اہم ترین خبریںپاکستان کی اہم خبریں

سعودیہ میں پاکستانی سفیر محمد بن سلمان نے ایک بارپھر پاکستانیوں کے ساتھ ہاتھ کردیا

تاہم اس کے بعد سے اب تک سعودی فرماں روا کی جانب سے معافی کے اعلان کے باوجود صرف 89 قیدی گھروں کو لوٹ سکے ہیں۔

شیعت نیوز: سعودیہ عرب میں متعین پاکستان کے نام نہاد سفیر محمد بن سلمان کے تمام تر دعوے ہوا ہوگئے۔ قیدیوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے ادارے جسٹس پراجیکٹ پاکستان نے لاہور ہائی کورٹ کو بتایا ہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی جانب سے فروری 2019 میں دورہ پاکستان کے موقع پر وزیر اعظم عمران خان کےتوجہ دلانے پر سعودیہ عرب کی جیلوں میں قید دو ہزار سے زائد پاکستانی قیدیوں کی رہائی کا وعدہ کیا گیا تھا تاہم ابھی تک فقط 89 قیدیوں کی پاکستان واپسی ممکن ہو سکی ہے۔

یاد رہے کہ پاکستان کی وزارتِ خارجہ نے شاہ سے زیادہ شاہ کی وفاداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ماضی قریب میں اپنے ایک بیان میں دعویٰ کیا تھا کہ سعودی جیلوں سے رہائی پانے والے 579 قیدی واپس پاکستان آ چکے ہیں۔

جسٹس پراجیکٹ پاکستان کی جانب سے جاری کردہ ایک پریس ریلیز میں بتایا گیا ہے کہ جمعے کو لاہور ہائی کورٹ میں ایک کیس کی سماعت کے دوران بیرسٹر سارہ بلال نے عدالت کو آگاہ کیا کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے اپنے دورہ پاکستان کے موقع پر سعودیہ عرب میں قید 2107 پاکستانی قیدیوں کو رہا کرنے کی یقین دہانی کروائی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: ملائیشیا ایران کیخلاف غیرقانونی امریکی پابندیوں کی قطعاًحمایت نہیں کرتا، مہاتیرمحمد

تاہم اس کے بعد سے اب تک سعودی فرماں روا کی جانب سے معافی کے اعلان کے باوجود صرف 89 قیدی گھروں کو لوٹ سکے ہیں۔

جسٹس پراجیکٹ پاکستان کے مطابق انھوں نے خلیجی ممالک میں قید 10 پاکستانیوں کی جانب سے عدالت میں پٹیشن فائل کی تھی اور اس پٹیشن کے جواب میں عدالت نے وزارت خارجہ کو حکم دیا تھا کہ وہ ملک واپس لوٹنے والے قیدیوں کی تفصیلات جمع کروائیں۔

جسٹس پراجیکٹ پاکستان کے مطابق وزارت خارجہ کی جانب سے رہائی پانے والے جن 579 پاکستانیوں کی تفصیلات عدالت میں جمع کروائی گئیں ان میں سے بہت سے درحقیقت سعودی ولی عہد کے اعلان سے قبل ہی سنہ 2018 میں پاکستان آ چکے تھے۔

کیس کی سماعت کرنے والی جج جسٹس عائشہ ملک نے ڈپٹی اٹارنی جنرل عنبرین معین سے کہا ہے کہ وہ اگلی سماعت تک رہا ہونے والے قیدیوں کی تعداد اور واپسی کی تاریخوں کا موازنہ کریں۔

یہ بھی پڑھیں: ایران اپنے اوپر ہوئے ہر حملے کا منہ توڑ جواب دے گا اور خاموش نہیں بیٹھے گا،حسن نصراللہ

پاکستان کی وزارت داخلہ کی طرف سے لاہور ہائی کورٹ میں پیش کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق تقریباً 11 ہزار پاکستانی غیر ملکی جیلوں میں قید ہیں۔

جسٹس پراجیکٹ پاکستان کے مطابق بہت سے پاکستانی قیدی معلومات کے نہ ہونے، قانونی عمل اور عدالت تک براہ راست رسائی نہ ملنے اور اپنے حق میں پاکستان سے شواہد نہ ملنے کی وجہ سے سخت سزاؤں کا سامنا کرتے ہیں۔

سعودیہ عرب میں اس وقت 26 لاکھ پاکستانی ریاض، دمام، طائف اور جدہ میں روزگار کے سلسلے میں رہائش پذیر ہیں، جن میں سے زیادہ تر افراد مزدور پیشہ ہیں۔

یاد رہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان رواں برس فروری کے وسط میں دو روزہ دورے پر پاکستان تشریف لائے تھے۔

اس دورے کے دوران وزیر اعظم عمران خان نے سعودی ولی عہد کی توجہ سعودیہ عرب کی جیلوں میں قید پاکستانیوں کی طرف دلوائی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: زائرین کی مشکلات میں اضافے والی کسی پالیسی کی حمایت نہیں کریں گے، علامہ باقر عباس زیدی

سعودی ولی عہد کی آمد پر وزیرِاعظم ہاؤس میں دیے گیے عشایے کے دوران اپنی تقریر میں وزیرِاعظم عمران خان نے کہا تھا کہ ’(پاکستانی) قیدیوں کی رہائی کے لیے کام کرنا ایک ایسا عمل ہے جس سے خدا بھی خوش ہو گا۔‘

س پر سعودی ولی عہد نے کہا کہ ’مجھ سے جو ہو سکا میں ان لوگوں کے لیے کروں گا۔ آپ مجھے سعودی عرب میں پاکستان کا سفیر سمجھیں۔’

وزیرِ اعظم کی تقریر کے اس حصے کا سب ہی نے خیر مقدم کیا تھا اور سوشل میڈیا پر کافی لوگوں نے ان کی اس بات کو سراہا بھی۔

اس سے اگلے ہی روز ولی عہد نے اس بارے حوالے سے حکم جاری کرتے ہوئے سعودی عرب میں قید دو ہزار سے زائد پاکستانیوں کو رہا کرنے کا حکم جاری کر دیا تھا، جس کے فوراً بعد پاکستان کے اس وقت کے وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے اس حکم نامے کی تصدیق بھی کی تھی۔

یاد رہے کہ وزیر اعظم عمران خان رواں ہفتے دوبارہ سعودی عرب کے دورے پر روانہ ہو رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button