دنیا

امریکی پابندیاں اور اسرائیلی جنگی جرائم انتقامی ہیں۔ عالمی عدالت انصاف

شیعت نیوز : عالمی عدالت انصاف نے اپنے خلاف امریکی پابندیوں اور اسرائیلی جنگی جرائم پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ان پابندیوں کو انتقامی کارروائی قرار دیا ہے۔

بین الاقوامی کریمنل کورٹ کے پراسیکیوٹر فاتو بینسودا نے فرانسیسی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ بین الاقوامی فوجداری عدالت کے خلاف امریکی پابندیاں افسوسناک ہیں اور اس کا یہ اقدام باعث تشویش ہے۔

انھوں نے کہا کہ امریکہ کا اس قسم کا اقدام عدالت کے عمل میں مداخلت شمار ہوتا ہے۔

بینسودا نے کہا کہ اس قسم کی پابندیاں عالمی عدالت کے بجائے دہشت گردوں اور اسمگلروں کے خلاف عائد کئے جانے کی ضرورت ہے مگر یہ پابندیاں وکلا اور ایک بین الاقوامی ادارے کے خلاف لگائی گئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : عراق میں داعش کی کے خلاف جنگ میں امریکہ کا کوئی کردار نہیں۔ نوری المالکی

انھوں نے کہا کہ امریکہ و اسرائیل عالمی عدالت انصاف کے خلاف متحد ہو گئے ہیں مگر یہ عدالت خواہ افغانستان ہو یا فلسطین، تمام مسائل کا جائزہ لے گی اور یہ اس کے فرائض میں شامل ہے۔

امریکی صدر ٹرمپ نے کچھ عرصے قبل بین الاقوامی کریمنل کورٹ کے خلاف پابندیاں عائد کئے جانے کی ہدایات جاری کی ہیں۔

یہ پابندیاں مارچ میں افغانستان میں امریکی فوجیوں کے جنگی جرائم کے بارے میں تحقیقات کا فیصلہ کئے جانے کے بعد عائد کی گئی ہیں۔

دوسری جانب عالمی عدالت انصاف کا پہیہ مقبوضہ فلسطین میں جنگی جرائم میں ملوث ’’اسرائیلی لیڈروں‘‘ کے تعاقب میں رفتہ رفتہ چلنا شروع ہو گیا ہے۔ دوسری طرف صیہونی جنگی مجرموں کے لیے عالمی عدالت انصاف ایک ڈروائونا خواب بن چکی ہے۔

بین الاقوامی فوجداری عدالت فلسطینی حکام کی جانب سے اسرائیلی لیڈروں کے خلاف جنگی جرائم کے الزامات پر مبنی گذشتہ برسوں میں دائر کردہ  متعدد شکایات پر غور کر رہی ہے۔ ان میں سب سے اہم 2014 میں غزہ کی پٹی پر مسلط جارحیت کوبھی شامل کیا گیا ہے۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ذریعہ 2012 میں جاری کردہ اقوام متحدہ کی قرارداد کے تحت  فلسطین یو این کا رکن بن چکا ہے۔ فلسطین نے روم کنونشن میں شمولیت اختیار کی جس کے بعد فلسطینیوں کو اسرائیلی ریاست کے جرائم کے خلاف تحقیقات کی درخواست دینے کی اجازت دی گئی ہے۔

عدالت کی پراسیکیوٹر فاتو بینسودا نے رواں سال جنوری میں تصدیق کی کہ فلسطینی علاقوں میں قابض اسرائیل کے جنگی جرائم کی مرتکب ہونے کے شواہد موجود ہیں۔ معاہدہ روم میں شامل ہونے والے ممالک کے میں سے کسی کے جنگی جرائم میں ملوث ہونے کی تحقیقات کے لیے راہ ہموار ہوگئی ہے۔

بین الاقوامی فوجداری عدالت کا یہ اعلان مغربی کنارے ، غزہ اور مقبوضہ بیت المقدس میں اسرائیلی ریاستی دہشت گردی کے متاثرین کے ازالے کی طرف میں ایک اہم اقدام ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button