اہم ترین خبریںسعودی عرب

محمد بن سلمان کی مشکلات میں مزید اضافہ،جمال خشوگی قتل کیس، 20سعودی شہزادوں پر فردجرم عائد

فرد جرم میں انقرہ میں سعودی قونصل خانے اور اسکی کی رہائش گاہ سے فوٹو گرافی اور ویڈیو ثبوت بھی شامل کئے گئے ہیں

شیعت نیوز: سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کیلئے ایک اور بڑی مشکل،جمال خشوگی قتل کیس، 20 سعودی شہزادوں کے خلاف فردجرم عائد۔ذرائع کے مطابق صحافی جمال خشوگی قتل کیس میں 20 سعودی شہزادوں کے خلاف ترکی میں فرد جرم عائد کر دی گئی ہے۔

خبر رساں ادارے کے مطابق جن 20 افراد پر فرد جرم عائد کی گئی ہے ان میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے دو سابقہ معاونین بھی شامل ہیں جن پر 2018 میں جمال خشوگی قتل کیس کا الزام عائد کیا گیا تھا،ان میں سعودی عرب کے نائب انٹلیجنس چیف احمد العسیری اور شاہی عدالت کے میڈیا کے نمائندے سعود القحطانی بھی شامل ہیں ان پر خاشوگی کے خلاف آپریشن کی رہنمائی کرنے اور سعودی ٹیم کو احکامات دینے کا الزام عائد ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پولیس اور محکمہ صحت کے ملازمین کی تنخواہوں میں کٹوتی ظلم ہے، کیپٹن (ر)شفیع

ترکی کے عہدیداروں کے مطابق سعودی عرب پر تنقید کی وجہ سے جمال خشوگی کو گلا دبا کر قتل کر دیا گیا تھا اور قونصل خانے کے اند 15 افراد پر مشتمل ایک سعودی ٹیم نے لاش کے ٹکڑے کر دیئے تھے،ترکی کی جانب سے سعودی عرب سے بار بار کہنے کے باوجود ابھی تک لاش کی باقیات نہیں مل پائیں

استغاثہ کے مطابق جمال خشوگی قتل کیس میں 117 صفحات پر مشتمل فرد جرم عائد کی گئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ وہ سعودی عرب سے کیسے فرار ہوا اور اس نے کن مضامین میں‌سعودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا جس کے بعد القحطانی کی جانب سے جمال کو دھمکی دی گئی تھی کہ وہ جلد ہی تنقید کرنے کی قیمت ادا کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: اب تیل لینے کون جائے گا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟؟؟؟ || تحریر || حسین عابد

واشنگٹن پوسٹ کے لئے لکھنے والے جمال خشوگی ، اپنے ترک منگیتر ہیٹیس سینگز سے شادی کے لئے ضروری کاغذات جمع کروانے کے لئے 28 ستمبر 2018 کو ترکی میں سعودی قونصل خانے میں گئے تھے۔ استغاثہ نے انکشاف کیا کہ جمال خشوگی کو یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ وہ کاغذی کارروائی مکمل کرنے کے لئے قونصل خانے آئیں گے ، وہ قونصل خانے آئے اور ان کو قتل کر دیا گیا

فرد جرم میں انقرہ میں سعودی قونصل خانے اور اسکی کی رہائش گاہ سے فوٹو گرافی اور ویڈیو ثبوت بھی شامل کئے گئے ہیں،خشوگی کے کمپیوٹر سے انکشاف ہوا کہ اسے ٹویٹر اکاؤنٹ کے ذریعے بھی بے شمار دھمکیاں موصول ہوئی تھی،اس قتل کی وجہ سے انقرہ اور ریاض مابین تعلقات مزید خراب ہوئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت میں کورونا کی آڑ میں اسلاموفوبیا، بھارتی بحریہ کے 21 اہلکار کورونا میں مبتلا

25 مارچ کو استنبول کے پراسیکیوٹر کے دفتر نے ایک بیان میں کہا کہ تھا قحطانی اور احمد العسیری نے خشوگی کو قتل کرنے کے لئے اکسایا تھا،

ترکی کے صدر رجب طیب اردوان اس عزم کا اظہار کر چکے ہیں کہ سعودی عرب میں جو کیس چلا اس کو نہیں مانوں گا، اردوان نے گزشتہ برس فاکس نیوز کو انٹرویو میں کہا تھا کہ یہ میرے ملک میں ہوا ، میں اس پر کیسے عمل نہیں کروں گا۔ یقینا میں اس کی پیروی کروں گا۔ یہ ہماری ذمہ داری ہے۔

جن افراد پر فرد جرم عائد کی گئی ہے ان میں سے اکثر سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے ساتھ غیر ملکی دوروں پر جاتے تھے،ریاض میں مقدمے کی سماعت میں 11 افراد میں مطرب ، طوبیجی اور بالاوی شامل تھے۔ مغربی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ ان میں سے بہت سے ملزمان نے یہ کہتے ہوئے اپنا دفاع کیا کہ وہ العسیری کے احکامات پر عمل پیرا ہیں اور اسے اس آپریشن کا ماسٹر مائنڈ قرار دیا۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی مجاہدین کے ساتھ کھڑے ہیں۔ فلسطینی مزاحمتی تنظیمیں

واضح رہے کہ دسمبر میں سعودی عرب میں پانچ بے نام افراد کو سزائے موت سنائی گئی تھی جبکہ تین افراد کو اس قتل کے معاملے میں مجموعی طور پر 24 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

قحطانی پر تفتیش کی گئی تھی لیکن ان پر سعودی حکام کی طرف سے ناکافی ثبوت کی وجہ سے الزام عائد نہیں کیا گیا تھا جبکہ اسیری پر الزام عائد کیا گیا تھا لیکن ان کو بری کر دیا گیا تھا.

ترک پراسیکیوٹرکا کہنا ہے کہ 20 مشتبہ افراد کے خلاف انکی غیر موجودگی میں ایک مقدمہ کھولا جائے گا لیکن اس نے کوئی تاریخ نہیں بتائی۔ استغاثہ ان ملزمان کے گرفتاری کے وارنٹ جاری کرچکا ہے جو ترکی میں نہیں ہیں.

متعلقہ مضامین

Back to top button