اہم ترین خبریںپاکستان

شہید لیفٹیننٹ سید یاسر عباس، پاک وطن کا عظیم مجاہد

یہ اُس وقت کی بات ہے جب ملک میں ہر طرف دہشت گردی، بم دھماکوں اور خودکش حملوں کا دور دورہ ہوا اور فورسز کو ان کے مراکز پر نشانہ بنایا جارہا تھالیکن اسے وقت میں وطن کے فرزندوں نے دفاعِ وطن کیلئے جانوں کے نذرانے پیش کرنے کی ریت قائم رکھی۔

شیعیت نیوز: کراچی میں 22 مئی 2011 کو مہران نیول بیس پر ہونے والے حملے میں شہید یاسر عباس کی شہادت کو آج 8 سال بیت گئے ہیں لیکن اسکی بہادری اور جوان مردی کے قصے آج بھی تازہ ہیں۔

شہید شہادت کا اس قدر متمنی تھا کہ اپنے کئی دوستوں کو اپنی شہادت کا میسج کر کے کہا کہ وہ یوں شہید ہو گا اور آپ میری تصاویر کو شہداء پاکستان کے ساتھ دیکھو گے بلکہ شہادت کے اس متمنی نے اپنے کمرے میں اپنی شہادت کا مکمل ایکٹ کر کے دکھایا جس کی گواہی اس کے قریبی دوستوں نے دی۔

یہ اُس وقت کی بات ہے جب ملک میں ہر طرف دہشت گردی، بم دھماکوں اور خودکش حملوں کا دور دورہ ہوا اور فورسز کو ان کے مراکز پر نشانہ بنایا جارہا تھالیکن اسے وقت میں وطن کے فرزندوں نے دفاعِ وطن کیلئے جانوں کے نذرانے پیش کرنے کی ریت قائم رکھی۔

ہماری فوج زوال کا شکار ہو گئی ہے، مادر شہید یاسر عباس

یہ 22مئی 2011ء، کی بات ہے جب کراچی میں مہران نیول بیس پر وطن دشمن دہشت گردوں نے رات کی تاریکی میں حملہ کردیا۔ دہشت گرد ائیر فورس کے متصل ایریا سے نیوی ایریا کے اندر داخل ہوئے تھے، ان کے پاس جدید اسلحہ تھا، کلاشنکوفوں، راکٹ لانچرز اور دستی بموں سے مسلح دہشت گردوں کے پاس رات کو دیکھنے والے چشمے بھی تھے، نیول بیس پر ڈیوٹی کمانڈر سید یاسر عباس کو جیسے ہی فائرنگ کی آواز آئی اس نے انتہائی پھرتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے جیپ نکالی اور جس طرف سے آواز آئی اسی طرف گاڑی کا رخ کر دیا۔ لیفٹیننٹ یاسر عباس حملہ کی جگہ سے دو کلومیٹر کے فاصلے پر تھے مگر صرف تین منٹ میں موقع پر پہنچ گئے۔

اس موقع پر جب بعض جونیئرز اہلکاروں نے اپنے کمانڈر کو جوانمردی سے لڑتا ہوا دیکھا تو وہ بھی حوصلہ کرکے آگے بڑھے اور کئی ایک زخمی بھی ہوئے جبکہ کچھ شہادت سے بھی سرفراز ہوئے۔ کمانڈر لیفٹیننٹ یاسر عباس دہشت گردوں کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بن گئے اور شاندار جرأت و بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے سینے میں تین گولیاں کھائیں اور شہادت سے سرفراز ہوئے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button