ایران

دفاع مقدس ہمارے قومی تشخص کا مظہر ہے: آیت اللہ خامنہ ای

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ہفتہ دفاع مقدس کے آغاز پر اپنے براہ راست خطاب میں فرمایا: دفاع مقدس کی ممتاز شخصیات کی تجلیل اور تکریم قومی ذمہ داری ہے۔ایران نے دفاع مقدس کے دوران دنیا کی بڑی طاقتوں کا ڈٹ کا مقابلہ کیا۔

رپورٹ کے مطابق رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ہفتہ دفاع مقدس کے آغاز پر اپنے براہ راست خطاب میں فرمایا: دفاع مقدس کی ممتاز شخصیات کی تجلیل اور تکریم قومی ذمہ داری ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے دفاع مقدس کی چالیسویں سالگرہ کے موقع پر ایک ملین افراد کے اجتماع سے ٹی وی پر براہ راست خطاب کرتے ہوئے فرمایا: آج دفاع مقدس کی چالیسويں سالگرہ ہے اس موقع پر دفاع مقدس کی ممتاز اور ہر اول دستہ میں شامل شخصیات کی تجلیل اور تکریم قومی وظیفہ اور ذمہ داری ہے۔ دفاع مقدس کے سپاہیوں کے اعزاز میں تقریب ایک احسن قدم ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: دفاع مقدس میں شریک سپاہیوں نے اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا اور اپنی جان کو ہتھیلی پر رکھ کو ملک اور قوم کی عزت، وقار اور شرف کو تحفظ فراہم کیا۔ آج اس عظيم اجتماع میں شریک افراد کو یہ افتخار حاصل ہے کہ انھوں نے میدان جنگ میں شاندار کردار ادا کیا انھوں نے دشمن سے اپنی سرزمین کو آزاد کرنے اور بعثی دشمن کو شکست سے دوچار کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔

حضرت امام خمینی (رہ) نے مسلط کردہ جنگ میں اصلی دشمن کو پہچان لیا تھا۔ صدام تو امریکہ کا آلہ کار تھا ۔ بعد میں ظاہر ہونے والے شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ امریکہ اور صدام کے درمیان جنگ سے پہلے اتفاق ہوگیا ہے ۔ امریکہ نے مسلط کردہ جنگ میں عراقی فورسز کو قیمتی اطلاعات فراہم کرنا شروع کردیں اور پیشرفتہ ہتھیاروں سے اس کی مدد کا آغاز کردیا۔ امارات کی بندگاہوں پر فوجیوں کی رفت و آمد جاری رہتی تھی ۔کویت اور سعودی عرب سے عراقی فورسز کو پیشرفتہ ہتھیار فراہم کئے جاتے تھے۔

امریکہ نے صدام کو اجیر بنا لیا تھا اور بعض دیگر سامراجی طاقتيں بھی انقلاب اسلامی سے خائف ہوکر صدام معدوم کو بھر پور مدد فراہم کررہی تھیں۔ ایران کے اسلامی انقلاب نے دنیا کی طاقتور طاقتوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا۔

صدام معدوم کو صرف امریکہ کی حمایت حاصل نہیں تھی بلکہ سویت یونین اور یورپی ممالک بھی صدام معدوم کی بھر پور مدد کررہے تھے۔ ایران کے پاس ہتھیاروں کی شدید قلت تھی ہمارے سپاہیوں کے پاس ہتھیار نہیں تھے۔ لیکن اس کے باوجود ایرانی قوم نے آٹھ سالہ مسلط کردہ جنگ میں تاریخي کامیابی حاصل کی ۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: دفاع مقدس میں انسانی سرمایہ وجود میں آیا ، دفاع مقدس میں ہزاروں افراد موجود تھے جو آج مختلف شعبوں ميں خدمات انجام دے رہے ہیں۔ ان میں ہمارے عزیز شہید قاسم سلیمانی بھی تھے ۔ شہید سلیمانی سفارتی اور بین الاقوامی سطح پر حیرت انگیز انسان تھے۔بہت سے لوگ ان کے کاموں سے اشنا نہیں ہیں اور جو جانتے بھی ہیں وہ بھی بہت کم جانتے ہیں۔ یہ انسانی سرمایہ تھا جو جنگ میں درست ہوا ۔

دفاع مقدس ہمارے قومی تشخص کا مظہر ہے۔ دفاع مقدس میں ایک جدید قومی ماڈل درست ہوا ، عوام کا جنگ میں حضور حیرت انگیز تھا اور اس جدید ماڈل کی بنا پر بیشمار صلاحیتیں نکھر کر سامنے آئیں ۔ ایمان اور یقین کے ذریعہ انسان اپنے اعلی اہداف تک پہنچ سکتا ہے ، آج بھی عوام ہمارا قیمتی سرمایہ ہیں اور ہمیں اس عظیم سرمایہ پر توجہ مبذول کرنی چاہیے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button