مقبوضہ فلسطین

فلسطین کی عالمی برادری سے اپیل

فلسطین کے عوام، بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم اور اپنے سفارت خانے منتقل کرنے والی حکومتوں کے مقابلے میں ڈٹے ہوئے ہیں اور اپنے قومی اور قانونی حقوق کی بازیابی تک مزاحمت کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔

امریکی صدر دونلڈ ٹرمپ نے دسمبر دو ہزار سترہ کو تمام ترعالمی مخالفت کے باوجود بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا اعلان کیا تھا۔

امریکہ کا یہ اقدام اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار داد چار سو اٹھہتر کے منافی ہے جس میں دنیا کے تمام ملکوں کو بیت المقدس میں سفارتی دفاتر کے قیام سے منع کیا گیا ہے۔
مئی دو ہزار اٹھارہ میں امریکی سفارت خانے کی تل ابیب سے بیت المقدس منتقلی کے بعد سے مقبوضہ علاقوں میں بدامنی کا مشاہدہ کیا جا رہا ہے اور فلسطینیوں اور صیہونی فوجیوں کے درمیان جھڑپیں شدت اختیار کر گئی ہیں جن کے نتیجے میں درجنوں فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔
اسی دوران اطلاعات ہیں کہ غاصب صیہونی فوجیوں نے مشرقی رفح کے علاقے المطبق میں فلسطینی کسانوں اور مشرقی خان یونس کے علاقے خزاعہ کے قریب فلسطینی ماہی گیروں پر فائرنگ کی ہے۔
اسرائیلی فوجیوں کے حملے میں ہونے والے ممکنہ جانی نقصان کے بارے میں فوری طور پر کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے۔
ایک اور اطلاع کے مطابق اوقاف اسلامی کے ڈائریکٹر شیخ عزام الخطیب نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ سن دو ہزار سترہ کے مقابلے میں گزشتہ سال کے دوران مسجد الاقصی پر صیہونیوں کے حملوں میں شدت پیدا ہو گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال کے دوران تیس ہزار صیہونی آبادکاروں نے اسرائیلی فوجیوں کی نگرانی میں مسجد الاقصی کی بے حرمتی کا ارتکاب کیا ہے۔
عزام الخطیب نے کہا کہ اوقاف اسلامی کا ادارہ مسجد الاقصی کی حرمت کے تحفظ کی بھرپور کوشش کر رہا ہے اور اس علاقے کو یہودی رنگ دینے کی اسرائیل کی سازشیں ناکام ہو گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بیت المقدس کی بے حرمتی دراصل ساری دنیا کے مسلمانوں کے یقین و ایمان پر کھلی جارحیت کے مترادف ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button