مقبوضہ فلسطین

فلسطینی اسیروں کو کورونا ہوا تو اسرائیل ذمہ دار ہوگا۔ فلسطینی صدر

شیعت نیوز: مقبوضہ فلسطین میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے باوجود غاصب صیہونی حکومت فلسطینی اسیروں کی سلامتی کے بارے میں روائتی لاپرواہی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔

میڈیا رپورٹوں کے مطابق صیہونی حکومت کورونا کے پھیلاؤ کے باوجود فلسطینی اسیروں کی سلامتی کے حوالے سے لاپرواہی سے کام لے رہی ہے جس کی وجہ وہ سے ان کی زندگی کو خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔

ادھر فلسطینی انتظامیہ کے صدر محمود عباس نے کہا کہ فلسطینی قیدیوں کی صحت و سلامتی کی تمام تر ذمہ داری صیہونی حکومت پر عائد ہوتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں : فلسطینی اسیروں کی رہائی سے متعلق السنوار کی پیش کش حماس کی سنجیدگی کا ثبوت ہے

اس وقت تقریبا چھے ہزار فلسطینی اسرائیل کے مختلف جیلوں میں بند ہیں جنہیں کورونا وائرس کے پھیلاؤ اور اسرائیل کی توسیع پسندانہ پالیسی کی وجہ سے سب سے زیادہ نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔

دوسری جانب فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی پر اسرائیل کی طرف سے مسلط کی گئی پابندیوں کے نتیجےمیں پہلے علاقے کے عوام بدترین معاشی بحران سے دوچار تھے، رہی سہی کسر کورونا کی وباء نے نکال دی ہے۔

غزہ کی پٹی میں عوامی کمیٹی برائے انسداد ناکہ بندی کے چیئرمین جمال الخضری نے ایک بیان میں کہا ہے کہ کورونا وائرس اور اسرائیلی پابندیوں کے نتیجے میں غزہ کی پٹی میں مارچ کے دوران 20 کروڑ ڈالر کا نقصان ہوا۔

فلسطینی پارلیمنٹ کے رکن جمال الخضری نے جمعہ کو ایک پریس بیان میں کہا کہ اسرائیلی پابندیوں اور کورونا کی مصیبت کے باعث غزہ کی پٹی کی معیشت، صنعت، تجارت، ہوٹلنگ اور سیاحت کو براہ راست اور بالواسطہ طورپر 200 ملین ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اسرائیلی پابندیوں کا شکار غزہ کے دو ملین عوام اس وقت گھروں میں بند ہو کررہ گئے ہیں جب کہ صیہونی ریاست کی طرف سے غزہ کی پٹی پر 13 سال سے معاشی پابندیاں عائد ہیں جن کے نتیجے میں غزہ کے علاقے کے عوام بدترین معاشی اور معاشرتی مشکلات کا سامنا کررہے ہیں۔

فلسطینی تنظیموں نے کورونا وائرس کے پیش نظر عالمی برادری سے غزہ کا محاصرہ ختم کرانے کی اپیل کی ہے۔

واضح رہے کہ اسرائیل نے سن دوہزار چھے سے غزہ کا مکمل محاصرہ کر رکھا ہے جس کے پیش نظر اس علاقے میں کورونا وائرس سے نمنٹے میں انتہائی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ فلسطینی علاقوں میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد ایک سو ترانوے ہو گئی ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button