مقبوضہ فلسطین

غرب اردن کے اسرائیل سے الحاق کے خلاف مسلح جدو جہد کا مطالبہ

شیعت نیوز: فلسطین کے علاقے غرب اردن کے اسرائیل سے الحاق کے اعلان کے بعد فلسطینی حلقوں کی طرف سے سخت رد عمل سامنے آیا ہے۔

فلسطینی قیادت نے رام اللہ اتھارٹی پر زور دیا ہے کہ وہ غرب اردن کے اسرائیل سے الحاق کی سازش ناکام بنانے کے لیے مزاحمتی قوتوں کو مکمل آزادی فراہم کرے۔

فلسطینی پارلیمنٹ کے ڈپٹی اسپیکر ڈاکٹر حسن خریشہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ غرب  اردن سے اسرائیل کا الحاق نیتن یاھو کا خواب ہے اور اسے ناکام بنانے کے لیے فلسطینیوں کو مسلح مزاحمت کرنا ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں : غرب اردن پر اسرائیل کے غاصبانہ قبضے کے بعد خطے میں نئی جنگ چھڑ جائے گی۔ حماس

حسن خریشہ کا کہنا تھا کہ نیتن یاھو اور اسرائیلی حکومت کے انتہا پسندوں نے موقعے سے فائدہ اٹھا کر غرب اردن پراپنا تسلط جمانے کی سازش کی ہے۔ امریکہ کے نام نہاد امن منصوبے سنچری ڈیل کے ذریعے نے امریکہ نے فلسطینی اراضی پر صیہونی دست درازی کا موقع فراہم کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل غرب اردن پرقبضے کے ذریعے دو ریاستی حل کو تباہ کرنے پرتلا ہوا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اسرائیل غرب اردن او اردن کو ایک دوسرے سے جدا کرنا چاہتا ہے۔

دوسری جانب فلسطینی انتظامیہ نے اعلان کیا ہے کہ غرب اردن کے مزید علاقے قبضانے کے لئے صیہونی حکومت کے منصوبے پر عمل درآمد سے علاقے میں خطرناک ترین بحران اور بدامنی پیدا ہو گی۔

فلسطینی انتظامیہ کے سربراہ محمود عباس کے مشیر محمود الہباش نے کہا ہے کہ صیہونی وزیر اعظم نیتن یاہو، علاقے کو بارود کے ڈھیر میں تبدیل اور جنگ کی آگ میں جھونکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ غرب اردن کے علاقوں کو اسرائیل میں شامل کئے جانے کے نتیجے میں ممکنہ طور پر، ہر فلسطینی ایک دھماکے کا باعث بن سکتا ہے۔

محمود الہباش نے غاصبانہ قبضے کے منصوبے پر عمل درآمد کا ذمہ دار، نیتن یاہو کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ تل ابیب کو یا تو سن سڑسٹھ کی سرحدوں کی بنیاد پر ایک فلسطینی مملکت کو تسلیم اور یا پھر علاقے میں شدید ترین بحران و بدامنی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

واضح رہے کہ غاصب صیہونی حکام نے جولائی کے آخر تک غرب اردن کے علاقوں کو مقبوضہ علاقوں میں شامل کئے جانے کے منصوبے پر عمل کرنے کا اعلان کیا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button