اہم ترین خبریںشہید قاسم سلیمانی (SQS)

شہید قاسم سلیمانی کا غسل و کفن، رہبر معظم سید علی خامنہ ای کا تاریخی فتویٰ

شیعیت نیوز : (حاج قاسم وہ شہید کہ جن کے بارے میں رہبر انقلاب نے فرمایا تھا کہ انہیں ایک فرد کے طور پر نہ دیکھیں بلکہ انہیں ایک مکتب اور ایک راستے کے طور پر دیکھیں)

کرمان میں ہونے والے مراسم عزا میں سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے ایک کمانڈر جناب سید محمد باقر زادہ نے جنرل قاسم سلیمانی کی تدفین کے لحظات پر سیر حاصل روشنی ڈالی۔

سید باقر زادہ نے بتایا کہ جب جنرل سلیمانی سمیت دیگر شہداء کےمقدس پیکر غسل و کفن کیلیئے تہران کے معراج شہداء میں لائے گئے تو یہ ہمارے لیے غیر معمولی حالات تھے، مختلف شہداء کے پیکروں کے ٹکڑے آپس میں مخلوط ہوچکے تھے چنانچہ پہلا کام تو ہر شہید کے اپنے اپنے اعضاء کی جمع بندی کرنا ٹھہرا۔

ہم نے دیکھا کہ بعض شہداء کے اعضاء دھماکے کی شدت سے ٹکڑے ٹکڑے ہوگئے تھےجبکہ بعض دوسرے شہداء کے پیکر معمول کے مطابق تھےکہ شاید وہ براہ راست نشانہ نہیں بنے تھے۔

یہ بھی پڑھیں اس وقت میں نے پینٹ شرٹ پہنی ہوئی ہے، شہید قاسم سلیمانی کا یادگار واقعہ

سردار قاسم سلیمانی شہید کے پیکر مطہر کے 5 ٹکڑے ہوگئے تھے، اسی طرح شہید ابو مہدی مہندس کے پیکر کے کئی ٹکڑے ہوگئے تھے۔

سید باقرزادہ نے مزید فرمایا کہ پوری ممکنہ سرعت کے ساتھ تمام اعضاء کے DNA کے نمونے لے کر تجزیہ کیا گیا۔

سپاہ پاسداران کے میڈیکل ریسرچ سینٹر میں یہ خدمت انجام دی گئی، طے یہ ہوا تھا کہ نماز جنازہ حضرت آقا خامنہ ای پڑھائیں گےلہٰذا ایک رات قبل ہی غسل و کفن انجام دیا جاناتھا
لیکن جب دیکھاتو اکثر شھداءکیلیئے امکان غسل موجود نہ تھاچنانچہ اپنی سوچ کے مطابق ہم نے ان کا تیمم انجام دیا، کفن وغیرہ پہنا کر متعلقہ تابوتوں میں ان اجسادِ مطہرہ کو رکھا اور اگلےمراحل انجام دینےوالی ٹیموں کے حوالے کردیے۔

جنرل باقرزادہ نے کہا: میںنے اس دن خدا سے اور خود شہید سلیمانی سے درخواست کی کہ مجھے حضرت آقا خامنہ ای کی خدمت میں پہنچنے کی سعادت ملےتاکہ انہیں غسل نہ دینے کی صورتحال سے مطلع کرسکوں حالانکہ اس قدر اژدہام اور رش تھا کہ ملاقات کا کوئی امکان نہ تھا۔
بہرحال
میرے لیے تو یہ ایک معجزہ تھا، ابھی نماز شروع ہونے والی تھی
آقا خامنہ ای مختلف ملکی وغیر ملکی برجستہ شخصیات بشمول اسماعیل ہنیہ اور سپاہ کے کمانڈر ان چیف جنرل۔۔۔۔۔ کے ہمراہ کھڑے تھے کہ ایک بزرگوار مجھے امام خامنہ ای کی خدمت میں لے گئےاور حکم دیا کہ شہداء کے اجساد کی صورتحال کی رپورٹ حضرت آقا خامنہ ای سے بیان کروں۔

میں نے آگے بڑھ کر آقا خامنہ ای کی دست بوسی کی اور غسل و کفن کے حوالے سے گزشتہ رات کا ماجراعرض کرتے ہوئے بتلایا کہ:
ہم شہداء کے اجساد کوغسل نہیں دے پائے ہیں، تیمم کرکے کفن پہنادیے ہیں۔ ہمارے پاس کفن، روئی، کپڑے، نائیلون غرض ہر قسم کے وسائل موجود تھے لیکن شھداء کے ٹکڑے ٹکڑے اجسادبڑی محنت اور کوششوں سے الگ الگ تو ہوگئےلیکن تمام اعضاء کو باہم جوڑے رکھنا ممکن نہیں ہوپارہا تھا، صرف تابوت ہی وہ قالب تھا جس میں ہر پیکر شہید کو جدا جدا اکٹھا رکھا جاسکتا تھا۔

میں نے آقا خامنہ ای کو بتایا کہ شہید سلیمانی کا سر نہیں تھا، شانے کا کچھ حصہ باقی تھا، تلوے اور ہتھیلیاں قیمے کی مانند ہوگئی تھیں۔میں حضرت آقا کو رپورٹ دیتے دیتے ناگہاں کربلا کی یاد میں چلا گیااور امام خامنہ ای سے یوں گویا ہوا:
ہمارے پاس اتنے وسائل اور سہولتیں ہیں تب ہمارا کام کس قدر سخت اور دشوار ہے کہ ہم نے کس مشکل سے شہداءکے اعضاء و جوارح کو جمع کیا۔ نہیں معلوم کہ کربلا میں امام زین العابدین ؑنے کس طرح اکیلے پورے پیکر حضرت ابا عبداللہ ؑ کی تدفین کی ہوگی۔

بقول سید حضرت آقا نے سنتے ہی غیر متوقع اور بے نظیربات ارشاد فرمائی: ’’آپ نے اپنے آپ کو زحمت میں ڈالا، یہ معرکے کے شھداء ہیں‘‘ یعنی ان کیلیئے غسل و کفن نہیں ہوتا۔

اس فقہی فتویٰ نے یکسر ساری فضا ہی تبدیل کردی کہ یہ شھداء ’’لا یغسل ولا یکفن‘‘ کے زمرے میں آتے تھےکہ جنہیں غسل و کفن کی احتیاج بھی نہیں ہوتی حتی تیمم کی بھی ضرورت نہیں۔

متعلقہ مضامین

یہ بھی ملاحظہ کریں
Close
Back to top button