مقالہ جات

کیا عراق میں یہ سب کچھ فقط اچانک ہوا؟

امریکا وعراق کے مابین اسٹریٹیجک معاھدے پر نظر ثانی کرے اور عراق کیبسرزمین پر 6000 امریکی فوجیوں اور 5 فوجی اڈوں کے وجود کو قانونی شکل دے..... تو اس نے انکار کردیا۔

شیعت نیوز: لبنانی فوج کے ریٹائرڈ جنرل اور عرب دنیا کے معروف اور آگاہ عسکری تجزیہ نگار امین حطیط نے عراق کی موجودہ صورتحال پر یہ مختصر اور جامع تجزیہ پیش کیا ہے۔جس کا اردو ترجمہ ذیل میں پیش کیا جا رھا ہے۔جنرل امین حطیط قانون لبنان میں پی ایچ ڈی ڈاکٹر بھی ہیں اور عسکری اکیڈمی کے سربراہ بھی ، قانون وسیاست میں کئی ایک کتابوں کے رائٹر بھی ہیں۔ یہ اس لئے تعارف کروایا تاکہ کہ اس تجزیہ کے بارے میں کوئی شخص یہ نہ کہے کہ یہ تحریر بھی پاکستان کی کسی مذہبی جماعت کے رجعت پسند کارکن نے لکھی ہے ۔
” امریکا نے عراق کے وزیراعظم عادل عبد المھدی سے مندرجہ ذیل تقاضے کئے:

1- امریکا وعراق کے مابین اسٹریٹیجک معاھدے پر نظر ثانی کرے اور عراق کیبسرزمین پر 6000 امریکی فوجیوں اور 5 فوجی اڈوں کے وجود کو قانونی شکل دے….. تو اس نے انکار کردیا۔

2- چین سے تعلقات قائم کرنے سے منع کیا. اور اس سے برابری کا تعلقات کو فروغ دینے سے بھی منع کیا …. تو بھی اس نے انکار کر دیا۔

3- حشد الشعبی کو تحلیل کرنے اور اسے نہتا کرنے کا کہا …….. تو اس نے انکار کر دی۔

4-سوریہ اور عراق کے مابین القائم اور البوکمال سرحدی گزرگاہ کو بند رکھنے کا کہا………. تو اس نے انکار کیا۔

5- ایران ست تعلقات ختم کرنے اور اسکا محاصرہ کرنے کا کہا. ……….تو اس نے انکار کر دیا۔

6- اسرائیل نے عراق پر جو حشد الشعبی کے مراکز پر حملےبکیا اس پر خاموش رہنے کا کہا. ………. لیکن اس نے ان تمام امریکی مطالبات کا انکار انکار انکار کیا تو امریکا ناراض ہوا اور اسے اس کے منصب سے ھٹانے کی دھمکی دی۔لیکن اس نے کوئی پرواہ نہ کی۔

اوراچانک پھر احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئےجن پر معاشی مسائل کا رنگ غالب تھا۔ نہ امریکی ناجائز قبضے ، وجود اور نہ ہی عراق پر اسرائیل حملوں کی مذمت تھی. ….عراقی سڑکوں پر آ کر وزیراعظم عادل عبدالمھدی کے استعفیٰ کا مطالبہ کر رہےتھے………….کیا یہ سب کچھ اچانک ہوا "اور کوئی سازش نہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button