اہم ترین خبریںمقالہ جات

کیا نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم شرعی لحاظ سے جائز ہے؟

ایک مومن کا سوال اور اس پر دیے جانے والے جواب کو یہاں نقل کر رہا ہوں تاکہ سب مستفید ہوں؛
سوال) نیا پاکستان ہاؤسنگ سکیم سے قرضہ لینے کا کیا حکم ہے؟ یاد رہے کہ میزان بنک نے بھی اس کے لیے دو sharia-complaint اسکیموں کی فنانسنگ کے لیے رضامندی کا اظہار کیا ہے؟

جواب) شریعہ کمپلائنٹ طریقے سے آپ کو کسی بھی بینک سے فائنانسنگ مل جائے جائز ہے۔ عموما شرکت متناقصہ یعنی diminishing musharakah کا طریقہ شریعہ کمپلائنٹ بینکنگ میں اختیار کیا جاتا ہے جس میں آپ کی down payment کی رقم کے ساتھ بینک اپنا حصہ ملا کر گھر خرید لیتا ہے۔ اسی لئے یہاں ڈاون پیمنٹ کو (customer’s share in the asset) کہا جاتا ہے۔ اس سے قبل آپ دونوں کے درمیان شراکت کا معاہدہ ہوتا ہے جس میں down payment کے برابر حصے کے آپ مالک ہوتے ہیں اور بینک جتنا فائنانس کرتا ہے اتنے کا بینک مالک بنتا ہے۔ یعنی اس گھر کے دونوں مالک (beneficial owners) ہوتے ہیں۔

پھر ایک علیحدہ lease agreement ہوتا ہے جس میں آپ بینک کے حصے کو استعمال کرنے کے نتیجے میں کرایہ دینے کے پابند ہوتے ہیں۔ آپ سالانہ کرایہ نامے پر دستخط کرتے ہیں جس میں آپ پر واجب الادا کرایوں کی ہر ماہ کی رقم درج ہوگی۔ آپ جو ماہانہ installment دیں گے اس کا ایک حصہ بینک کے حصے کا کرایہ ہوتا ہے اور ایک حصہ آپ بینک کا حصہ unit کی شکل میں خریدتے رہتے ہیں۔ یعنی بینک کا حصہ مختلف برابر چھوٹے حصوں میں تقسیم ہوتا ہے اور ہر ماہ وہ حصے آپ خریدتے جاتے ہیں۔ حصوں کی یہ خرید شرعی طور پر ‘معاطات’ کے مطابق ہوتی ہے جس میں آپ بینک کو Debit Authority دیتے ہیں۔ اس کے نتیجے میں آپ کی ملکیت بڑھتی رہتی ہے اور بینک کی گھٹتی رہتی ہے تبھی اس کو diminishing musharakah کہا جاتا ہے۔ مدت کے اختتام پر آپ اس گھر کے مکمل مالک بن جاتے ہیں۔

یاد رہے کہ شریعہ کمپلائنٹ بینکنگ صرف میزان بینک نہیں کرتا اور نہ صرف یہ ایک خاص مسلک کی بینکنگ ہے، جیسا کہ عام طور پر خیال کیا جاتا ہے۔ یہ شرعی اصول تمام مسالک میں یکساں ہیں اور سب کے نزدیک جائز صورتیں ہیں، اور ان تمام مسالک کے مطابق سودی بینکاری جائز نہیں، ماسوائے چند ایک جدید علماء کے جو کلی طور پر بینکاری کو جائز کہتے ہیں۔ لیکن مشہور شیعہ مراجع جیسے امام خمینی، سید خوئی، آقایان خامنہ ای، سیستانی، مکارم شیرازی، اسحاق فیاض، نوری ہمدانی، سعید الحکیم و وحید خراسانی وغیرھم اور تمام مسالک کے جید علماء کے نزدیک سودی بینکاری کے ساتھ سودی معاملہ جائز نہیں۔ سودی بینک ہاوس فائنانسنگ میں آپ کو لون دیتے ہیں جس میں پہلے سے طے شدہ اضافی رقم یا منافع حرام ہے۔

میزان بینک کے علاوہ دسیوں بینک ہیں جو شریعہ کمپلائنٹ طریقہ کار اختیار کرتے ہیں۔ اس میں مشہور بینکوں کی اسلامک ونڈوز بھی شامل ہیں۔ اس میں معروف HBL, بینک الحبیب، بینک الفلاح، حبیب میٹرو اور فیصل بینک کی اسلامک ونڈوز بھی شامل ہیں۔ بینک چاہے فی نفسہ سودی کیوں نہ ہو، شرعی طور پر آپ بینکوں کے ساتھ کیا معاملہ کرتے ہیں وہ اہم ہے، لہذا آپ کسی بھی بینک سے شرکت متناقصہ یا diminishing musharakah کی بنیاد پر فائنانسنگ لے سکتے ہیں۔

والسلام علیکم و رحمت اللہ

سید جواد رضوی

متعلقہ مضامین

Back to top button