ایران

امریکہ عالمی حقوق کو سبوتاژ کرنے اور جنگل کے قانون کی واپسی کا خواہاں ہے۔ ظریف

شیعت نیوز : ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کہا ہے کہ امریکہ کے ذریعے ایران جوہری معاہدے کی تباہی جنگل کے قانون کی واپسی ہے۔

محمد جواد ظریف نے جمعرات کے روز فرانسیسی اخبار لی مونڈے کے ایک مقالے میں لکھا کہ امریکہ کو مکمل طور پر ایران جوہری معاہدے کی تباہی کی اجازت دینا جنگل کے قانون کی واپسی کے مترادف ہے۔

وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے مقالے میں لکھا ہے کہ امریکہ کی موجودہ حکومت 2015 میں ہونے والے جوہری معاہدے کو ختم کرنے کی بھرپور کوشش کر رہی ہے اور اس طرح امریکہ کثیر جہتی کوششوں اور عالمی حقوق کو سبوتاژ کرنا چاہتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : بعض پڑوسی ملکوں کا وجود ہی ایران کا مرہون منت ہے۔ ڈاکٹر حسن روحانی

ایران کے وزیر خارجہ نے امریکہ کی غیر لچکدارانہ پالیسی اور زبانی جمع خرچ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کی موجودہ حکومت کے پاس عالمی سطح پر کوئی پالیسی نہیں ہے اور وہ آنکھ بند کرکے صرف ان پر حملے کرتی ہے جو قانون کی بالادستی کا دفاع کرتے ہیں ۔

محمد جواد ظریف نے اپنے اس مقالے میں لکھا ہے کہ ایران امریکہ کی معاندانہ پالیسیوں اور پابندیوں کی زد میں ہے اور امریکہ کے پاس عالمی برادری کے مستقبل کیلئے کوئی پالیسی نہیں ہے جبکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر 2231 کو سبوتاژ کرنے کی کوششیں امریکہ کی غلط پالیسی اور طرز عمل کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

دوسری جانب ایرانی بجٹ اور منصوبے کی ننظیم کے سربراہ نے کہا ہے کہ امریکی پابندیاں ناکام ہوگئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں معاشی اور ترقیاتی منصوبوں پر عمل درآمد سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ امریکی پابندیاں ناکام ہو چکی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ نے ایران پر پابندیاں عائد کرکے ہمارے ملک کے تمام معاشی اور انفراسٹرکچر پروگرام کو معطل کرنے کی کوشش کی، لیکن سخت پابندیوں اور تمام بینکاری تبادلے اور کرنسی کی منتقلی کی بندش کے باوجود ، ملک کے ترقیاتی اور معاشی پروگرام جاری ہیں۔

نوبخت نے کہا کہ برآمدات اور درآمدات کے شعبے میں ایران کا سالانہ زرمبادلہ کی شرح 100 ارب ڈالر سے زیادہ تھی۔

متعلقہ مضامین

Back to top button