لبنان

بیروت دھماکے: عدالتی کمیشن نے وزیراعظم سمیت تین وزرا پر غفلت کا الزام عائد کر دیا

شیعیت نیوز: لبنان کے دارالحکومت بیروت میں رواں برس 4 اگست کو ہونے والے ہولناک دھماکے کی تفتیش کرنے والے عدالتی کمیشن نے اس وقت کے وزیراعظم اور تین وزراء پر غفلت کے الزامات عائد کردیے۔

بیروت کے ساحل پر موجود ایک گودام میں 6 سال سے پڑے 2 ہزار 700 ٹن سے زائد نیوامونیم نائٹریٹ مواد سے 4 اگست کو ہولناک دھماکا ہوا تھا، جس سے کم از کم 200 افراد ہلاک جب کہ سیکڑوں زخمی ہوگئے تھے۔

ابتدائی طور پر خیال کیا گیا تھا کہ ممکنہ طور پر دھماکا دہشت گردی کی کارروائی ہے، تاہم کچھ دن کی تحقیقات سے ثابت ہوا تھا کہ دھماکا گودام میں 6 سال سے پڑے نیوامونیم نائٹریٹ کی وجہ سے ہوا۔ دھماکا اس قدر شدید تھا کہ اس کی آواز پڑوسی قابض ملک اسرائیل کے سرحدی شہر تک سنی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں : رسول اکرم ؐ کے جشن ولادت اورامام حسین ؑ کی عزاداری کے منکر بحرینی واماراتی وفد کی اسرائیل میں یہودی مذہبی تہوارحنوکا میں شرکت

دھماکے کے بعد شہریوں نے حکومت کے خلاف مظاہرے شروع کیے تھے، جس پر اس وقت کے وزیراعظم حسن دیاب نے 11 اگست کو کابینہ سمیت استعفیٰ دے دیا تھا۔ استعفیٰ دینے کے باوجود انہوں نے نگراں وزیراعظم کے طور پر کام جاری رکھا اور دھماکے کی تفتیش کے لیے عدالتی کمیشن بھی قائم کیا، جس نے اب رپورٹ میں ایک طرح سے انہیں ہی دھماکے کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق دھماکے کی تفتیش کرنے والے عدالتی کمیشن کے اعلیٰ جج نے وزیراعظم حسین دیاب اور تین وزرا پر غلفت کا الزام لگایا، جس کا مطلب یہ ہے کہ وہ ہی دھماکے کے ذمہ داران ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ عدالتی کمیشن کے اعلیٰ جج فواد سوان نے وزیر اعظم حسن دیاب ، سابق وزیر خزانہ و پبلک ورکس کے سابق وزیر سمیت دیگر ایک وزیر پر بھی الزامات عائد کیے۔

رپورٹ کے مطابق عدالتی کمیشن کو ایسے شواہد ملے جن سے معلوم ہوا کہ وزیراعظم حسن دیاب کو گودام میں خطرناک مواد کی موجودگی سے آگاہ کیا گیا تھا اور انہیں یہ بھی بتایا گیا تھا کہ کسی وقت بھی بڑا حادثہ ہوسکتا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ وزیراعظم کی طرح کابینہ کے کچھ اراکین کو بھی گودام میں خطرناک مواد کی موجودگی کا علم تھا۔ کمیشن کے اعلیٰ جج فواد سوان کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ جن حکومتی عہدیداروں پر الزامات عائد کیے گئے ہیں، انہوں نے تحریری طور پر سیکیورٹی اداروں کی جانب سے نوٹسز ملنے کے باوجود حفاظتی انتظامات نہیں کیے۔ د

دوسری جانب اسی حوالے سے عرب نشریاتی ادارے الجزیرہ نے بتایا کہ لبنان کے سرکاری میڈیا نے بھی وزیر اعظم سمیت تین سابق وزرا پر غفلت کے الزامات عائد کرنے کی تصدیق کردی۔

عرب میڈیا کے مطابق عدالتی کمیشن کی جانب سے وزیر اعظم اور وزرا پر الزامات عائد کرنے کا مطلب ان پر فرد جرم عائد کرنا ہے۔ اے ایف پی کے مطابق یہ پہلا موقع ہے کہ کسی وزیر اعظم پر عہدے پر براجمان ہوتے ہوئے اس طرح کے سنگین الزامات لگائے گئے ہیں۔ دوسری جانب وزیراعظم کے دفتر نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ وہ کمیشن کے الزامات سے مفتق نہیں ہیں۔ حسن دیاب نے اگرچہ استعفیٰ دیا ہے، تاہم وہ اب بھی ملک کے نگران وزیر اعظم ہیں اور وہ ممکنہ طور پر اس وقت تک ذمہ داریاں نبھائیں گے جب کہ عام انتخابات نہیں ہوجائیں تا ملک کے صدر کسی دوسرے شخص کو وزیراعظم منتخب نہیں کرتے۔ حسن دیاب سے قبل سعد حریری وزیر اعظم تھے۔ دھماکوں کے بعد حسن دیاب کے استعفے کے بعد لبنان کے سیاسی رہنماؤں اور صدر نے فرانس میں مقیم لبنانی سفیر صطفیٰ ادیب کو نیا وزیراعظم نامزد بھی کیا تھا، تاہم قانونی پیچیدگیوں کے باعث انہیں عہدہ نہیں دیا جا سکا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button