دنیا

اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانا سعودی عرب کے مفاد میں ہوگا، جیرڈ کشنر

شیعت نیوز : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے داماد اور وائٹ ہاؤس کے مشیر جیرڈ کشنر نے کہاہے کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانا سعودی عرب کے مفاد میں ہوگا جیسا کہ متحدہ عرب امارات نے کیا ہے۔

ادھراسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کہاہےکہ امارات اسرائیل کے درمیان براہ راست پروازکیلئے سعودی فضائی حدود کے استعمال پر کام کر رہے ہیں،دوسری جانب اسرائیلی صدر نے امارات کے محمد النہیان کو دورے کی دعوت دیدی ہے۔

کشنر نے ٹیلیفونک بریفنگ کے دوران صحافیوں کو بتایا کہ اس سے خطے میں ان کے مشترکہ دشمن ایران کا اثر و رسوخ کم کیا جاسکےگا۔

کشنر نے کہا کہ ’’اسرائیل سے تعلقات بحال کرنا سعودی کاروبار ،سعودی دفاع کے لئے بہت اچھا ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں : پاک سعودی تنازعہ، آرمی چیف کی سعودی نائب وزیر دفاع سے ملاقات

کشنر نے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات استوار کرنا سیکورٹی نقطہ نظر اور معاشی نقطہ نظر سے ان خلیجی ممالک کے مفاد میں ہے۔

’’جی سی سی‘‘ کےکئی ممالک بڑے فیصلے کرنا چاہتے ہیں۔’’جتنے زیادہ ممالک اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کی طرح اکٹھے ہوں گے،اتنا ہی ایران کیلئے مشکل ہوگا۔‘‘ اگر آپ ان لوگوں کے بارے میں سوچیں جو سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان امن معاہدہ نہیں چاہتے تو ان میں سرفہرست ایران ہے،اس سے پتہ چلتا ہے کہ شاید یہی کرنا صحیح ہے۔

امریکی صدر ٹرمپ کے مشیرکا کہنا ہے کہ اس وقت ہماری توجہ نئے امن معاہدے کے عمل درآمد پر لگی ہوئی ہے۔ مغربی کنارے کے انضمام کے منصوبے کی فی الحال حمایت نہیں کریں گے۔

رپورٹ کےمطابق وائٹ ہاؤس کے مشیر جیرڈ کشنر نے کہا ہے کہ امریکہ کچھ عرصے تک اسرائیل کے مغربی کنارے کے انضمام کے منصوبے کی حمایت نہیں کرے گا۔

واضح رہے کہ ایران اور ترکی نے متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے مابین معاہدے کی سخت مخالفت اور ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔

ماہرین کا کہناہے کہ امریکہ عرب ممالک کو ایران سب سے بڑا دشمن دکھا کر اسرائیل کو مضبوط کرنے کی کوشش کررہا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے اسلامی جمہوریہ ایران سے کسی بھی مسلم ملک کو کوئی خطرہ نہیں ہے، اگر خطرہ ہے تو وہ اسرائیل ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button