تلور کے شکار کی آڑ میں اسرائیل کو تسلیم کروانے کیلئےمحمد بن سلمان کا دورہ پاکستان جلد متوقع
یہاں یہ بات بھی زہن نشین رہے کہ پوری دنیا میں تلور کے شکارپر پابندی عائد ہے ۔ لیکن پاکستان میں چند ہزار ریال اور ڈالر کے عیوض سعودی واماراتی شاہوں کو تلور کے شکار کی اجازت دے دی جاتی ہے۔

شیعیت نیوز: پاکستان سے زبر دستی غاصب صیہونی ریاست کو تسلیم کروانے کیلئے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی جلد پاکستان آمد متوقع ۔ذرائع کے مطابق پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تناؤ کی خبروں کی تردید کرنے سعودی شاہی خاندان کی اعلی ترین شخصیت پاکستان آرہی ہے۔ سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان رواں ماہ کے آخر میں یا اگلے سال کی پہلی سہہ ماہی میں پاکستان آئیں گے۔
ذرائع کے مطابق شہزادہ محمد بن سلمان اپنے دو ساتھیوں کے ہمراہ پاکستان میں تلورکا شکار بھی کریں گے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ سعودی ولی عہد پنجاب اور بلوچستان میں شکار کھیلیں گے جس کے لیے خصوصی اجازت دی گئی ہے۔سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد سلمان تلور کے شکار کا شوق رکھتے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت پاکستان کی طرف سے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور ان کے دوساتھیوں کے لیے شکار کے پرمٹ بھی جاری کردیے گئے ہیں۔واضح رہے کہ سعودی عرب سے شکارکی غرض سے پاکستان آنے والے گذشتہ شاہی وفد میں شامل گورنرتبوک نے پاکستانی حکومت کو شکار کی فیس ادا نہیں کی تھی ۔
یہ بھی پڑھیں:لفظ معاویہ کے معنی ’بھوکنے والے کتے ـ‘ کے ہیں ، جامعہ بنوریہ
یہاں یہ بات بھی زہن نشین رہے کہ پوری دنیا میں تلور کے شکارپر پابندی عائد ہے ۔ لیکن پاکستان میں چند ہزار ریال اور ڈالر کے عیوض سعودی واماراتی شاہوں کو تلور کے شکار کی اجازت دے دی جاتی ہے۔
ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی ہے دورہ پاکستان میں سعودی ولی عہد پاکستان کی اعلی ترین سیاسی و عسکری قیادت سے ملاقاتیں بھی کریں گے۔باوثوق ذرائع کے مطابق سعودی شہزادے کے ممکنہ دورہ پاکستان کا اصل ہدف تلور کا شکار نہیں بلکہ پاکستان پر اسرائیل کی غاصب حکومت کو سرکاری طور پر تسلیم کرنے کیلئے دباؤ ڈالنا اور اسے مجبور کرنا ہے ۔
یہ بھی پڑھیں: جی بی انتخابات اور حکومتی جماعتوں کی اتحادی اسٹریٹجی
شہزادہ محمد سلمان کے دورہ پاکستان میں دونوں ممالک کے درمیان نئے تجارتی معاہدوں پر دستخط بھی کیے جائیں گے۔چین کی مخالفت کےباوجودشہزادہ محمد بن سلمان گوادر میں آئل ریفائنری لگانے سمیت دیگر منصبوں پر جاری کام پر بھی تبادلہ خیال کریں گے۔ذرائع کا کہنا ہے سعودی عرب مشرق وسطی خصوصاً یمن سے جاری حریت پسندوں کے جوابی حملوں سے نمٹنے کے لیے پاک فوج سے مدد کی درخواست بھی کرسکتا ہے۔