اہم ترین خبریںپاکستان

آلِ سعود اللہ و رسول کی ناراضگی تو مول لے سکتے ہیں،مگر امریکہ اسرائیل کی نہیں

شیعت نیوز: سابق سینیٹر اور تحریک حسینی پاراچنار کے سربراہ علامہ عابد حسینی نے ایک نجی ویب سائٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ آلِ سعود اللہ و رسول کی ناراضگی تو مول لے سکتے ہیں،مگر امریکہ اور اسرائیل کی نہیں۔ آلِ سعود سے مسلمانوں کیلئے کسی خیر کی کوئی امید نہیں ۔

آلِ سعود کے بھارت کے ساتھ اربوں ڈالر کے معاہدے ہیں۔ پاکستان کی نسبت اس کی تجارت کا زیادہ انحصار بھارت پر ہے اورآلِ سعود بھارت کو کسی صورت میں ناراض نہیں کرسکتا ۔

انہو ں نے مزید کہا کہ بھارت خود کو دنیا کی سب سے بڑی جمہوری مملکت قرار دے رہا ہے، حالانکہ بھارت میں جمہوریت نام کی کوئی چیز نہیں۔

بھارت کے قانون میں اسکے اندر تمام ریاستوں کو داخلی سطح پر بعض قوانین اور محکموں کا پورا اختیار حاصل ہے، جبکہ کشمیر کو شق نمبر 370 کے تحت بہت سارے امتیازات حاصل تھے۔

علامہ عابد حسینی نےپاک بھارت جنگ کے خدشے پر بات ہوئے کہا کہ جنگ کوئی مفید یا اچھی چیز نہیں۔ جنگ سے دونوں ممالک کو بے تحاشا نقصان ہوگا،

تاہم جب جنگ مسلط کی جاتی ہے، تو مسلمانوں پر بحیثت اسلام جبکہ اہل وطن تمام شہریوں پر بحیثیت شہری کے جہاد اور جنگ واجب ہو جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بحیثیت مسلمان بالخصوص بحیثیت شیعہ کے ہم سب سے آگے ہونگے۔ ایک امید مجھے جنگ سے وابستہ ہے کہ جنگ کی صورت میں اگرچہ بہت بڑا نقصان ہوگا،

تاہم قوم میں جو پھوٹ، نفاق اور فرقہ واریت ہے، وہ چیز ختم ہو جائے گی اور اگر ہم متحد ہوگئے تو دنیا دیکھے گی کہ ایک ہفتے میں جموں اور سری نگر پر کونسا پرچم لہراتا ہے۔

آلِ سعود کے 41 ملکی اتحاد کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے علامہ عابد حسینی نے کہا کہ یہ اتحاد تو پہلے ہی اپنے عزائم واضح کرچکا ہے۔

ریاض کانفرنس کے دوران اس اتحاد کے بانی نے پاکستان سمیت متعدد اسلامی ممالک کو چھوڑ کر بھارت کو شرکت کی دعوت دی اور پاکستان نے اس میں شرکت نہیں کی۔

پاکستان کے احتجاج کے باوجود ان کا کچھ بھی نہیں بگڑا۔انہوں نے کہا کہ ہر ملک کے اپنے مفادات ہوتے ہیں۔

آلِ سعود کے بھارت کے ساتھ اربوں ڈالر کے معاہدے ہیں۔ پاکستان کی نسبت اس کی تجارت کا زیادہ انحصار بھارت پر ہے۔

وہ بھارت کو کسی صورت میں ناراض نہیں کرسکتا اور افسوس کی بات تو یہ ہے کہ اس اتحاد کا کمانڈنگ انچیف سابق پاکستانی آرمی چیف ہے۔ اس کے باوجود وہ پاکستان کی نسبت بھارت کو ترجیح دیتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ آلِ سعود سے خیر کی کوئی امید نہ صرف بھارت کے ساتھ معاہدات کیوجہ سے نہیں بلکہ اسکے آقا امریکہ، اسرائیل اور برطانیہ کی ناراضگی کی وجہ سے بھی وہ اس حوالے سے بے طرف رہنے کو ترجیح دے گا۔

انہوں نے کہا کہ آلِ سعود اللہ و رسول سمیت پورے عالم اسلام کی ناراضگی تو مول لے سکتے ہیں، تاہم امریکہ اور اسرائیل کی ناراضگی وہ کسی صورت میں ہضم نہیں کرسکتا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button