اہم ترین خبریںشیعت نیوز اسپیشل

پاکستان آرمی چیف کے دورہ ایران پر ایک نظر

البتہ ان ملاقاتوں میں باڈی لینگویج نے دنیا کو مثبت تاثر دیا۔ گرمجوشی سے استقبال کیا گیا۔ بے تکلفی سے ہنس ہنس کر بات چیت ہوئی۔ یعنی دوستانہ ماحول واضح تھا۔

آرمی چیف دورہ ایران

تحریر : محمد عمار شیعیت نیوز اسپیشل

پاکستان کی بری فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے ایک اعلیٰ سطحی عسکری وفد کے ہمراہ ایران کا دورہ کیا. ۔18اور 19 نومبر 2019ع کو پاکستانی افواج کے شعبہ تعلقات عامہ کے سربراہ میجر جنرل آصف غفور کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ پر تین مختصر خبریں تھیں۔

دورہ ایران میں ملاقاتیں

انہوں نے ایرانی مسلح افواج کے سربراہ میجر جنرل محمد حسین باقری، ایرانی ہم منصب میجر جنرل عبدالرحیم موسوی، اعلیٰ ترین قومی سلامتی کاؤنسل کے مسؤل ایڈمرل شمخانی اور آخر میں ایرانی صدرڈاکٹر حسن روحانی سے ملاقاتیں کیں۔

یاد رہے کہ ایران کے سرکاری ذرایع ابلاغ نے اس دورے کی تفصیلی خبریں دیں۔ ان کے مطابق پاکستان کے اعلیٰ ترین عسکری وفد نے ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف سے بھی ملاقات کی۔ اور سب سے اہم خبر یہ کہ پاسداران انقلاب اسلا می ایران کے سربراہ میجر جنرل حسین سلامی سے بھی ملاقات ہوئی۔

آرمی چیف دورہ ایران

بنیادی طور پر ان ملاقاتوں میں دوطرفہ دفاعی تعاون، مشترکہ سرحدوں کی حفاظت و سلامتی کا میکنزم اور علاقائی سلامتی پر گفتگو ہوئی۔ البتہ ان ملاقاتوں میں باڈی لینگویج نے دنیا کو مثبت تاثر دیا۔ گرمجوشی سے استقبال کیا گیا۔ بے تکلفی سے ہنس ہنس کر بات چیت ہوئی۔ یعنی دوستانہ ماحول واضح تھا۔

پاسداران انقلاب اسلامی ایران

ایرانی سرکاری خبررساں ادارے کے مطابق پاسداران کے سربراہ جنرل حسین سلامی نے خطے میں تناؤ میں کمی کے لئے کی جانے والی پاکستانی کوششوں کی تعریف کی۔ انہوں نے امریکا اور اسرائیل کو عالم اسلام کا مشترکہ دشمن قرار دیا۔ انہوں نے مسلمانوں کے خلاف سازشیں ناکام بنانے کے لئے اسلامی یکجہتی پر تاکید کی۔

پاسداران کمانڈر نے پاکستان اور ایران کی حکمت عملی برائے پائیدار ترقی کو ایک جیسا قرار دیا۔اس حکمت عملی کے تحت پاکستان اور ایران دونوں ہی شیعہ سنی کی تفریق نہیں رکھتے۔

جنرل باجوہ کی گفتگو

پاکستانی بری فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے پاکستان اور ایران میں کئی مشترکات کا تذکرہ کیا۔ پاکستان اور ایران کا دین و مذہب، ثقافت اور تاریخی پس منظر ایک ہی ہے۔

انکا کہنا تھا کہ بہت سارے مشترکات تعاون کے فروغ کی بنیاد ہیں۔ انہوں نے تکفیری دہشت گردی کے خلاف لڑائی میں ایران کے کلیدی کردار کی بھی تعریف کی۔

قصہ مختصر یہ کہ ایرانی قیادت پاکستان کے ساتھ دوطرفہ تعلقات میں مزید وسعت کی خواہاں ہے۔ صدر روحانی نے خاص طور پر گیس پائپ لائن منصوبے کی تکمیل پر تاکید کی۔ مشترکہ سرحدوں پر دہشت گردوں کے خلاف تعاون پر بھی اتفاق پایا گیا۔

امریکا سے ہشیار، خبردار

یقینا یہ دورہ دونوں برادر پڑوسی اسلامی ممالک کے لئے انتہائی اہمیت کا حامل تھا۔ ایران بھی خطے میں کشیدگی کا خاتمہ چاہتا ہے۔ اس کشیدگی نے پاکستان کو بھی آزمائش میں ڈال دیا ہے۔ کیونکہ امریکا اور سعودی عرب ان معاملات میں ریاست پاکستان کی ٹانگ گھسیٹنے کی کوششوں میں مصروف رہے ہیں۔

ایران فطری اتحادی ہے

دونوں ممالک کے عوام ایک دوسرے کے لئے نیک خواہشات رکھتے ہیں۔ ایرانی فلسطین و کشمیر سمیت پوری دنیا کے مظلوم مسلمانوں کے حقوق کی حمایت کرتے ہیں۔ مسئلہ کشمیر پر ایران کا کردار سعودی عرب و دیگر جی سی سی ممالک سے بدرجہا بہتر ہے۔ امریکی دباؤ کے خلاف بھی ایران پاکستان کا فطری اتحادی ہے۔

پچھلی نواز شریف حکومت کے دور سے پاکستان اور ایران کے عسکری حکام کے مابین تعلقات بہتر ہونا شروع ہوئے۔ موجودہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے ایران کا دورہ کیا۔ ایران کے انٹیلی جنس سربراہ پاکستان آئے۔ پھر ایرانی مسلح افواج کے سربراہ جنرل باقری کا دورہ بھی ہوا۔ اور اب ایک اور مرتبہ جنرل باجوہ ایران گئے ہیں۔

پاک فوج کے سربراہ کے دورہ ایران کے نتائج

اس دورے میں بہت سے اہم معاملات زیر بحث آئے ہوں گے۔ اور اس طرح مل بیٹھ کر اپنائیت والے ماحول میں ہی مسائل حل ہوتے ہیں۔ اور اس دورے کے مثبت نتائج اور اثرات بھی جلد سامنے آئیں گے۔

خاص طور پر سعودی عرب کی ایران سے جو بلاوجہ کی کشیدگی ہے، اس پر بھی پیش رفت ہونے کا امکان ہے۔ اس دورے کو پاکستان کی مفاہمتی کوششوں کے تناظر میں بھی دیکھنے کی ضرورت ہے۔ البتہ اس دورے میں انٹیلی جنس شیئرنگ بھی ہوئی ہوگی۔

 

ایران سے بہتر کوئی آپشن  نہیں

اس وقت جس طرح امریکی حکام کھل کر سی پیک کے خلاف پاکستان کو بلیک میل کررہے ہیں۔ اور جس طرح سعودی حکومت بھی امریکی حکام سے ملی ہوئی ہے۔ تو پاکستان کے پاس ایران سے بہتر کوئی آپشن موجود ہی نہیں ہے۔

ایران اور ترکی

اس دورے سے پہلے ترک مسلح افواج کے سربراہ جنرل یاسر گولر پاکستان آئے تھے۔ پاکستان، ایران اور ترکی تینوں کی سہ طرفہ تعاون کی بھی ایک طویل تاریخ ہے۔ خاص طور پر آر سی ڈی جو اب ای سی او میں تبدیل ہوچکی ہے، اس پلیٹ فارم پر بھی۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ عرب ممالک سے زیادہ یہ تین مسلمان ملک عالم اسلام کا درد رکھتے آئے ہیں۔ اور سعودی عرب کی ترک حکومت سے بھی سرد جنگ
چلتی رہتی ہے۔ اس تناظر میں بھی ریاست پاکستان کو ایران سے تعلقات بہترین کرنے کی راہ میں ہر رکاوٹ دور کرلینی چاہئے۔ خاص طور پر امریکی دباؤ کو مسترد کردینا چاہئے۔

پاکستان اور ایران فطری اتحادی

امید کی جانی چاہئے کہ پاکستان کی عسکری قیادت ا ور ایران کی عسکری قیادت اپنی مشترکہ نظریاتی میراث کی بنیاد پر تعلقات کا ایک نیا باب کھولیں گے۔ علامہ اقبال کا پاکستان اور علامہ اقبال کے چاہنے والے امام خامنہ ای کا ایران ہی دنیا میں ایک دوسرے کے فطری اتحادی ہیں۔

تحریر : محمد عمار شیعیت نیوز اسپیشل

متعلقہ مضامین

Back to top button