مقالہ جات

ایران امریکہ دشمنی کا انجام

جوابی طور پر امریکہ نے ایران کے شہر تبریز میں ایرانی آئل ریفائنریز پر سائبر حملہ کیا جس سے کچھ حصوں میں آگ بھڑک اٹھی مگر جلد ہی بجھا دیا گیا اگر دو مہنیوں کے اندر ایران ٹرمپ کے من پسند شرائط پر جوہری معائدے

شیعت نیوز: آج رہبر معظم آیت اللہ خامنہ ای نے دو ٹوک کہا ” ہم امریکہ کے ساتھ جنگ نہیں کرینگے ( یعنی شروعات ) اور میرا ملک امریکہ کے ساتھ جوہری معائدے پر مذاکرات نہیں کرے گا ۔ ” یعنی جنگ کا پہل اگر امریکہ نے کیا تو ہم جواب دینگے دراصل پاسداران انقلاب روز اول سے امریکہ کے ساتھ جوہری معائدے پر راضی نہیں تھے۔ مگر رہبر نے دنیا کے سامنے عہد شکن امریکہ کا مکروہ چہرہ سامنے لانے کے خاطر اوباما کے ساتھ معائدہ کرلیا تھا ۔جس کے رو سے اب ایران نے 60 دنوں کی ڈیڈ لائن دے دی ہے۔ اگر مزید ایران پر اقتصادی و سفارتی پابندیاں جاری رہیں تو وہ نیوکلر انکرچمنٹ کو اس حد تک بڑھا دے گا جس سے ایٹمی بم بنایا جاسکتا ہے۔دراصل ایران میں نیوکلیئر ری ایکٹر شاہ کے دور میں بنایا گیا تھا تب امریکہ کو ایران کے نیوکلیئر پروگرام سے کوئی مسئلہ نہیں تھا مگر امام خمینی کے برپا کردہ انقلاب اسللامی کے فوری بعد ایران کا پرامن جوہری پروگرام امریکہ و اسرائیل کی آنکھوں میں کھٹکھنے لگا لہذا 1980 سے آج تک امریکہ و اسرائیل اس بات کو لیکر شور مچاتے چلے آرہے ہیں کہ ایران ایٹمی بم بنائے گا حالانکہ ایران نے کھلم کھلا اعلان کیا ہے وہ اٰیٹمی بم کو انسانیت کش ہتھیار سمجھتا ہے۔ لہذا کبھی ایسے ہتھیار نہیں بنائے گا مگر اس بات پر واویلا امریکہ اسرائیل کررہے ہیں جو خود ایٹم بم بناکر تجربہ بھی کرچکے ہیں ۔

ایران نے ایٹمی ہتھیاروں کی روک تھام و تجربہ پر پاپندی سے متعلق عالمی معائدہ این پی ٹی پر دستخط کر رکھا ہے لیکن اسرائیل و بھارت کے دستخط نہیں کرنے امریکہ خود خاموش ہے ۔کل امارتی بندرگاہ فجیرہ پر نامعلوم افراد کے حملے میں دو سعودی جہاز کو بھی نقصان پہنچا تھا جو تیل لیکر امریکہ جانے والا تھا جس پر امریکہ اور سعودی عرب نے الزام ایران پر عائد کیا ۔ایرانی حکومت نے عالمی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے لیکن امریکی صدر ٹرمپ نے واضح اعلان کیا ہے اگر اس حملے میں ایران ملوث ہوا تو بلا روک ٹوک کاروائی کرینگے ۔ جبکہ آج سعودی عرب کے شہر ریاض کے قریب سعودی سرکاری تیل کمبی آرامکو کے سپلائی لائنز اور ریفائنریز میں یمنی انصاراللہ نے 900 کلومیٹر دور سے پرواز کرکے ڈرون سے کامیاب حملہ کیا جس سے سعودی 30 فیصد آئل سپلائی رک گئی ۔

جوابی طور پر امریکہ نے ایران کے شہر تبریز میں ایرانی آئل ریفائنریز پر سائبر حملہ کیا جس سے کچھ حصوں میں آگ بھڑک اٹھی مگر جلد ہی بجھا دیا گیا اگر دو مہنیوں کے اندر ایران ٹرمپ کے من پسند شرائط پر جوہری معائدے کیلئے سرنڈر نہیں ہوا تو مزید اقتصادی پابندی لگا دی جائیگی جب کہ ایرانی 50 فیصد برآمدات تیل سے ہوتی ہیں وہ بینکاری اور تیل پر پابندی لگا کر صفر ہوچکی ہیں مزید 10 فیصد پابندی ایرانی لوہے سٹیل اور دیگر معدنیات سے حاصل ہوتی تھی اس 10 فیصد پر بھی پابندی عائد ہوچکی ہے ۔ اب باقی 40 فیصد آمدنی کے ذرائع بچتے ہیں ، دیکھتے ہیں امریکہ پابندیوں سے ایران کو جھکانے کی کوشش جاری رکھے گا یا ایران تنگ آکر امریکہ پر حملہ کرے گا کیونکہ ابھی آدھے گھنٹے قبل بغداد میں موجود امریکی سفارتخانہ کی سیکوریٹی ریڈ الرٹ کردی گئی ہے ( ممکنہ ایرانی حمایت یافتہ حشد شعبی ملیشیا ) کے حملوں کی خوف سے ۔

چونکہ ہفتہ قبل امریکی عہدیدار کا دورہ بغداد کے فوری بعد ایرانی جنرل قاسم سلیمانی نے عراق کا دورہ کرکے اپنے ہمنوا ملیشیاؤں کے کمانڈرز کو امریکی تنصیبات پر حملوں کیلئے تیار رہنے کا حکم دیا ۔اگر شام میں دہشتگردوں کے آخری ٹھکانے ادلب کو 60 دنوں سے قبل فتح کردیا گیا ( قاسم سلیمانی نے عید الفطر سے قبل کا ٹارگٹ دے رکھا ہے ) تو شام میں موجود سرکاری شامی فوج ، ایرانی حمایت یافتہ عراقی ، پاکستانی ، افغانی ، یمنی ، لبنانی ملیشاؤں کو فوری اسرئیل سے متصل مقبوضہ گولان کے بارڈر پر تعینات کردیا جائے گا تاکہ امریکہ کا توجہ آبنائے ہرمز و خلیج فارس سے ہٹا کر گولان بارڈر اور یمن کے ساحل باب المندب پر کردی جائے ۔اس چوہے بلی کے کھیل میں مزید 60 دنوں تک آپ سب آرام کریں اور تیل کی عالمی قیمتوں میں اضافہ کیلئیے خود کو ذہنی طور پر تیار رکھیں۔

 

تحریر : مزمل حاتمی ( محقق امور مشرق وسطی )

متعلقہ مضامین

Back to top button