یمن

یمنی صوبہ الجوف آزادی کی دہلیز پر ہے۔ جنرل یحیی سریع

شیعت نیوز: یمنی مسلح افواج کے ترجمان جنرل یحیی سریع نے یمنی صوبے الجوف میں قابض سعودی فورسز کے خلاف جاری ’’ فَاَمکَنَ منھم‘‘ آزادی آپریشن کے آخری مرحلے میں داخل ہو جانے کی اطلاع دیتے ہوئے کہا ہے کہ عنقریب الجوف کو قابض فورسز کے کنٹرول سے مکمل طور پر آزاد کروا لیا جائے گا۔

انہوں نے خبرنگاروں کو بتایا کہ ’’فامکن منھم‘‘ آزادی آپریشن کے دوران صوبہ الجوف کے 95 فیصد حصے کو قابض جارح فورسز کے کنٹرول سے آزاد کروا لیا گیا ہے۔

جنرل یحیی سریع نے یمنی عوام کے خلاف جاری جنگ میں عربی۔عبری۔غربی اتحاد کے ساتھ براہ راست شریک القاعدہ و دوسری دہشت گرد تنظیموں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے صوبہ الجوف کے بیابانوں کو یمن کے اندر القاعدہ و داعش کے چھپنے کی بہترین پناگاہ قرار دیتے ہوئے خبرنگاروں کو بتایا کہ یمنی مسلح افواج اور عوامی مزاحمتی فورسز نے ’’فامکن منھم‘‘ آپریشن کے آغاز سے تاحال صوبہ الجوف کا 35 کلومیٹرز رقبہ بھی دہشت گردوں کے کنٹرول سے آزاد کروا لیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : یمنی فوج کی کارروائی، سعودی اتحاد کے درجنوں ایجنٹ ہلاک اور گرفتار

یمنی مسلح افواج کے ترجمان جنرل یحیی سریع نے یمنی عوام کے خلاف برسرپیکار القاعدہ و داعش کے دہشت گردوں اور ان کے عربی۔عبری۔غربی سرپرستوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ یمی مزاحمتی فورسز کی طرف سے عنقریب اختیار کئے جانے والے اسٹریٹیجک آپشنز دشمن کو یمنی عوام کے خلاف حملوں میں شدت بخشنے کے اپنے عمل پر سخت پشیمان کر دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اب وہ وقت آن پہنچا ہے کہ دشمن یمنی عوام پر اپنے مسلسل حملوں کا خمیازہ بھگتنے کے لئے تیار ہو جائے۔

واضح رہے کہ یمن پر مسلط کردہ سعودی جنگ کے فوری خاتمے پر مبنی اقوام متحدہ کے مسلسل مطالبے پر 8 اپریل 2020ء کے روز جارح سعودی اتحاد کی طرف سے 2 ہفتوں پر محیط عارضی سیزفائر کا اعلان تو کر دیا گیا تھا مگر نہ صرف یہ کہ اس جنگ بندی پر عملدرآمد نہیں کیا گیا بلکہ مظلوم یمنی عوام پر جارح سعودی فوجی اتحاد کے فضائی و زمینی حملوں میں کئی گنا اضافہ بھی کر دیا گیا تھا۔

یاد رہے کہ 23 اپریل 2020ء کے روز سعودی اتحاد کی طرف سے اس نام نہاد جنگ بندی میں مزید 1 ماہ کی توسیع کا اعلان بھی کیا گیا تھا جس کے جواب میں یمنی حکام کا کہنا تھا کہ یہ جنگ بندی میں توسیع نہیں بلکہ ’’جنگ بندی کے خلاف یمن پر کئے جانے والے حملوں‘‘ میں توسیع کا سعودی اعلان ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button