مقبوضہ فلسطین

نیا اسرائیلی قانون، فلسطینی اسراء و شہداء کے خاندانوں کے ساتھ لین دین قانونی جرم

شیعت نیوز: صیہونی حکومت اسرائیل نے ایک نیا قانون منظور کیا ہے جو اسرائیلی جیلوں میں موجود فلسطینی اسراء کے ساتھ ساتھ وہاں سے آزاد ہو جانے والے قیدیوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لے گا۔

عرب ای مجلے دنیا الوطن کے مطابق فلسطینی قیدیوں کے دیکھ بھال کے ادارے مرکز الاسیر نے فلسطینی اسراء و شہداء کے خاندانوں کے خلاف بنائے گئے نئے اسرائیلی قانون، جو آئندہ ماہ مئی کی 9 تاریخ سے لاگو ہو جائے گا، پر متنبہ کیا ہے اور فلسطینی عوام کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ مستقبل قریب میں اس نئی صیہونی سازش کا بھرپور مقابلہ کرنے کے لئے پوری طرح سے تیار ہو جائیں۔

نئے صیہونی قانون کے ذریعے اسرائیل کے ہاتھوں شہید کردیئے جانے والے فلسطینیوں کے خاندانوں اور اسرائیلی جیلوں میں موجود یا وہاں سے آزاد ہو جانے والے فلسطینی قیدیوں کے ساتھ ہر قسم کے لین دین پر مکمل پابندی عائد کر کے اُسے قانونی جرم کی حیثیت دے دی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں : متعصب ہندوذہنیت فلسطین کی طرح کشمیرسے مسلمانوں کو بےدخل کرنا چاہتی ہے، علامہ قاضی نیاز

فلسطینی قیدیوں کی دیکھ بھال کے ادارے مرکز الاسیر فلسطین نے اس حوالے سے جاری ہونے والے اپنے بیان میں کہا ہے کہ غاصب صیہونی حکومت فلسطینی قوم کے خلاف اپنے گھناؤنے جرائم کے ارتکاب میں تمام حدیں پار کر چکا ہے اور اب وہ اپنے اس قانون کے ذریعے فلسطینی قیدیوں کے حقوق کو بھی پائمال کر دینا چاہتا ہے۔

اس بیان میں کہا گیا ہے کہ غاصب صیہونی حکومت کی طرف سے یہ قانون، فلسطینی حکومت سے فلسطینی اسراء و شہداء کے خاندانوں کو دی جانے والی مالی معاونت کے خاتمے پر مبنی اس کے مطالبے کے مسترد ہو جانے کے بعد منظور کیا گیا ہے۔

مرکز الاسیر کے بیان میں کہا گیا ہے کہ غاصب صیہونی حکومت اپنے ناپاک وجود کی ابتداء سے ہی فلسطینی قوم کے حقوق پر ڈاکے ڈال رہی ہے جبکہ اب اس نے فلسطینی شہداء اور اسراء کے خاندانوں کو بھی اپنے نشانے پر لے لیا ہے۔

فلسطینی مرکز الاسیر نے اپنے بیان میں انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں سے غاصب صیہونی حکومت کے انسانیت سوز اقدامات پر نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button