ایران

سعودی اتحاد کو خیالی پلاؤ پکانے کے بجائے یمنی عوام کی مزاحمت پر توجہ دینی چاہیے۔

شیعت نیوز: ایرانی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ یمن کے خلاف جارحیت کرنے والوں کے سعودی اتحاد کو چاہیے کہ خام خیالی کرنے اور خیالی پلاؤ پکانے کے بجائے حقیقتوں بشمول یمنی عوام کی مزاحمت اور سعودی عرب سے بین الاقوامی برادری کی نفرت پر توجہ دیں۔

ان خیالات کا اظہار سید عباس موسوی نے بدھ کے روز یمنی سرزمین کے خلاف جارحیت کرنے والوں کے سعودی اتحاد کے ترجمان کے حالیہ بے بنیاد بیانات اور ایران مخالف الزامات کے رد عمل میں کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ سعودی عرب نے چند ہفتوں کے اندر فتح کے خام خیالی سے یمنی سرزمین کے خلاف جارحیت کا آغاز کیا اور وہ اب پانچ سالوں کیلئے اپنی اس غلطی پر زور دے رہے ہیں حالانکہ ان کے اس اقدام کا نتیجہ یمنی عوام کے قتل عام اور تباہی کے سوا کچھ اور نہیں تھا۔

یہ بھی پڑھیں : امریکہ فرسٹ کا نعرہ اس کے عوام کی تکلیف سے پورا ہوگیا۔ عباس موسوی

موسوی نے یمن میں ایرانی ماہرین کی موجوگی کے سعودی دعووں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یمن کے خلاف جارحیت کرنے والوں کے اتحاد کو چاہیے کہ خام خیالی کرنے اور خیالی پلاؤ پکانے کے بجائے حقیقتوں بشمول یمنی عوام کی مزاحمت اور سعودی عرب سے بین الاقوامی برادری کی نفرت پر توجہ دیں۔

انہوں نے کہا کہ ان کو جانا چاہیے کہ وہ الزام تراشی اور دوسروں کیخلاف الزام لگانے سے اپنی سیاسی اور فوجی شکستوں کا ازالہ نہیں کرسکتے ہیں۔

انہوں نے ایک بار پھر یمن میں کورونا وائرس کی روک تھام کیلے اقوام متحدہ کے سربراہ کی تجویز پر زور دیا جنہوں نے یمن میں سیز فائر کی تجویز دی تھی۔

موسوی نے یمن کے خلاف جارحیت کرنے والوں سے اسٹاک ہوم معاہدے پر قائم رہنے سمیت یمن میں تباہ کن جنگ اور جنگی جرائم کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔

دوسری طرف ایرانی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ عراق میں امریکی فوجی نقل و حرکت، عراقی حکومت، پارلیمنٹ اور عوام کی خواست کے خلاف ہے اور خطے میں تباہ کن صورتحال کا باعث ہوگا۔

سید عباس موسوی نے کہا کہ ایک ایسے وقت جب بین الاقوامی برادری اور اقوام متحدہ، کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے پیش نظر کشیدگی اور جنگی اقدامات سے دور رہنے پر زور دیتے ہیں تو اس وقت عراق میں امریکی فوجی نقل و حرکت جو عراقی حکومت، پارلیمنٹ اور عوام کی خواست کے خلاف ہے، خطے میں تباہ کن صورتحال کا باعث ہوگا۔

موسوی نے مزید کہا کہ امریکی فوجیوں کو چاہیے کہ وہ عراق سے واپسی پر مبنی عراقی حکومت اور عوام کی خواست کا احترام کرتے ہوئے خطے میں کشیدکی پھیلانے سے دور رہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button