادیا۔

شہدائے سانحہ مچھ کے مقدس خون کا اثر

شہدائے سانحہ مچھ کے مقدس خون کا اثر یہ ہوا کہ پوری پاکستانی قوم کے سامنے حکمران جماعت، وزیر اعظم اور انکے وزیر و معاون خصوصی اور اتحادیوں کی اصلیت بے نقاب ہوگئی۔ اس انسانی فریضے کی انجام دہی کا وقت آیا تو ماضی میں جو حاکم وقت پر تنقید و طنز کرنے والے عمران خان نے یو ٹرن لے کر تدفین سے قبل ورثاء سے ملنے سے علی الاعلان انکار کردیا۔ ملکہ برطانیہ کے ملک اوکسفرڈ میں پڑھنے والا اور اپنے بچوں کو برطانیہ میں تعلیم دلوانے والے عمران خان نے یہ سنگدلی یہ بے حسی کہاں سے سیکھی!؟

اب تم کوئٹہ جاؤ یا بھاڑ میں جاؤ کوئی فرق نہیں پڑتا

وزیر اعظم عمران خان سے یہ مطالبہ شہدائے سانحہ مچھ کے ورثاء نے خود کیا تھا کہ آپ خود کوئٹہ دھرنے میں پہنچ کر ملیں اسکے بعد وہ شہداء کے جنازوں کی تدفین کریں گے۔ اسلام آباد سے بیٹھ کر وزیر اعظم عمران خان نے انہیں بلیک میلر کہہ دیا۔

بلیک میلر عمران خان ہیں کوئٹہ میں احتجاج کرنے والے نہیں

دوسرے دن کوئٹہ میں کہتے ہیں کہ یہ بات پی ڈی ایم اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں سے متعلق کہی جو کہ سراسر جھوٹ ہے۔ سانحہ مچھ کے ہزارہ شیعہ شہیدوں کا تو پی ڈی ایم سے کوئی سیاسی تعلق نہیں تھا۔ نہ ہی پی ڈی ایم کے قائدین نے دھرنا دیا تھا۔

مگر اس نے ذلیل ہونا زیادہ مناسب سمجھا!۔

کسی غمزدہ سوگوار نے پوری قوم کی ترجما نی کرکے وزیر اعظم کے ان جملوں کے بعد کہا کہ اب تم کوئٹہ جاؤ یا بھاڑ میں جاؤ، کوئی فرق نہیں پڑتا۔ اور کسی نے ان کے جھوٹے الزام پر تاریخی طنزیہ جملہ کہا: وہ چاہتا تو ”بلیک میل“ بھی ہوسکتا تھا مگر اس نے ذلیل ہونا زیادہ مناسب سمجھا!۔

PM Imran maligns families of slain Hazara Shia coalminers blackmailers
شیعہ اسلامی قیادت اور مرجعیت کے خلاف ہرزہ سرائی

وزیر اعظم عمران خان کے چند قریبی حکومتی عہدیداران اور انکے حامیو ں نے اپنے غیر ملکی آقاؤں کی خوشنودی کے لیے سانحہ مچھ جبل پر شیعہ اسلامی قیادت اور مرجعیت کے خلاف ہرزہ سرائی کی تھی۔ لیکن اس دھرنے کے خلاف دھونس دھمکی دھاندلی بلیک میلنگ کے بعد بھی حکومتی و ریاستی حکام دھرنا ختم کروانے میں ناکام رہے تو وفاقی وزیر داخلہ نے شیعہ اسلامی قیادت سے ہی درخواست کی کہ وہ اس مسئلے کو حل کرنے میں مدد کریں۔

شیعہ اسلامی مراجعین کے پاکستانی قوم کے نام تعزیتی پیغامات

ایران کے مقدس شہر قم اور عراق کے مقدس شہر نجف سے شیعہ اسلامی مراجعین کی جانب سے پاکستانی قوم اور شہدائے سانحہ مچھ کے مظلوم ورثاء کے نام تعزیتی پیغامات ارسال کیے۔ انہوں نے تکفیری دہشت گردی کی مذمت کی۔ اور شہداء کے ورثاء سے درخواست کی کہ شہداء کے اجساد خاکی کی تدفین کردیں۔ پاکستان میں شیعہ اسلامی قیادت سے وفاقی وزیر داخلہ کی درخواست کی خبر سرکاری میڈیا نے بھی جاری کی تھی۔

سانحہ مچھ کے بعد شیعہ اسلامی قیادت کا کردار

تدفین بھی شیعہ اسلامی مرجعیت کے حکم پر ہوئی

شہدائے سانحہ مچھ کی تدفین بھی شیعہ اسلامی قیادت اور شیعہ اسلامی مرجعیت کے حکم پر ہوئی ہے۔ اور ایم آئی سکس کے جس ایجنٹ جمعراتی شاہ نے سانحہ مچھ جبل کے بعد فیس بک پر یہ پوسٹ ڈالی تھی کہ پاکستانی شیعہ اپنی سیکیورٹی اپنے مراجعین سے لیں، یہ موقف بھی ایم آئی سکس کی پریس ریلیز ہی لگتی ہے۔ البتہ اسکا منطقی اور قانونی جواب موجود ہے۔

میاں جمعراتی شاہ! سنیں

سنیں میاں جمعراتی شاہ! پاکستان کے سارے شہری ان ڈائریکٹ ٹیکس کی مد میں جو پیسہ ادا کرتے ہیں ناں، اس ٹیکس پر جو پل رہے ہیں، یہ سیکیورٹی کی ذمے دار ی ان اداروں کی ہے۔ ڈائریکٹ ٹیکس پر پلنے والوں کی ذمے داری بھی ہے لیکن وہ یہ بہانہ بناسکتے ہیں کہ عام لوگ تو ٹیکس دیتے ہی نہیں، اس لیے ان ڈائریکٹ ٹیکس لکھا ہے۔

شیعہ نسل کشی روکنے میں ناکام ریاست پاکستان

اگر یہ ادارے تم جیسوں کو اپنا بلونگڑا بنانے کی بجائے پاکستان کے بانی قائد اعظم محمد علی جناح اور علامہ اقبال کو کافر کہنے والے دہشت گردوں کو ختم کرنے پر دھیان دیتے تو جی ایچ کیو راولپنڈی پر حملہ نہ ہوتا۔ دیگر مثالیں بھی موجود ہیں لیکن اتنا فالتو وقت نہیں ہے کہ سب کا تذکرہ کریں!۔

Iranians rally in solidarity with families of slain Hazara Shia coalminers
مراجعین سے تحریری رسمی قانونی درخواست کریں

یہ ہوا جواب کا ایک حصہ۔ اب دوسرا حصہ بھی ملاحظہ فرمائیے۔ میاں جمعراتی شاہ، اپنے ٓآقاؤں سے اعلانیہ رسمی یہ بیان دلوائیے کہ وہ پاکستان کے شیعہ اثنا عشری شہریوں کو سیکیورٹی فراہم نہیں کرسکتے۔

اور انکے آقا تحریری طور پر درخواست کریں کہ شیعہ اسلامی مرجعیت پاکستانی شہریوں کی سیکیورٹی کا شعبہ اپنے ذمے لے لیں۔ اپنی ناکامی کا رسمی اعتراف کریں، پھر مراجعین سے تحریری رسمی قانونی درخواست کریں۔ تاکہ کل کلاں پھر کوئی گھٹیا الزام نہ لگادیں۔ اگر اسکے بعد شیعہ اسلامی مرجعیت پورے پاکستان کی سیکیورٹی کو یقینی بناکر نہ دکھائے تو کہنا!۔ آزمائش شرط ہے!۔

سانحہ مچھ جبل کے عظیم شہیدوں کا مقدس خون

یہ سانحہ مچھ جبل کے عظیم شہیدوں کا مقدس خون ہے کہ جس نے ایم آئی سکس کے ان سارے ایجنٹوں کو بے نقاب کیا ہے جو تاحال عام آدمی کے سامنے بے نقاب نہ تھے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان حکمت عملی تبدیل کرے

البتہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی شیعہ اسلامی قیادت کی خدمت میں عرض ہے کہ موجودہ حکومت کے حوالے سے اپنی پالیسی پر نظر ثانی کریں۔ کیونکہ، یہ بھی منافق حکومت ہے اور اب اس کی بے حسی ورمنافقت سامنے آچکی ہے۔ کل کلاں، انکی خیانت پر آپ کے کردار پر بھی انگلیاں اٹھیں گی۔ مجلس وحدت مسلمین کی قیادت تنظیمی کارکنان سے لے کر شورائے عالی تک سبھی سے رائے لیں۔  دیگر بزرگ شیعہ علمائے کرام سے بھی مشاورت کرکے رہنمائی لیں۔ بہتر ہے کہ ابھی سے حکمت عملی تبدیل کرلیں!۔

محمد ابوذرمہدی
شیعیت نیوز اسپیشل

 

متعلقہ مضامین

Back to top button