اہم ترین خبریںپاکستان

قاتل احسان اللہ احسان کا فرار، آرمی پبلک اسکول کے شہید بچوں کےاہل خانہ کا احتجاج

ہمارے معصوم بچوں کے قاتل کالعدم تحریک طالبان کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان کے حراست سے مبینہ طور پر فرار ہونے کی وضاحت دی جائے۔

شیعت نیوز: آرمی پبلک اسکول (اے پی ایس) پشاور کے شہید طلبہ کے لواحقین میں ہزاروں شیعہ سنی عوام اور ان کے معصوم بچوں کے قاتل احسان اللہ احسان کی ریاستی تحویل سے فرار کے بعد غم وغصے میں اضافہ ہورہا ہے ۔شہید بچوں کے والدین اور ورثاء نے احتجاج کے دوران حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ہمارے معصوم بچوں کے قاتل کالعدم تحریک طالبان کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان کے حراست سے مبینہ طور پر فرار ہونے کی وضاحت دی جائے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی، دوبرس سے جبری لاپتہ شیعہ عزادار تابش عباس زیدی بازیاب، باحفاظت گھر پہنچ گئے

شہدائے اے پی ایس فورم کے صدر ایڈووکیٹ فضل خان کی قیادت میں مظاہرین پشاور پریس کلب کے باہر جمع ہوئے اور دہشت گرد گروپ کے سابق ترجمان کے خلاف نعرے بازی کی۔ انہوں نے حکومت سے احسان اللہ احسان کے مبینہ طور پر فرار ہونے کے حوالے سے اٹھنے والے سوالوں کے جواب دینے اور اس حوالے سے تفتیش شروع کرنے کا مطالبہ کیا۔ ایڈووکیٹ فضل خان کا کہنا تھا کہ احسان اللہ احسان کے مبینہ فرار کی خبروں سے اے پی ایس کے متاثرین میں احساس محرومی پیدا ہوئی ہے اور اس معاملے پر حکومت کی خاموشی نے سوالات کھڑے کر دیئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک دہشت گرد اعلٰی درجے کی سکیورٹی سے لیس ریڈ زون سے کیسے فرار ہوسکتا ہے، یہ ایک اچھا لطیفہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: داعشی سہولتکاربرقعہ پوش مفرور ملا عبد العزیز کا پھرسے لال مسجد پر مسلح قبضہ،اہلیہ ام حسان پر مقدمہ درج

مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ غم زدہ والدین انصاف کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں لیکن حکومت نے ان کے مطالبات پر توجہ دینے سے انکار کر دیا ہے۔ شہداء کے والدین کا کہنا تھا کہ احسان اللہ احسان کے فرار کی خبر سے ان کا غم اسی طرح تازہ ہوگیا ہے جب ان کے بچے دہشت گردوں کا نشانہ بنے تھے۔ پشاور پریس کلب کے باہر انصاف کیلئے احتجاج کرنے والے مظاہرین نے بینرز اٹھا رکھے تھے جس میں انصاف کے نعرے درج تھے۔ احتجاج ریکارڈ کرانے کے بعد مظاہرین پرامن انداز میں منتشر ہوگئے۔ یاد رہے کہ ایڈووکیٹ فضل خان نے مذکورہ رپورٹس کے بعد گذشتہ ہفتے حکومت کے کئی عہدیداروں کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کیلئے پشاور ہائی کورٹ میں ایک درخواست دائر کی تھی۔

متعلقہ مضامین

Back to top button