اہم ترین خبریںشیعت نیوز اسپیشلمقالہ جات

عراق کے خلاف سعودی عرب کی نئی سازشیں

عراق کے خلاف سعودی عرب کی نئی سازشیں

سعودی عرب کی جانب سے عراق کے خلاف سازشوں کا سلسلہ بہت ہی پرانا ہے۔ حتیٰ کہ عبدالعزیز آل سعود کی جانب سے حجاز مقدس پر نجدی ناصبی تکفیری کنٹرول سے بھی بہت پہلے سے نجد کی سرزمین عراق سمیت پورے عالم اسلام کے خلاف سازشوں اور فتنوں کا مرکز بنائی گئی۔ یہیں سے عراق میں مزارات مقدسہ پر بھی حملے ہوئے۔

نام نہاد مولویوں کی غلط سلط تشریحات

عبدالعزیز آل سعود کی قیادت میں نے نجدی محمد بن عبدالوہاب سمیت بہت سے نام نہاد مولویوں کی غلط سلط تشریحات پر عمل کرکے جنت البقیع مدینہ سمیت پورے حجاز مقدس میں اسلامی تاریخ کے مقدس ترین آثار و یادگاروں کو منہدم کردیا گیا۔ نجدیوں نے پہلے الاخوان کے عنوان سے جو کچھ کیا، القاعدہ نے اسی کی پیروی کی۔ دنیا میں جتنے بھی تکفیری ناصبی دہشت گرد ٹولے بنے، ان سب کا سرا سعودی عرب سے جاملتا ہے۔ حتیٰ کہ داعش بھی القاعدہ ہی کا تسلسل ہے۔

نجدی سعودی تکفیری اور ناصبی تعلیما ت

عراق پر امریکی برطانوی جنگ کے دوران سعودی تکفیری دہشت گرد عراق میں گھسے تو اس میں بھی کوئی نیا پن نہیں تھا۔ افغانستان پر سوویت یونین کی فوجی مداخلت کے دوران سعودی عرب نے امریکا اور سرائیل کے مشترکہ منصوبے میں شرکت کرکے افغانستان میں القاعدہ کے نام سے نجدی سعودی تکفیری اور ناصبی تعلیما ت کے تحت جو تکفیری دہشت گرد ٹولے ایجاد کیے، اس کے بعد آج تک انہی کی باقیات اس ناپاک اور اسلام دشمن و امت دشمن سازشی منصوبے پر مسلسل عمل پیرا ہے۔

عراق کے خلاف سعودی عرب کی نئی سازشیں

خودکش بمبار سعودی اتحادی دہشت گرد

عراق میں اللہ تعالیٰ کے گھر یعنی مساجد میں اور عالم اسلام کی بزرگ ہستیوں کے مزارات پر خودکش بمبار سعودی اتحادی دہشت گردوں کے حملے تاریخی ریکارڈ کا حصہ ہیں۔

عراق کے خلاف سعودی عرب کی نئی سازشیں

پورے عراق میں عراقیوں کی جان و مال اور عزت کو غیر محفوظ بنانے میں امریکا، برطانیہ، سعودی عرب اور دیگر اتحادی ممالک کا کردار کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے۔ جب سعودی عرب اور عراق کے مابین سرحدی کراسنگ سرکاری طور پر بند تھیں، تب بھی سعودی خود کش بمبار دہشت گرد سعودی عرب اور اردن کے راستے عراق میں داخل ہوا کرتے تھے۔

امریکی زایونسٹ سعودی بلاک کی سازشوں کا اصل ہدف

اب سعودی عرب نے عراق کے خلاف سازش کے نئے مرحلے کا آغاز کیا ہے۔ یاد رہے کہ عراق کے خلاف امریکی زایونسٹ سعودی بلاک کی سازشوں کا اصل ہدف عالم اسلام و عالم عرب کی طاقت کو ختم کرنا ہے۔

متحدہ عرب امارات کی پاکستان دشمنی
عراق کے خلاف نئی سازشیں

اس ضمن میں عراق کی تقسیم کی سازش بھی شامل ہے۔ امریکا کے آرمڈ فورسز جرنل میں ایک سابق فوجی افسر رالف پیٹر نے مشرق وسطیٰ کے نئے نقشے کا سازشی منصوبہ ایک مقالے کی صورت میں پیش کیا۔ اس نقشے میں عراق کی تقسیم بھی شامل تھی۔

عراق کی تین حصوں میں تقسیم

سال 2006ع میں جب رالف پیٹر نے یہ مجوزہ نقشہ پیش کیا تب ری پبلکن پارٹی کے جارج بش جو نیئر امریکا کے صدر تھے۔ سال 2008ع نومبر میں ڈیموکریٹک پارٹی کے باراک اوبامہ صدر بنے تو جوزف بائیڈن امریکا کے نائب صدر بنے۔ جوزف بائیڈن نے ان دنوں نیویارک ٹائمز میں ایک آرٹیکل میں عراق کی تین حصوں میں تقسیم تجویز کردی۔ یا یوں کہیے کہ رالف پیٹر کے مجوزہ نقشے کی تائید کردی۔

سعودی عرب کا سات نکاتی ایجنڈا
سعودی عرب کی نئی سازشیں

جون 2015ع میں اوبامہ بائیڈن دور حکومت کے دور میں سابق سعودی میجر جنرل انور عشقی نے امریکا میں سعودی عرب کے سات نکاتی ایجنڈا کو بیان کیا۔ بائیس جولائی 2016ع کوانور عشقی کی قیادت میں سعودی وفد نے اسرائیل کا دورہ کیا۔

اسرائیل کو تسلیم کرنے کی دوڑ

عراق کے خلاف سعودی عرب کی نئی سازشیں

آج کل اسرائیل کو تسلیم کرنے کی جو دوڑلگی نظر آرہی ہے، یہ اسی سعودی سات نکاتی ایجنڈا ہی کی ایک کڑی ہے۔ اور جوزف بائیڈن کو بدترین دھاندلی کرکے امریکی صدربنوانا یہ ظاہر کرتا ہے کہ امریکی اسٹیبلشمنٹ زایونسٹ ڈیپ اسٹیٹ ڈکٹیشن پر یہ کام تیزی سے مکمل کرنے کے موڈ میں ہے۔

 سعودی عرب اور عراق کے مابین عرعر سرحدی کراسنگ

اس پس منظر میں جائزہ لیا جائے تو نومبر 2020ع کو سعودی عرب اور عراق کے مابین عرعر سرحدی کراسنگ کو کھولے جانے کا پیچھے اصل سعودی منصوبے کی حقیقت سمجھنا آسان ہے۔

عید میلادالنبی ﷺ پرسعودی ناصبیت کی شکست

اس مرتبہ امریکی زایونسٹ اسرائیلی سعودی منصوبہ یہ ہے کہ سعودی عرب سرمایہ کاری کے بہانے عراق کے چار صوبوں میں اپنے نیٹ ورک کو مستحکم کرے۔ سرفہرست الانبار صوبہ ہے، ساتھ ہی نجف اور ال مثنیٰ صوبے بھی ہیں۔

عراق  میں زیر زمین پانی کی سطح خطرناک حد تک کم

عراق کی نمائندہ جماعتوں اور رہنماؤں کی جانب سے اس موضوع پر منطقی دلائل کی بنیاد پر سعودی منصوبوں کی مخالفت کی ہے۔ مثال کے طور پر زرعی منصوبے۔ معترض عراقیوں نے دلیل یہ پیش کی کہ عراق کے ان علاقوں میں زیر زمین پانی کی سطح پہلے ہی بہت خطرناک حدتک کم ہے۔ اور سعودی زرعی منصوبہ اس زیر زمین آب کی سطح کو ختم کرکے رکھ دے گا۔

میڈیا کے توسط سے شکوک و شبہات

گوکہ عراق کے وزیر محمد ال خفجی نے آن ریکارڈ کہا ہے کہ پانی کی کمی کی وجہ سے سعودی عرب تین بلین ڈالر مالیت کے زرعی اور مال مویشی منصوبے سے پیچھے ہٹ گیا ہے.. لیکن سعودی حکومت پس پردہ اس دستبرداری کے حوالے سے میڈیا کے توسط سے شکوک و شبہات پھیلارہی ہے۔

عراق کے خلاف سعودی عرب کی نئی سازشیں

یاد رہے کہ سعودی عرب اور عراق کے مابین عر عر کی سرحدی کراسنگ کی بندش یا عراق اور سعودی عرب کے مابین تعلقات کا منقطع ہونا کسی شیعہ حکمران نے نہیں کیا تھا۔

سعودی عرب  کے سابقہ لاڈلے صدام کی حکمرانی کے دور میں

ریکارڈ کی درستگی کے لیے یہ تاریخی حقیقت بیان کردیں کہ سعودی عرب اور امریکا کے سابقہ لاڈلے صدام کی حکمرانی ہی کے دور میں عراق کے ساتھ سعودی عرب کے تعلقات منقطع ہوچکے تھے۔ فرقہ پرستانہ زاویوں سے ہر چیز کو تعصب کی نظر سے دیکھنے والوں کی وجہ سے ہم یہ جملہ بھی لکھنے پر مجبور ہیں کہ اگر صدام سنی تھا اور سعودی عرب بھی سنی ہی ہے تو پھر تو یہ سنی حکمرانوں کی آپسی جنگ کا نتیجہ تھا۔

عراق کے خلاف سعودی عرب کی نئی سازشیں
سعودی عرب  کے سابقہ لاڈلے صدام کی حکمرانی کے دور میں
اسرائیل کو تسلیم کرلینے کا منصوبہ

سعودی عرب کے اس وقت کے ولی عہد سلطنت فہد بن عبدالعزیز نے سال 1982ع میں اسرائیل کو تسلیم کرلینے کا ایک منصوبہ پیش کیا تھا۔ اسکے بعد وہ سعودی عرب کے بادشاہ بن گئے۔ سال 2002ع میں ولی عہد سلطنت عبداللہ بن عبدالعزیز نے نئے انداز میں وہی اسرائیل نواز منصوبہ دوبارہ پیش کیا، اور بعد ازاں وہ سعودی بادشاہ بن گئے۔ اب شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے ولی عہد ایم بی ایس درپردہ اسرائیلی حکام سے باقاعدہ دوستیاں کرچکے ہیں۔ تسلیم کرنے کا محض اعلان باقی ہے۔

عراق کا معاشرہ سعودی نظریات سے شدید متنفر

عراق کے عوام خواہ وہ عرب ہو ں یا کرد و ترکمن، خواہ سنی ہوں یا شیعہ، خواہ مسلمان ہوں یا مسیحی، ان سبھی پر مشتمل عراق کا معاشرہ سعودی تکفیری ناصبی نظریات سے شدید متنفر ہے۔ ساتھ ہی ساتھ عراقی قوم اسرائیل کو جعلی ریاست قرار دیتی ہے۔ عراقی اسرائیل کو قانونی نیشن اسٹیٹ نہیں مانتے۔ سعودی عرب کا تکفیری دہشت گردانہ نظریہ اور اسکے پیروکاروں کی وجہ سے سعودی بادشاہت کے لیے عالم اسلام کی نفرت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے۔

آل سعود حجاز مقدس کے غاصب

عراق سمیت عالم اسلام میں ایسے مسلمانوں کی ایک وسیع تعداد ہے کہ جو آل سعود کو حجاز مقدس کا غاصب قرار دیتے ہیں۔ آل سعود کی ذلت و خواری کے لیے یہی کافی ہے کہ جن مسلمانوں کو کافر، رافضی اور مشرک کہہ کر بدنام کیا، آج انہی سنی شیعہ مسلمانوں سے تعلق رکھنے کاسگنل دے رہا ہے۔ حالانکہ یہ تعلقات بھی اسلامی امت کے مفاد میں نہیں رکھنا چاہتا بلکہ امت اسلامی کی پیٹھ میں چھرا گھونپتے ہوئے اسرائیلی مفاد میں ایسا کرنا چاہتا ہے۔

 ترکی، شام اور ایران کو بھی تقسیم کرنے کی سازش

وہ محض عراق کی تقسیم نہیں چاہتا بلکہ ترکی، شام اور ایران کو بھی تقسیم کرنے کی زایونسٹ سازش میں سہولت کار ہے۔ سابق سعودی میجر جنرل انور عشقی نے امریکا میں سال 2015ع میں جو سات نکاتی ایجنڈا بیان کیا تھا، آج کل اس منصوبے کا فائنل راؤنڈ چل رہا ہے۔

عراق کے غیرت مند فرزندان زمین نے اب تک اپنے وطن کے خلاف ہر سعودی امریکی اسرائیلی سازش کو ناکام کرنے کے لیے دفاعی جنگ لڑی ہے۔

پاکستانی معاشرہ سعودی عرب کی تجربہ گاہ

ضرورت اس بات کی ہے کہ پاکستانی بھی دیگر مسلمان ممالک کی طرح سعودی بادشاہت کے اسلام دشمن انسانیت دشمن منصوبوں کو ناکام بنانے کے لیے متحد ہوں۔ سعودی بادشاہت کے پاس سوائے نفرت، تشدد اور تخریب کے اور کچھ بھی نہیں، سال 1980ع سے پاکستانی معاشرہ سعودی عرب کی تجربہ گاہ بناہوا ہے۔ نتیجہ سب کے سامنے ہے!۔

سبط کمال الدین خان
Saudi regime blackmails Pakistan government to recognize Israel at earliest
فیصل وڑائچ کی بیان کردہ سرد جنگ سے متعلق حقائق

متعلقہ مضامین

Back to top button