دنیا

امریکی صدر ٹرمپ کا دور حکومت افغان شہریوں کے لئے خونریز ثابت ہوا

شیعت نیوز: امریکی صدر ٹرمپ کے دور میں امریکی فضائی حملوں میں مارے جانے والے عام افغان شہریوں کی تعداد میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔

امریکہ کی براؤن یونیورسٹی کی تحقیقات کے مطابق ڈونالڈ ٹرمپ کے دور حکومت میں افغانستان میں تعینات امریکہ کے باوردی دہشت گردوں کے ہوائی حملوں ميں مارے جانے والے عام شہریوں کی تعداد میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔

رپورٹ کے مطابق 2016 سے 2019 کے درمیانی عرصے میں امریکہ کے ہوائی حملوں کے دوران مارے جانے عام افغان شہریوں کی تعداد میں 330 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : یمن میں جاری سعودی جرائم کا ذمہ دار امریکہ ہے، محمد علی الحوثی

اعداد و شمار کے مطابق 2016 ، 2017 کے درمیانی عرصے میں امریکی فضائیہ اور مقامی فورسز کے حملوں میں 582 عام شہری اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ جبکہ 2017 تا 2019 کے درمیانی عرصے میں اس تعداد میں 95 فیصد اضافہ ہوا اور متوسط طور پر سالانہ 1134 افراد مارے گئے جو سب کے سب عام شہری تھے۔

کچھ عرصے قبل بھی ایسی ہی ایک رپورٹ منظر عام پر آئی تھی جس میں اس بات کا انکشاف کیا گيا تھا کہ افغانستان میں تعینات امریکہ کے باوردی دہشت گردوں نے صرف ستمبر کے مہینے میں 1113 حملے کئے تھے۔

افغانستان میں امریکہ کے ہوائی حملوں کی بھینٹ چڑھنے والوں کی ایک بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی بتائی جاتی ہے۔

واضح رہے کہ امریکہ نے دوہزار ایک میں دہشت گردی سے مقابلے اور قیام امن کے بہانے افغانستان پر چڑھائی کی تھی مگر انیس سال کا عصہ گزر جانے کے بعد آج نہ صرف یہ کہ دہشت گردی اور بد امنی میں کمی نہیں ہوئی بلکہ ان میں بے حد اضافہ ہوا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ منشیات کی پیداوار بھی اس حد تک بڑھ گئی ہے جسکی مثال امریکیوں کے آنے قبل افغانستان میں کبھی نہیں دیکھی گئی تھی۔

متعلقہ مضامین

Back to top button