اہم ترین خبریںسعودی عرب

سعودی عرب کے ممتاز عالم دین آیت اللہ شہید نمر باقر النمر کی پانچویں برسی

شیعیت نیوز: آل سعود حکومت کے ہاتھوں سعودی عرب کے ممتاز عالم دین آیت اللہ شیخ نمر باقر النمرکو بے دردی کے ساتھ شہید کر دیئے جانے کی آج بروز ہفتہ پانچویں برسی ہے۔

سعودی عرب کے ممتاز عالم دین اور اس ملک کے شیعہ مسلمانوں کے قائد شیخ نمر باقر النمر نے کبھی بھی عوام کو مسلح جدوجہد کی دعوت نہیں دی اور نہ ہی انہوں نے نوجوانوں کو ہتھیار اٹھانے کی آشکارا یا مخفیانہ تشویق کی ، وہ صرف آشکارا طور پر آل سعود کو اس کی ذمہ داریوں سے آگاہ کرتے تھے وہ آشکارا امر بالمعروف اور نہی المنکر کر رہے تھے اور شیخ نمر باقر النمر کو اسی امر بالمعروف اور نہی المنکر کے جرم میں شہید کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں : شہدائے محاذ استقامت کے قاتلوں پر عرصہ حیات تنگ کردیا جائے گا

سعودی عرب کے مجاہد عالم دین شہید آیت اللہ نمر باقر النمر کے فرزند محمد النمر نے اپنے والد کی شہلدت پر عالمی اداروں اور مغربی ممالک کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ انہوں نے سعودی عرب کی انسانی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزیوں پر ڈرامائی خاموشی اختیار کی ہوئی ہے۔

شہید آیت اللہ نمر باقر النمر کے فرزند محمد النمر نے مزید کہا کہ وہابی نظریات جو سعودی عرب نے اختیار کر رکھے ہیں، تکفیری و صیہونی گروہ داعش کے نظریات سے مطابقت رکھتے ہیں۔

ارض وحی کے باشندوں خاص طور سے شیعہ مسلمانوں پر آل سعود کی حکومت کا دباؤ روز بروز بڑھتا جارہا ہے۔ آل سعود کی فوج نے ملک کے مشرقی علاقوں کے باشندوں پر شدید ترین حملے کئے ہیں اور یہ حملے جاری ہیں۔ بہرحال سعودی عرب کے حالات اور آل سعود کے جرائم پر آئے دن بڑھتے ہوئے اعتراضات اور آیت اللہ شیخ باقر النمر کو شہید کرنے کے سعودی عرب کے مجرمانہ اقدام کے خلاف احتجاج سے یہ پتہ چلتا ہے کہ آل سعود نے شیخ باقر النمر کو شہید کرکے ایک اور اسٹراٹیجیک غلطی کی ہے جس کی بنا پر یہ ظالم و جابر حکومت مختلف مسائل کا شکار ہوگئی ہے اور اس کی بنیادیں متزلزل ہوگئی ہیں۔

واضح رہے کہ سعودی عرب کی حکومت نے 2 جنوری 2016 کو بے بنیاد اور من گھڑت الزامات کے تحت سعودی مجاہد عالم دین آیت اللہ نمر باقر النمر کا سرقلم کردیا تھا جس پر مختلف ممالک نے اپنے شدید رد عمل کا اظہار کیا اور عالمی سطح پر احتجاجی مظاہرے ہوئے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button