مقالہ جات

فضل الرحمن عقیدہ اہلسنت کے برخلاف خلیفہ/ اولی امر کے خلاف بغاوت کررہے ہیں؟ تقابلی جائزہ

تحریر سید علی حمزہ رضوی:

آج 7اپریل جنگ اخبار میں مولانا فضل الرحمٰن کا بیان چھپا ہے جس میں انکا کہنا ہے کہ ہم عمران خان حکومت گرا کر رہیں گے.

اہل سنت کے یاں اولو الامر سے مراد اہل حل وعقد علماء اور حکامِ وقت ہیں، اور انکی اطاعت واجب قرار دی گئی لیکن شرط یہی ہے کہ وہ کسی گناہ یامعصیت کا حکم نہ دیں. اہل سنت عقیدے کے مطابق خلیفہ رسول کا انتخاب لوگوں کے ہاتھوں میں ہے اس وجہ سے

عمران خان اس وقت اہل سنت نظریئے کے مطابق اولی الامر بھی ہے اور خلیفہ رسول بھی ہے جسکی اطاعت واجب ہے.

ابن عمرؓ سے روایت ہے کہ آپﷺ نے فرمایا: ایک مسلمان پر سمع واطاعت فرض ہے چاہے اسے پسند ہو یا نا پسند ہو، الا یہ کہ اگر اسے نافرمانی کا حکم دیا جائے ، اگر امیر اسے نافرمانی کا حکم دے تو نہ تو اس پر سننا ہے او نہ ماننا ۔(بخاری 7144، مسلم: 1839 الفاظ مسلم کے ہیں)۔
اس حدیث کے مطابق عمران خان نے اب تک کسی قسم کی معصیت کا حکم نہیں دیا ہے اس لئے اس وقت اسکی اطاعت واجب ہے

اگر حاکم معصیت کا حکم بھی دے تب بھی اطاعت واجب ہے

حذیفۃ بن الیمانؓ سے روایت ہے کہ وہ فرماتے ہیں کہا آپ ﷺ نے فرمایاؒ میرے بعد ایسے امام ہوں گے جو نہ تو میری سنت پر چلیں گے اور نہ میرے طریقے کی پیروی کریں گے ان میں ایسے لوگ پیدا ہوں گے جن کے جسم انسانوں کے ہوں گے اور دل شیطان کے۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اگر میں ایسے لوگوں کو پالوں تو کیا کروں؟
آپﷺ نے فرمایا: حاکمِ وقت کی سنو اور اس کی اطاعت کرو، اگرچہ تمہاری پیٹ پر مارے اور تمہارا سارا مال لے لے۔ پھر بھی اسکی سنو اور اطاعت کرو۔ (مسلم:1847)

یعنی اگر عمران خان فضل الرحمٰن سمیت تمام اہل سنت کے پیٹ پر لات مارے تب بھی اسکی اطاعت واجب ہے چائے ماڈل ٹاؤن میں تمام بےگناہ اور معصوم لوگوں کو قتل بھی کردے تب بھی اسکی اطاعت کرنی اس حدیث کی وجہ سے علامہ طاہرلقادری اور منہاج القرآن کو سوچنا چاہئے کہ کہیں وہ اپنے زمانے کے حاکم وقت نواز شرف کے خلاف بول کر نافرمانی رسول تو تو نہیں کر رہے؟

اس سلسلے میں دوسری حدیث
علقمۃ ابن وائل اپنے باپ سے روایت کرتے ہوئےفرماتے ہیں کہ انہوں نے کہا:سلمۃ بن یزید بحفیؓ نے رسول اللہﷺ سے سوال کیا، وہ کہتے ہیں کہ : ہم نے کہا: اے اللہ کے نبی اگر ہم پر ایسے امراء مسلط ہوجائیں جو ہم سے اپنا حق مانگیں اور ہمارا حق روکیں تو ایسی صورت میں آپ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں؟ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: سنو اور اطاعت کرو، ان کا کام وہ ہے جو انہیں سونپا گیا ہے اور تمہارا کام وہ ہے جو تمہیں سونپا گیا ہے۔ (مسلم:1846)

ام سلمۃؓ سے روایت ہے کہ آپﷺ نےفرمایا: عنقریب ایسے امراء ہوں گے جن کی بعض باتیں تمہیں اچھی لگیں گی اوربعض بری ، چنانچہ تو جوان کی غلط باتوں کو پہچان لے اس کا ذمہ بری ہوگیا، اور جس نے ان پر انکار کیا اس کا ذمہ بری ہوگیا لیکن جو راضی ہو گیا اور اسی صورت کے پیچھے چل پڑا ، صحابہ نے فرمایا : کیا ہم ان سے جنگ نہ کریں؟ آپﷺ نے فرمایا : نہیں جب تک وہ نماز پڑھتے رہیں۔(صحیح مسلم:1854)
عمران خان نے اب تک نا نماز سے روکنے کا حکم دیا ہے اور نا وہ خود بے نمازی ہے اس لئے اسکے خلاف بغاوت نہیں ہوسکتی. عمران سے خان سے پھیچے جائیں تو طاہر القادری بھی شریف فیلمی کے خلاف بغاوت پر اکسانا چھوڑدیں

اجماعیت کو توڑنے کی حدیث

عرفجہ اشجعیؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: جو تمہارے پاس اس حال میں آئے جبکہ تم پر ایک امیر قائم ہے اور تمہاری اجتماعیت کو توڑنے کی کوشش کرے یا اس میں انتشہار وتفرق پیدا کرنے کی کوشش کرے تو اس کو قتل کردو۔
اور ایک روایت میں ہے : تو اس تلوار سے اس کی گردن ماردو جو بھی ہو۔(مسلم:1852)
اس حدیث کے مطابق سانحہ ماڈل ٹاؤن میں کوئی ظلم نہیں ہوا بلکہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے خلاف آواز اٹھانے والوں کے خلاف سزا بنتی ہے معاذ الله

امام نووی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں حدیث حذیفہ میں اس طرف اشارہ ہے کہ مسلمانوں کی جماعت اور اس کے امام کو لازم پکڑنا چاہئے ، اس کی اطاعت کرنی چاہئے اگرچہ وہ فسق وفجور یا دیگر معصیت میں مبتلا ہو لوگوں کا مال غصب کرتا ہو یا دیگر گناہوں میں ملوث ہو ایسی صورت میں اگر وہ گناہ کا حکم نہ دے تو اس کی اطاعت فرض ہے۔(شرح مسلم 12/237)

عوف بن مالکؓ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہﷺ کو فرماتے سنا تمہارے بہترین امراء وہ ہیں جن سے تم محبت رکھتے ہو اور وہ تم سے محبت رکھتے ہیں، اور جن کے لئے تم دعا کرتے ہو اور جو تمہارے لئے دعا کرتے ہیں، جبکہ تمہارے بدترین امراء وہ ہیں جن سے تم نفرت رکھتے ہو وہ تم سے نفرت رکھتے ہیں اور جن پر تم لعنت بھیجتے ہو اور جو تم پر لعنت بھیجتے ہیں، صحابہ نے عرض کی : اے اللہ کے رسولﷺ کیا ایسے موقع پر ہم ان سے جنگ نہ کریں؟ آپﷺ نےفر مایا: نہیں، جب تک وہ تم میں نماز قائم کرتے رہیں، سن رکھو کہ جس پر کوئی امیر ہو اور وہ اسے کوئی ناجائز کام کرتا دیکھے، تو وہ اس نا جائز کام کو ناپسند کرے اور ہر گز اس کی اطاعت سے ہاتھ نہ کھینچے ۔(مسلم:1855)
اس حدیث سے معاویہ کا حضرت علی سے جنگ کرنا حرام تھا کیونکہ بخاری کی روایت کے مطابق جب حضرت علی نے اپنے زمانے خلافت میں نماز پڑھائی تو لوگوں نے کہاں آج ہمیں پیغمبر کی نماز یاد آگئی یعنی لوگ پیغمبر کی نماز بھول گئے تھ جسے حضرت علی نے یاد دلایا
کسی بھی قسم کی معصیت و گناہ میں بھی اطاعت تو ہر صورت کرنی ہے یعنی کہیں نافرمانی کا حکم ہے ہی نہیں

طاقت کے بلبوتے پر امام بن جائے تب بھی جائز ہے

نیز امام احمد رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: اور سننا اور اطاعت کرنا ہرامیر کی، وہ نیک ہو یابد ، یاوہ اپنے باپ کےبعد خلافت سنبھالے اور اس پر لوگوں کا اتفاق ہوجائے اور وہ اس سے راضی ہوجائیں ، یا وہ جوبذریعہ قوت امیر بنے یہانتکہ وہ خلیفہ بن جائے اور امیر المومنین کہلانے لگے۔(شرح اصول الاعتقاد اہل السنۃ والجماعۃ للالکائی 1/180)

امام احمد کے اس قول کے مطابق یزید برحق خلیفہ ہوااب سوچیں کہ معاشرے میں کیا خاک انقلاب آئے گا جب امیر کے خلاف بغاوت ہی نہیں ہوسکتی۔
لیکن یہاں عمران خان طاقت کے بل بوتے پر تو حاکم نہیں بنا انتخاب سے بنا ہے اگر اعتراض اس بات پر ہے کہ عمران خان کو انختابات جتوادئے گئے ہیں تو اسعقیدے پر انگلی اٹھے گی کہ لوگوں کا کام ہے خلیفہ بنانا، کیونکہ اب اس عقیدے کے تحت بھی خلیفہ رسول ٹھیک طرح سے نامزد نہیں ہو پارہا اور کئی صدیاں گزر گئیں ہیں
اس کے مقابلے پر اہل تشیع کا موقف درست ہے کہ اللہ اپنا نمائندہ خود بناتا ہے اور اللہ کا نمائندہ ہی اللہ کا نمائندہ بناتا ہے، حتیٰ کے اسے غسل و کفن بھی اللہ کا نمائندہ ہی اللہ کے نمائندے کو دیتا ہے اور یہ نمائندگی امام علی سے شروع ہوکر امام مہدی پر آکر رک گئی.

متعلقہ مضامین

Back to top button