یمن

امریکہ کے حکم پر سعودی عرب نے فلسطینی شہریوں کو قید کیا۔ محمد البخیتی

شیعت نیوز : یمن کی تحریک انصاراللہ کے محمد البخیتی کا کہنا ہے کہ سعودی جیلوں میں بند فلسطینی شہری امریکہ کے حکم سے قید کئے گئے ہیں۔ سعودی اتحاد نے گزشتہ پانچ سال کے دوران یمن کی بندرگاہ کو 80 کروڑ ڈالر کا نقصان پہنچایا ہے۔

رپورٹ کے مطابق یمن کی تحریک انصار اللہ کے رکن محمد البخیتی نے کہا ہے کہ چونکہ انصار اللہ کے سربراہ یہ نہیں سمجھتے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کا ضمیر کبھی بیدار ہوگا اس لئے انہوں نے قیدیوں کے تبادلے کی پیشکش کی ہے۔

تحریک انصار اللہ کے سربراہ عبد الملک بدر الدین الحوثی نے جمعرات کو اپنے ایک خطاب میں کہا تھا کہ انصاراللہ، سعودی عرب کی جیلوں میں بند حماس کے قیدیوں کی رہائی کے بدلے جارح سعودی اتحاد کے پائلٹ قیدیوں کو رہا کرنے کے لئے تیار ہے۔

سعودی عرب کی چار جیلوں میں فلسطین اور اردن کے اڑسٹھ سے زیادہ شہری تحریک حماس سے رابطے کے الزام میں قید ہیں۔

محمد البخیتی نے یمنی عوام کے نزدیک مسئلہ فلسطین سر فہرست قرار دہتے ہوئے کہا کہ سعودی حکومت، حماس سے دشمنی رکھتی ہے اور اسرائیل و امریکہ کے مفاد میں کام کرتی ہے۔

تحریک انصاراللہ کی جانب سے قیدیوں کے تبادلے کی پیشکش کا حماس و جہاد اسلامی سمیت فلسطین کے مختلف گروہوں نے خیر مقدم اور انصار اللہ کے اس بیان کی تعریف کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں : فلسطینی تنظیموں کی جانب سے سعودی عرب میں قید فلسطینیوں کی رہائی کی مساعی کا خیر مقدم

دوسری جانب یمن کی بحیرہ احمر بندرگاہ ادارے کی کونسل نے اعلان کیا ہے کہ سعودی اتحاد نے گزشتہ پانچ سال کے دوران اس ادارے کو 80 کروڑ ڈالر کا نقصان پہنچایا ہے۔

فارس نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق یمن کی بحیرہ احمر بندرگاہ ادارے کی کونسل کے سربراہ محمد ابو بکر اسحاق نے سنیچر کے روز کہا کہ یمن پر حملے اور اس غریب ملک کے جاری محاصرے کی وجہ سے اس ملک کی ترقی میں رکاوٹ پیدا ہو رہی ہے۔

یمن کی بحیرہ احمر بندرگاہ ادارے کی کونسل کی رپورٹ کے مطابق 2014 میں مختلف مواد کی حامل کشتیوں اور بحری جہازوں کی تعداد 764 تھی جبکہ 2018 میں یہ تعداد کم ہوکر 191 ہوگئی۔

اس ادارے کا کہنا تھا کہ اس مدت میں سامان کی درآمد میں بھی کافی کمی واقع ہوئی ہے جو 66 لاکھ 40 ہزار ٹن سے کم ہوکر دس لاکھ تین ہزار تک پہنچ گئی ہے۔

اس ادارے کا کہنا ہے کہ یمن کے محاصرے کی وجہ سے بہت زیادہ نقصانات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

دوسری جانب تحریک انصار اللہ نے منصور ہادی کی حکومت کے ساتھ ہونے والے معاہدوں کے تحت 14 فوجیوں اور رضاکار فورس کے جوانوں کا تبادلہ کیا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button