اہم ترین خبریںپاکستان

جبری شیعہ گمشدگان کی آواز پورے پاکستان میں پھیل چکی ہے ، علامہ امین شہیدی

یہ جلوس اور سیاہ علم مظلوم کی حمایت کیلئے ہیں چاہے وہ 61 ہجری کی کربلاکے مظلوم ہوں یا 1441 ہجری میں پاکستان کے جبری گمشدہ افراد ہوں، ہم ہمیشہ مظلوم کے حامی و ناصر ہیں ۔

شیعت نیوز: اب یہ جبری شیعہ گمشدگان کی آواز پورے پاکستان میں پھیل چکی ہے اور پاکستان میں بسنے والے 5کروڑ سے زائد شیعان حیدر کرار کے دل کی آواز ہے

اور جہاں یہ صدا پہنچے گی وہاں لبیک کی صدا بلند ہوگی ۔ ڈرو اس دن سے کہ جب اس ٹھاٹیں مارتے ہوئے سمندر کا ہاتھ تمہارے نجس گریبانوں پر ہوگا ۔

ہمارے دشمن نے ہمیشہ پیروان مکتب اہلِ بیتؑ کو سمجھنے میں غلطی کی اور ہمیشہ ذلت اٹھائی ہے ہم وہ ہیں کہ جنہوں نے کربلا کی تپتی زمین سے لے کر آج پاکستان کی اس سرزمین تک ہمیشہ یزیدیت کا پیچھا کیا ہے اور حسینیت کا ساتھ دیا ہے ۔

ان خیالات کا اظہا ر اُمت واحدہ پاکستا ن کے سربراہ علامہ امین شہیدی نے کراچی میں ۹ محرم کے جلو س عز ا میں جبری شیعہ گمشدگان کے حوالے سے منعقدہ احتجاج سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

علامہ امین شہیدی کا کہنا تھا کہ چاہے وہ یزید ابنِ معاویہ کا دور ہو یا آج کےیزید کا دور ہو اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ ہم مظلوم کی حمایت سے پیچھے ہٹیں گے

اور ظالم کے ظلم پر سکوت اختیا ر کریں گے تو یہ اس کی بھول ہے ۔

اُس نے نہ حسینؑ ابن علیؑ کو پہچانا ہے نہ حسین ؑ کے پیروکاروں کو۔

ہم وہ ہیں کہ جن کی رگوں میں کربلا کا پاکیزہ خون دوڑتا ہے ،

ہم وہ ہیں کہ جنہوں نے قسم کھائی ہے کہ جب تک زندگی کی آخری سانس ہے اور ہم کسی بھی کربلا یا کسی بھی عاشورا میں ہوں ظلم کی سرکوبی کے لئے کھڑے رہیں گے اور مظلوم کی حمایت کیلئے استقامت دکھائیں گے ۔

چاہے وہ شام کے مظلوم ہوں ، یمن کے مظلوم ہوں ، کشمیر و افغانستان کے مظلوم ہوں اور چاہے وہ پاکستان کے جبری گمشدہ افراد ہوں نہ تو ان کیلئے ہماری آواز روکی جاسکتی ہے اور نہ ہی ہمارے قدم روکے جا سکتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ میں حکومتی ایوانوں اور اداراوں تک یہ بات پہنچانا چاہتا ہوں کہ اگر ہم آج ان جبری گمشدگان اور دیگر مظلوموں کی حمایت میں نہ نکلے

تو یہ جو 14 سو سال سے ہم اس طرح سیاہ پوش ہوکر مظلوم کا علم اُٹھا کر یزیدیت کے چہرے سے نقاب کھرچ رہے ہیں یہ ہم آخر کیوں کر رہے ہیں ؟

وہ اس لئے کہ جس سرزمین پر بھی ظلم ہوگا ہم وہاں کربلا بنائیں گے چاہے ہم شہید کردیئے جائیں یا اسیر کر دیئے جائیں ۔

علامہ امین شہیدی کا کہنا تھا کہ یہ جلوس اور سیاہ علم مظلوم کی حمایت کیلئے ہیں

چاہے وہ 61 ہجری کی کربلاکے مظلوم ہوں یا 1441 ہجری میں پاکستان کے جبری گمشدہ افراد ہوں، ہم ہمیشہ مظلوم کے حامی و ناصر ہیں ۔

علامہ امین شہیدی نے کہا کہ ہم کوئی زیادتی برداشت نہیں کریں گے۔ ان اسیروں کے لواحقین سے جو مذاکرات رمضان میں ہوئے تھے

جو وعدے کئے گئے تھے انہیں وعدوں پر عمل درآمد ہم مانگتے ہیں اور کچھ نہیں ،جو تم نے خود کہا تھا وہ کر کے دکھاؤ ۔

انہوں نے واضح کیا کہ آج کا یہ احتجاج صرف ان مظلوموں کی طرف سے نہیں ہے بلکہ یہ پوری ملت کی آواز ہے ۔

اب یہ جبری شیعہ گمشدگان کی آواز پورے پاکستان میں پھیل چکی ہے اور پاکستان میں بسنے والے 5کروڑ سے زائد شیعان حیدر کرار کے دل کی آواز ہے

اور جہاں یہ صدا پہنچے گی وہاں لبیک کی صدا بلند ہوگی ۔ ڈرو اس دن سے کہ جب اس ٹھاٹیں مارتے ہوئے سمندر کا ہاتھ تمہارے نجس گریبانوں پر ہوگا ۔

متعلقہ مضامین

Back to top button