اہم ترین خبریںعراق

آغا سیستانی تمام حالات سے پہلے ہی آگاہ تھے۔۔!

عراق میں جو کچھ ہو رہا ہے آغا سیستانی پہلے سے ہی ان کے بارے میں آگاہ تھے۔

اس کی دلیل۔

جب داعش کے خلاف عراقی عوام نے کامیابی حاصل کی تب کچھ بڑے علماء آغا سیستانی کو مبارکباد دینے آئے۔ انہوں نے دیکھا کہ آغا کے چہرے پر کچھ غم اور پریشانی کے آثار ہیں۔
انہوں نے پوچھا: خیر ہے سید؟!
آغا سیستانی نے کہا: میری پریشانی ان حالات کے حوالے سے ہے جو اس کامیابی کے بعد آئیں گے۔ ہماری یہ کامیابی اس کامیابی کی طرح ہے جو میرزا شیرازی نے تمباکو والے فتوے میں (1891ء) حاصل کی تھی۔
علماء نے پوچھا: تنباکو والے واقعے میں کیا ہوا تھا؟
آغا سیستانی نے کہا: جب میرزا شیرازی نے تنباکو کی حرمت کا فتوی صادر کیا۔ یہ اس وقت کی بات ہے جب برطانیہ نے ایران پر مکمل قبضہ کر لیا تھا، تب ان کے اس ایک فتوے کی وجہ سے ایران میں برطانوی حکومت گر گئی۔ اس فتوے کی وجہ سے برطانوی کمپنی دیوالیہ ہوگئی۔ یہ وہی کمپنی تھی جس کے بہانے سے برطانیہ نے ایران میں پاؤں جمائے تھے اور ایرانی اقتصاد اور حکومت کو اپنے قبضے میں لیا تھا۔
جب کچھ علماء اس تاریخی فتوے کے بعد میرزا شیرازی کو مبارکباد دینے گئے، جس طرح آج تم لوگ میرے پاس آئے ہو، تب انہوں نے میرزا کو دیکھا کہ وہ رو رہے تھے۔
علماء نے کہا: سیدنا! آپ کے فتوے نے کامیابی حاصل کی ہے۔۔ پس یہ رونا کیوں؟
انہوں نے کہا: وہ لوگ ہماری طاقت نہیں جانتے تھے۔
اب اس کامیابی کے بعد وہ اگلی جنگ کی تیاری کریں گے جس میں ہدف مرجعیت ہوگی۔ اب وہ مرجعیت پر تمہارا جو ایمان اور اعتماد ہے اسے چھیننے کی کوشش کریں گے۔ مگر یہ کہ تم لوگ اس بات کی طرف متوجہ رہو۔

یہاں آغا سیستانی نے کہا:
میری پریشانی آنے والے دنوں کے حوالے سے ہے۔ ہمارے اس (داعش کے خلاف دئیے) فتوے سے دشمن کو پتہ چل گیا کہ مرجعیت کیا ہوتی ہے اور اس کی کتنی طاقت ہے؟ پتہ چل گیا کہ عوام کس قدر مراجع کے ساتھ ہیں۔ اب یہ چھوٹی جنگ (داعش کے خلاف) ختم ہوجاتی ہے، اور بڑی جنگ شروع ہونے والی ہے۔ اس جنگ میں ہدف تمہاری مرجعیت ہوگی۔ دلوں میں مرجعیت کے خلاف شک ڈالا جائے گا۔ مرجعیت پر موجود تمہارے یقین اور اعتماد کو متزلزل کریں گے۔ اس کے بعد تمہیں توڑنا نہایت آسان ہوگا۔

آج ہم دیکھ رہے ہیں بہت سارے لوگ عراق میں مرجعیت کے خلاف بات کر رہے ہیں۔

اللہ تعالی تمام مراجع عظام کو اپنے حفظ و امان میں رکھے۔ آمین

متعلقہ مضامین

Back to top button