یمن

پچاس لاکھ یمنی شہری قحط سے ایک قدم کے فاصلے پر پہنچ چکے ہیں، اقوام متحدہ

شیعیت نیوز: اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے ’’خوراک و زراعت کی تنظیم‘‘ نے خبردار کیا ہے کہ کم از کم 50 لاکھ یمنی شہری آئندہ سال پیش آنے والے ممکنہ قحط کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں۔

چینی خبررساں ایجنسی شینہوا کے مطابق اقوام متحدہ کی تنظیم برائے خوارک و زراعت نے ٹوئٹر پر جاری ہونے والے اپنے ایک مختصر بیان میں عالمی برادری کو خبردار کیا ہے کہ سال 2021ء میں ممکنہ طور پر یمن کی آدھے سے زیادہ آبادی قحط کا شکار ہو جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں : آل سعود کے ہاتھوں شیعہ علماء اور نوجوانوں کی گرفتاریوں کا نیا سلسلہ شروع

اس بیان میں کہا گیا ہے کہ فاؤ (FAO) کی تحقیقات سے ظاہر ہوتا ہے کہ سال 2021ء تک کم از کم 50 لاکھ یمنی شہری قحط یا اس سے ملتے جلتے حالات سے دوچار ہو جائیں گے۔

اقوام متحدہ کی تنظیم برائے خوراک و زراعت نے اپنے بیان میں یمن کے اندر پیش آنے والے ممکنہ انسانی بحران کی جانب اشارہ کرتے ہوئے تاکید کی ہے کہ اس جنگ زدہ ملک کو بچانے کے لئے وہ عالمی برادری کی فوری مدد کی محتاج ہے۔

واضح رہے کہ اس تنظیم کی جانب سے جاری سال کے دوران قبل ازیں سامنے آنے والے ایک بیان پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گیوٹرس نے بھی خبردار کیا تھا کہ یمن دنیا کی بدترین قحطی سے دوچار ہونے والا ہے۔

انٹونیو گیوٹرس نے تاکید کرتے ہوئے کہا تھا کہ یمن کے حالات کی خرابی کی اصلی وجہ اس ملک کی معیشت اور عوام کو ملنے والی عالمی امداد میں شدید کمی ہے جس میں رکاوٹ کا سہرا غریب ترین مسلم ملک یمن پر جنگ مسلط اور اس کا سخت ترین سرحدی محاصرہ کرنے والے امیر ترین مسلم ملک سعودی عرب کے سر ہے۔

بین الاقوامی امدادی اہلکاروں کا کہنا ہے کہ یمنی عوام کو غذائی قلت کا سامنا ہے۔ ادھر سعودی عرب کے جنگی طیارے شہری آبادی پر بمباری کے علاوہ یمن کے زرعی کھیتوں کو بھی وحشیانہ بمباری کے ذریعہ تباہ کررہے ہیں اور یمنی بچوں اور عورتوں کو نشانہ بنا رہے ہیں جب کہ ان کے یہ اقدامات بین الاقوامی قوانین کی سخت خلاف ورزی شمار ہوتے ہیں اور ان جرائم کی تمام ذمہ داری جارح قوتوں اور عالمی برادری پرعائد ہوتی ہے۔

یاد رہے کہ یمن پر سعودی عرب کی جاری جارحیت کے نتیجے میں ہر سال تقریبا ایک لاکھ یمنی بچے حملوں، محاصرے، ادویات کی عدم رسائی اور ناقص غذا کے سبب اپنی جان گنوا رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button