سپریم کورٹ مذہبی منافرت پھیلانے اور غلیظ فتوے بازی کرنیوالے تکفیریوں کیخلاف مقدمات چلائے، علامہ جواد نقوی

شیعیت نیوزـ: تحریک بیداری امت مصطفی کے سربراہ علامہ سید جواد نقوی نے مطالبہ کیا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیض آباد دھرنا کیس کے فیصلے کی روشنی میں گذشتہ 40 سال سے اہل تشیع کیخلاف مذہبی منافرت پھیلانے اور غلیظ فتوے بازی کرنیوالے دہشتگرد ٹولے کیخلاف مقدمات چلائے جائیں۔ جامعہ عروة الوثقیٰ لاہور میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے ڈبل بینچ نے گذشتہ سال ایک تنظیم کے ملک بھر میں احتجاج اور دھرنے کے باعث پورے ملک کو یرغمال بنانے کا سپریم کورٹ نے نوٹس لیا تھا، عدالت کی جانب سے کارروائی کا حکم ہوا اور بعدازاں اس کی سماعت مکمل ہونے پر محفوظ فیصلہ سنا دیا گیا ہے۔ جس کی میڈیا پر توقع سے بہت کم کوریج ہوئی۔ ان کا کہنا تھا کہ اس انوکھے عدالتی فیصلے میں نصیحتیں زیادہ پائی جاتی ہیں، البتہ دونوں معزز جج صاحبان نے مذہبی منافرت پھیلانے اور ناپسندیدہ فتوے دینا دہشتگردی قرار دیتے ہوئے مقدمات چلانے کا کہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ زیر بحث تو فیصلے میں دھرنا دینے والی تنظیم ہے، جس نے مذہبی منافرت پھیلائی اور فتوے دیئے، لیکن جنہوں نے تشیع کیخلاف گزشتہ 40 سال سے منافرت پھیلائی، الیکٹرانک میڈیا کے ٹاک شوز میں بھی اور سوشل میڈیا پر بھی غلیظ مواد اب بھی موجود ہے، جس میں مکتب اہلبیت ؑپر کیچڑ اچھالا گیا اور کھلم کھلا منافرت پھیلائی گئی ہے، یہ تکفیری عناصر کے بارے میں سب کو علم ہے کہ وہ کون ہیں؟ اب اگر سپریم کورٹ اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ مذہبی منافرت دہشتگردی ہے اور اس پر کیس چلایا جائے تو تشیع کیخلاف جو بہت شدت کیساتھ گزشتہ چالیس سالوں سے منافرت پھیلائی جا رہی ہے اور فتاویٰ دیئے جا رہے ہیں، تو ان پر کیوں کیس نہیں چلایا گیا۔ بلکہ ان کو سرکاری دعوتوں اور دوروں میں تو پروٹوکول دیا جاتا ہے کسی نے اس کا نوٹس تک نہیں لیا۔