مقبوضہ فلسطین

غزہ سے غاصب اسرائیلی حکومت کا ایک جاسوس گروہ گرفتار

شیعت نیوز : فلسطینی سرکاری خبررساں ایجنسی صفا کے مطابق فلسطینی وزارت داخلہ و قومی سلامتی کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں غزہ کی پٹی کے ایک علاقے سے غاصب اسرائیلی حکومت کے لئے کام کرنے والے ایک جاسوس گروہ کی گرفتاری کی اطلاع دی گئی ہے۔

فلسطینی وزارت داخلہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ گذشتہ کچھ ہفتوں سے مشکوک سرگرمیوں میں مشغول ایک گروہ کی شناخت کے بعد کڑی نگرانی اور وسیع تحقیقات کے بعد ان کی گرفتاری عمل میں لائی گئی ہے۔

اس بیان میں کہا گیا ہے کہ کئی دنوں پر محیط ایک سکیورٹی آپریشن کے نتیجے میں گرفتار ہونے والے صیہونی جاسوس گروہ کے قبضے سے خطیر رقم اور جاسوسی کا پیشرفتہ فنی سازوسامان بھی برآمد کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : عمران خان حکومت کا سعودی ایماء پر زائرین دشمن پالیسی کا اعلان

غزہ سے جاری ہونے والے وزرت داخلہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ دشمن کے لئے کام کرنے والے اس جاسوس گروہ نے غداری پر مبنی اپنی خدمات کے لئے غاصب اسرائیلی حکومت سے ایک خطیر رقم بھی لے رکھی تھی۔

اس بیان میں کہا گیا ہے کہ گرفتاری کے بعد ہونے والی ابتدائی تحقیقات میں واضح ہو چکا ہے کہ یہ افراد دشمن صیہونی انٹیلیجنس کے براہ راست تعاون کے ساتھ فلسطینی مزاحمتی فورسز کے خلاف دہشت گردانہ کارروائیاں انجام دینا چاہتے تھے۔

فلسطینی حکام نے اپنے بیان کے آخر میں اعلان کیا ہے کہ تفتیشی مراحل مکمل ہونے کے بعد صیہونی دشمن کے گرفتار شدہ جاسوسوں کے خلاف عدالتی کارروائی کا آغاز بھی کر دیا جائے گا۔

دوسری جانب الخلیل میں قابض صیہونی فوجی نے پر امن مظاہرے پر ہلہ بول دیا اشک آور گیس کی وجہ سے درجنوں فلسطینی شہریوں کوسانس لینے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا ۔

مقامی رہائشیوں نے کہا کہ پر تشدد جھڑپیں اس وقت شروع ہوئیں جب صیہونی فوجیوں نے الحاق اور آبادکاروں کے خلاف مظاہرہ کرنے والے درجنوں فلسطینیوں پر حملہ کیا۔

اسرائیلی فوجیوں نے مظاہرین پر بھاری مقدار میں اشک آور گیس کے گولے پھینکے اور ربڑ کے خول میں لپٹی دھاتی گولیاں برسائیں۔ آنسو گیس کی وجہ سے بہت سے طلبہ کو سانس لینے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا جنہیں موقع پر ہی طبی امداد مہیا کی گئی۔

اسرائیل کے وادی اردن اور مقبوضہ مغربی کنارے کے بڑے حصے کو الحاق کرنے کے منصوبے کے بارے میں حال ہی میں فلسطینی علاقوں میں بڑے پیمانے پر احتجاج کی لہر دوڑ گئی ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button