مشرق وسطی

امریکی اور اسرائیلی وفود کو لیکر پہلی پرواز مسلم افریقی ملک مراکش پہنچ گئی

شیعیت نیوز: مسلم افریقی ملک مراکش سے تعلقات مضبوط بنانے کے مقصد سے اسرائیلی اور امریکی وفود کل منگل کے روز تل ابیب سے رباط پہنچے ہیں۔

دونوں ملکوں کے درمیان معمول کے تعلقات استوار ہونے کے بعد تل ابیب اور رباط کے دمیان پہلی براہ راست پرواز نے اڑان بھری۔ اس پرواز میں امریکی اور اسرائیلی وفود سوار تھے۔ امریکی وفد کی قیادت ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر جیرڈ کشنر کر رہے ہیں۔ اسرائیل کی ’’العال‘‘ فضائی کمپنی کی پرواز ’’LY55‘‘ کے ذریعے تل ابیب سے الرباط روانہ ہوئے۔

طیارے کی روانگی سے قبل کشنرنے کہا کہ مراکش اور اسرائیل باہمی قربت کو مضبوط بنانا چاہتے ہیں۔ کشنر کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مشرق وسطیٰ میں ایک مختلف پالیسی کو جنم دینے کے لیے کام کیا۔

یہ بھی پڑھیں : ایران کے خلاف امریکی کوششوں کو شکست کا سامنا ہوا ہے، پولیانسکی

انہوں نے واضح کیا کہ مراکش اور اسرائیل کے بیچ تعلقات کے دوبارہ آغاز کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان کئی سمجھوتوں پر دستخط ہوں گے۔

اسرائیلی وزیر اعظم کے سرکاری ترجمان نے مراکش روانگی سے قبل قومی سلامتی کمیٹی کے سربراہ مائر بن شبات کے حوالے سے بتایا کہ "ہم مراکش میں ہوابازی، زراعت، معیشت اور پانی کے شعبوں میں تعاون کو زیر بحث لائیں گے۔

اسرائیلی طیارہ مراکش کے دارالحکومت رباط کے نزدیک واقع شہر سلا کے ہوائی اڈے پر اترے گا۔ یہاں سے امریکی اور اسرائیلی وفود مسجد حسان کا دورہ کریں گے جہاں وہ مراکش کے سابق فرما رواؤں محمد الخامس اور الحسن الثانی کی قبروں پر پھول رکھیں گے۔

بعد ازاں مراکش کے فرماں روا شاہ محمد السادس رباط کے شاہی محل میں امریکی صدر کے مشیر جیرڈ کشنر اور اسرائیلی قومی سلامتی کے سربراہ مائر بن شبات کا استقبال کریں گے۔

شاہی استقبال کے بعد مراکش کے حکومتی ذمے داران اسرائیلی وفد کے ساتھ مختلف سیکٹروں میں دو طرفہ تعاون کے حوالے سے بات چیت کریں گے۔

عرب ذرائع کے مطابق بات چیت کے بعد بہت ممکن ہے کہ مراکش اور اسرائیل کے درمیان مفاہمی یادداشتوں پر دستخط ہوں گے۔

یاد رہے کہ امریکی صدر نے چند روز قب اعلان کیا تھا کہ مسلم افریقی ملک مراکش نے اسرائیل کے ساتھ مکمل سفارتی تعلقات قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے ٹویٹر پر یہ بھی لکھا کہ انہوں نے مغربی صحارا پر مراکش کی خود مختاری تسلیم کرنے کے اعلان پر دستخط کر دیے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button