اہم ترین خبریںشیعت نیوز اسپیشل

شیخ ابراہیم زکزاکی کا مقدمہ، ایک اپ ڈیٹ

کادونا صوبے کی ہائیکورٹ نے انکی اور انکی اہلیہ درخواست ضمانت پر نئی سماعت کے لئے 29 جولائی 2019ع کی تاریخ مقرر کردی ہے یعنی دونوں بدستورقید و بند کی صعوبتوں کو جھیلنے پر مجبور رہیں گے۔

تحریر : عمار حیدری / شیعت نیوز اسپیشل

شیخ ابراہیم زکزاکی سے متعلق ایک اپ ڈیٹ پیش خدمت ہے۔ حالات حاضرہ میں دلچسپی رکھنے والا ایک عام آدمی بھی براعظم افریقہ کے اہم ملک نائیجیریا کے عظیم انقلابی رہنما، اسلامی تحریک کے سربراہ شیخ ابراہیم زکزاکی کے بارے میں جانتا ہے کیونکہ ان سے متعلق تھوڑی بہت معلومات توبین الاقوامی ذرایع ابلاغ کے توسط سے نشر ہوچکی ہیں۔ نائیجیریا ہی نہیں بلکہ عصر حاضر میں عالمی سطح پربات کی جائے تو بھی شیخ زکزاکی سے زیادہ مظلوم انقلابی قائد کوئی اور نظر نہیں آتا۔

نائیجیریا سے اطلاعات یہ ہیں کہ کادونا صوبے کی ہائیکورٹ نے انکی اور انکی اہلیہ درخواست ضمانت پر نئی سماعت کے لئے 29 جولائی 2019ع کی تاریخ مقرر کردی ہے یعنی دونوں بدستورقید و بند کی صعوبتوں کو جھیلنے پر مجبور رہیں گے۔ انہیں اور انکی زوجہ کو غیر قانونی قید میں رکھ کر بوہاری حکومت زہر دینے کی سازش پر عمل پیرا ہے۔قید میں انکے ساتھ غیر انسانی رویہ رکھا گیا ہے۔

اسی طرح وفاقی اعلیٰ عدالت نے 2دسمبر 2016ع کو فیصلہ شیخ زکزاکی اور انکی اہلیہ کے حق میں سنایا اور مرکزی حکومت کو حکم جاری کیا کہ ان دونوں کو غیر قانونی تحویل سے فوری رہا کردے،

یاد رہے کہ نائیجیریا کے صوبہ کادونا کے شہر زاریا میں حسینیہ بقیۃ اللہ پر نائیجیریا کی فوج نے 12 دسمبر 2015ع میں کو چڑھائی کردی تھی۔ نائیجیریا کی بری فوج کے سربراہ اور بوہاری حکومت اس سازش میں ملوث تھی۔ انکے حکم پر نائیجیریا کے شیعہ مسلمانوں کا قتل عام کیا گیا۔ 12تا15دسمبر 2015ع وہاں شیعہ مسلمانوں پر ہر طرح کا ظلم و ستم روا رکھا گیا۔ حسینیہ بقیۃ اللہ کو تاراج کیا گیا۔

وہاں آیت اللہ شیخ زکزاکی موجود نہیں تھے، انکے معاون، انکے معالج اور اسلامی تحریک نائیجیریا کے کئی رہنما، کارکن و ہمدرد نے جام شہادت نوش کیا۔ یوں تو وہاں ایک ہزار سے زائد شیعہ مسلمان شہید ہوئے لیکن جو تعداد تسلیم شدہ ہے وہ تین سو اڑتالیس شہدا ء ہیں۔ اور ان میں سے بھی سوائے ایک کے سبھی کو ایک گڑھا کھود کرغیر اعلانیہ دفنادیا گیا۔ کہا جاتا ہے کہ بہت سے شہداء کے اجساد کی بے حرمتی کی گئی، جلایا بھی گیا۔

اسی دوران فوجی دستوں نے شیخ زکزاکی کے گھر پر بھی چڑھائی کردی۔ ان پر، انکی اہلیہ اور بچوں پر براہ راست فائرنگ کی گئی۔ انکی آنکھوں کے سامنے ان کے تین بیٹے شہید ہوئے۔ انکے گھر کو مسمار کردیا گیا۔اور انہیں اور انکی اہلیہ کو شدید زخمی حالت میں گرفتار کرلیا گیا۔

مقامی اور غیر ملکی ڈاکٹروں کی ٹیم نے عدالت کے حکم پر شیخ زکزاکی اور انکی اہلیہ کے معائنے کے بعد تصدیق کردی ہے کہ انکی صحت اس حد تک خراب ہے کہ انہیں فوری طور پر بیرون ملک علاج کے لئے جانے کی اجازت دی جائے لیکن بوہاری حکومت انہیں مارنا چاہتی ہے۔

نائیجیریا کے مشہور سیاستدان، قانون دان اور حقون انسانی کے فعال کارکن و دانشور فیمی فالانہ نے اپنے تازہ ترین بیان میں مرکزی حکومت کو یاد دلایا کہ پارلیمنٹ نے متفقہ طور پر قرار داد منظور کرکے مطالبہ کیا تھا کہ شیخ ابراہیم زکزاکی اور انکی اہلیہ کو فوری طور رہا کردیا جائے اس لئے حکومت اس متفقہ قرارداد پر عمل کرے۔ انہوں نے نائیجیریا کی بوہاری حکومت اور فوجی سربراہ کا زکزاکی مخالف بیانیہ بھی مسترد کردیا ہے۔

انہوں نے یاد دلایا کہ کادونا صوبے کی حکومت نے اس سارے قضیے کی عدالتی کمیشن کے ذریعے تحقیقات کروائیں۔ باجود یہ کہ شیخ زکزاکی کو اس کمیشن کے سامنے الزامات کا جواب دینے سے بھی روک دیا گیا تھا، اس عدالتی کمیشن نے یہ فیصلہ سنادیا کہ شیعہ مسلمانوں نے فوجی سربراہ کو قتل کرنے کا کوئی منصوبہ بنایا ہی نہیں تھا، یعنی ایک جھوٹا الزام لگاکر سینکڑوں شیعہ مسلمانوں کا قتل عام کردیا گیا۔

سینیئر قانون دان فیمی فالانہ نے اپنے بیان میں یاد دلایا کہ عدالتی تحقیقاتی کمیشن کے سامنے یہ بھی آشکار ہوا کہ نائیجیریا کی فوج نے آرمی رولز آف انگیجمنٹ اور جنیوا کنونشنز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 347شیعہ مسلمانوں کا قتل عام کیا۔ عدالتی کمیشن نے نہ صرف قتل عام کی مذمت کی بلکہ شیعوں کے قاتلوں پر مقدمہ چلانے کی سفارش بھی کی تھی۔

انکا کہنا تھا کہ بجائے اس کے کہ عدالتی کمیشن کی سفارشات پر عمل کیا جاتا، کادوناصوبائی حکومت نے مزید تین سو شیعوں پر ایک فوجی کے قتل کا جھوٹا الزام لگادیا حالانکہ وہ اس دن اپنے ہی ساتھیوں کی اندھادھند فائرنگ کی زد میں آکر ہلاک ہوا تھا۔ بالآخر کادونا کی ہائیکورٹ میں وکلاء نے اسے چیلنج کیا اور عدم شواہد کی وجہ سے عدالت نے شیعہ مسلمانوں کو باعزت بری کردیا تھا۔

ٍٍ اسی طرح وفاقی اعلیٰ عدالت نے 2دسمبر 2016ع کو فیصلہ شیخ زکزاکی اور انکی اہلیہ کے حق میں سنایا اور مرکزی حکومت کو حکم جاری کیا کہ ان دونوں کو غیر قانونی تحویل سے فوری رہا کردے، ان کو پانچ کروڑ نیرا جرمانے یا معاوضے کے طور پر ادا کرے اور انہیں عارضی گھر بھی فراہم کرے کیونکہ ان کے گھروں کو تو نائیجیریا کی فوج نے جلا ڈالا تھا۔ یہ پانچ کروڑ نیرا پاکستانی دو کروڑ اکیس لاکھ سے بھی زائد رقم بنتی ہے۔ بجائے انہیں رہا کرنے کے بوہاری حکومت نے توہین عدالت کرتے ہوئے انہیں نائیجیریا کی سیکورٹی سروس کی قید میں رکھا اور کورٹ آف اپیل نے سیکیورٹی سروس کے سربراہ پر توہین عدالت کی درخواست کی سماعت سے انکار کردیا۔

وکلاء کے مشورے پر شیعہ مسلمانوں نے تین صوبائی ہائیکورٹس میں الگ الگ درخواست جمع کرادی کہ ان کے ظہار رائے اور پر امن احتجاج کے حق کی خلاف ورزی ہورہی ہے، عدالتوں نے مرکزی حکومت کی جانب سے انکے پرامن احتجاج اور اجتماع پر پابندی کو مسترد کرکے شیعہ مسلمانوں کے حق میں فیصلہ سنادیا۔ اسکے باوجود نائیجیریا کی فوج نے شیخ زکزاکی کی رہائی کے مطالبے کے ساتھ پرامن مظاہرہ کرنے والے پچاس شیعہ مسلمانوں کو گولیاں مارکر شہید کردیا۔

چونکہ بوہاری حکومت عدالتی جنگ میں شکست خوردہ تھی تو اس نے کادونا کی صوبائی حکومت کو حکم دیا کہ اسی ہلاک فوجی کے قتل کا کیس شیخ زکزاکی اور انکی اہلیہ پر چلایا جائے۔ اب اس جھوٹے الزام پر کادونا کی ہائیکورٹ میں مقدمے کی سماعت ہونی ہے۔

بجائے اس کے کہ عدالتی کمیشن کی سفارشات پر عمل کیا جاتا، الٹا کادوناصوبائی حکومت نے مزید تین سو شیعوں پر ایک فوجی کے قتل کا جھوٹا الزام لگادیا حالانکہ وہ اس دن اپنے ہی ساتھیوں کی اندھادھند فائرنگ کی زد میں آکر ہلاک ہوا تھا۔ بالآخر کادونا کی ہائیکورٹ نے شیعہ مسلمانوں کو باعزت بری کردیا تھا۔

دوسری جانب مقامی اور غیر ملکی ڈاکٹروں کی ٹیم نے عدالت کے حکم پر شیخ زکزاکی اور انکی اہلیہ کے معائنے کے بعد تصدیق کردی ہے کہ انکی صحت اس حد تک خراب ہے کہ انہیں فوری طور پر بیرون ملک علاج کے لئے جانے کی اجازت دی جائے۔فائرنگ اور تشدد کی وجہ سے انکی ایک آنکھ تو ضایع ہوچکی تھی اور اب دوسری کی بینائی جاسکتی ہے۔انکی بیوی پر بھی فائرنگ کی تھی اور وہ بھی اب چل پھر نہیں سکتیں، اب وہ وہیل چیئرکے بغیر حرکت کرنے کے قابل نہیں ہیں۔

ٍ بوہاری حکومت نے ڈاکٹروں کے مشورے اور سفارش کو نظر انداز کردیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ نہ صرف نائیجیریا بلکہ پاکستان، ایران، برطانیہ و امریکا سمیت دنیا بھر میں شیخ زکزاکی اور انکی اہلیہ کی فوری رہائی کے مطالبے کے ساتھ احتجاجی مظاہرے اور ریلیاں نکالی جارہی ہیں۔ نائیجیریا کے بین الاقوامی شہرت یافتہ قانون دان فیمی فالانہ نے خبردار کیا ہے کہ شیخ ابراہیم زکزاکی کی غیرقانونی قید نائیجیریا میں ایک نئی جنگ یا بغاوت کو جنم دے سکتی ہے اس لئے انہیں فوری طور پر رہا کردیا جائے۔

(شیعت نیوز نیٹ ورک، شیخ زکزاکی سے متعلق مزید خصوصی تحریریں پیش کرنے کے لئے قارئین کی رائے کا منتظر رہے گا)۔

متعلقہ مضامین

Back to top button