دنیا

امریکہ جوہری معاہدے کے خطرے سے دوچار ہونے کو سمجھنے کی صلاحیت نہیں رکھتا، روس

شیعت نیوز : اقوام متحدہ میں روس کے مستقل نمائندے "میخائیل اولیانوف” نے ایران کے خلاف امریکی اشتعال انگیز کارروائیوں پر امریکہ کو متنبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ اس بات کو سمجھنے کی صلاحیت سے بےبہرہ ہے کہ ایران پر اسکی نئی پابندیاں عائد کرنا ایرانی ایٹمی معاہدے (JCPOA) کو ایک بہت بڑے خطرے سے دوچار کر دیگا۔

اقوام متحدہ میں روس کے مستقل نمائندے "میخائیل اولیانوف” نے تازہ امریکی اشتعال انگیز کارروائیوں پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اپنے ٹوئٹر پر لکھا ہے کہ امریکہ ایران پر اپنی نئی پابندیاں لگانے والا ہے، کیونکہ وہ اس بات کو سمجھنے کی صلاحیت نہیں رکھتا کہ اس کے ایسے اقدامات ایٹمی معاہدے (JCPOA) کو ایک بہت بڑے خطرے سے دوچار کر دیں گے۔ امریکہ اپنے ان اقدامات کے ذریعے ایران کو نہ صرف جوہری معاہدے (JCPOA) سے باہر نکلنے پر مجبور کر رہا ہے بلکہ وہ اس معاہدے کے تحت ایرانی جوہری پروگرام کی جانچ پڑتال کے سسٹم سے بھی ایران کے خارج ہونے کا باعث بن رہا ہے، جبکہ ایٹمی ٹیکنالوجی کے عدم پھیلاؤ کے حوالے سے یہ اقدامات انتہائی غیر ذمہ دارانہ سیاست پر مبنی ہیں۔

یہ خبر بھی لازمی پڑھیں :ایران کے ہاتھوں ذلت کے بعد امریکی ماہرین نے ٹرمپ کو بزدل قرار دے دیا

میخائیل اولیانوف نے اپنے ایک دوسرے ٹوئٹ میں یہ بھی لکھا کہ ایرانی معاملات کیلئے امریکی نمائندے نے کہا ہے کہ تہران کو چاہیئے کہ وہ امریکی سفارتکاری کا جواب اپنی سفارتکاری کے ذریعے دے۔ اس حوالے سے امریکہ کا موقف صحیح ہے،لیکن امریکہ اور ایران کے درمیان موجود اصلی مسئلے (امریکی دھمکیوں، فوجی نقل و حرکت اور سخت سے سخت پابندیاں عائد کرنے) کا سفارتکاری کے ساتھ کوئی تعلق نہیں جبکہ یہی چیز خلیج فارس میں تیزی کے ساتھ تناؤ کے بڑھنے کی اصلی وجہ بھی ہے۔

واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گذشتہ روز اعلان کیا تھا کہ واشنگٹن جلد ہی ایران پر اپنی نئی پابندیاں عائد کر دے گا۔ اسی طرح ایرانی معاملات کیلئے امریکہ کے نمائندے اور "ایران سے متعلق اقداماتی کمیٹی” کے سربراہ "برایان ہک” نے گذشتہ جمعے کے روز ایرانی انقلابی گارڈز "سپاہ پاسداران” کی طرف سے آبنائے ہرمز میں امریکی ڈرون طیارے کے نشانہ بنائے جانے پر امریکی وزارت خارجہ میں اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے یہ دعویٰ کیا تھا کہ ہماری سفارتکاری یہ قبول نہیں کرتی کہ ایران ہمارے خلاف اپنی فوجی طاقت استعمال کرے، لہذا ایران کو چاہیئے کہ وہ ہمارے سفارتکاری پر مبنی طریقہ کار کا جواب اپنی سفارتکاری کے ذریعے دے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button