دنیا

کورونا کے پھیلاؤ میں شدت کے باعث امریکی اسپتالوں میں انتہائی ابتر صورت حال

شیعیت نیوز: امریکہ میں کورونا کے پھیلاؤ کی انتہائی ابتر صورت حال اور اسپتالوں میں ایڈمٹ ہونے والوں کی تعداد میں بے تحاشہ اضافے نے اس ملک کے اسپتالوں کو مشکل حالات سے دوچار کردیا ہے۔ صورتحال کچھ ایسی ہے کہ آکسیژن کے وسائل کی کمی کے باعث اسپتالوں کی انتظامیہ داخلی سطح پر المیہ رونما ہونے کا اعلان کرنے پر مجبور ہوگئی ہے۔

سی این این نے ریاست کیلیفورنیا کے میڈیکل سروسز شعبے کی سربراہ کرسٹینا گیلی کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ بعض اسپتالوں کو آکسیجن کی فراہمی کے سلسلے میں سخت مسائل کا سامنا ہے اور یہ چیز ملکی سطح پر ایک المیہ بن کر سامنے آ رہی ہے۔

کرسٹینا گیلی نے مزید کہا کہ لاس آنجلس کے کم سے کم پانچ اسپتالوں میں کورونا وائرس کے شکار نازک حالت میں مبتلا مریضوں کو آکسیجن کی فراہمی کی مشکل باعث بنی ہے کہ مذکورہ صورت حال کا اعلان کرتے ہوئے زیرعلاج مریضوں کو آکسیجن مشین سے الگ کر کے انہیں آکسیژن کی فراہمی روک دی جائے۔

یہ بھی پڑھیں : ٹرمپ کے قدامت پسند قانون سازوں کا جوبائیڈن کو روکنے کیلئے ایک اور قدم

اس وقت لاس آنجلس کے اسپتالوں میں کورونا کے سات ہزار سے زیادہ مریض زیرعلاج ہیں جن میں سے صرف ایک ہزار چار سو مریضوں کو اسپیشل وارڈ میں رکھا گیا ہے۔

کورونا کے پھیلاؤ نے امریکہ میں ایسا بحران کھڑا کر دیا ہے جس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی اور اس وائرس کے تیزی سے پھیلاؤ میں حکومت کی نااہلی کا زیادہ دخل رہا ہے ۔

کورونا متاثرین اور اسکے باعث ہونے والی اموات کے لحاظ سے امریکہ اس وقت دنیا میں پہلے نمبر پر ہے۔

کورونا کی روک تھام کے سلسلے میں امریکی حکومت کے نامناسب اقدامات کے باعث ٹرمپ کو سخت تنقیدوں کا سامنا ہے۔

امریکہ میں کورونا سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد تین لاکھ چھیالیس ہزار پانچ سو سے تجاوز کرچکی ہے جبکہ اب تک انیس ملین نو لاکھ ستتر ہزار سے زائد افراد کورونا میں مبتلاء ہو چکے ہیں ۔

اس درمیان امریکی ریاست کلراڈو میں نئے کورونا وائرس میں مبتلاء مریض ملنے کی اطلاعات ہیں ۔

رویٹرز کی رپورٹ کے مطابق ریاست کلراڈو کے گورنر جارڈ پولیس نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ اس ریاست کے صدر مقام ڈنور کے جنوب مشرقی علاقے میں ایک بیس سالہ نوجوان نئے کورونا وائرس میں مبتلاء پایا گیا ہے ۔

نیا کورونا وائرس برطانیہ سے شروع ہوا ہے جس کے باعث یورپ میں تشویش بڑھ گئی ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button