مقبوضہ فلسطین

فلسطینی مزاحمت کاروں کے مکانات مسمار کرنے کا صیہونی فیصلہ

شیعت نیوز: اسرائیل کی نام نہاد اعلیٰ عدالت نے رام اللہ میں ایک مزاحمتی کارروائی میں گرفتار کیے گئے چار فلسطینیوں کے مکانات مسمار کرنے کا حکم دیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق اسرائیلی سپریم کورٹ نے حکم دیا ہے کہ گذشتہ برس اگست میں رام اللہ کے قریب ’’العبوہ‘‘ کے مقام پر بم دھماکے میں ایک یہودی آباد کار خاتون کو قتل کرنے کے الزام میں گرفتار فلسطینیوں کے مکانات مسمار کردیے جائیں۔

یہ بھی پڑھیں : تکفیری ہیکرز کے سائبر حملوں کا خطرہ، حساس اداروں کے افسران میں کھلبلی مچ گئی

خیال رہے کہ گذشتہ برس عوامی محاذ برائے آزادی فلسطین کے ارکان نے ایک کارروائی میں غیرقانونی طورپر آباد خاتون کو ہلاک کردیا تھا۔

اسرائیلی خفیہ ادارے’’شاباک‘‘ نے چند ماہ قبل رام اللہ میں ایک کارروائی کے اس چار رکنی سیل کر گرفتار کرلیا تھا۔

صیہونی حکام کا کہنا ہے کہ ان چاروں نے تفتیش کے دوران یہودی آبادکار خاتون کو بم دھماکے میں ہلاک کا اعتراف کیا ہے۔

اسرائیلی انٹیلی جنس حکام کا کہنا ہے کہ انہوں نے تلاشی کے دوران اس مزاحمتی گروپ کی طرف سے نصب کردہ ایک اور بم کو بھی ناکارہ بنا دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب کی مسئلہ فلسطین اور کشمیر کے بارے میں منافقانہ پالیسی جاری

عبرانی ٹی وی چینل 12 کی رپورٹ کے مطابق عوامی محاذ کے اس مزاحمتی سیل کا نام 44 سالہ سامر مینا سلیم عربید رکھا گیا تھا۔ وہ عوامی محاذ کےسینیر رہنما اور سابق اسیر ہیں۔ یہ بم انہوں نے تیار کیا اور یہودی آباد کار خاتون کو اسے نشانہ بنایا تھا۔

اس کے علاوہ اس گروپ میں 25 سالہ قسام عبدالکریم شبلی بھی شامل ہیں۔ شبلی کا تعلق غربا ردن کے نواحی علاقے کوبرسے ہے اور وہ بھی بم بنانے کا ماہر ہے۔

اس کے علاوہ 25 سلاہ یزن حسین مغماس اور 21 سالہ نظام یوسف محمد کےمکانات بھی مسمار کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ ان پربھی اس کارروائی میں معاونت کا الزام عائد کیا جاتا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button