سعودی عرب

سعودی عرب کا ایران میں تخریب کاری اور ایرانی حکام کو قتل کرنے کا نقشہ فاش ہوگیا

امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے سعودی عرب کی طرف سے ایران میں تخریب کاری اورایرانی حکام کو قتل کرنے کا نقشہ فاش کردیا ہے۔ نیویارک ٹائمز کے مطابق سعودی عرب کے ولیعہد محمد بن سلمان سے وابستہ سکیورٹی اہلکاروں نے ایک سال قبل ایران میں تخریب کاری اور ایرانی حکام کو قتل کرنے کے منصوبے پر کام شروع کیا۔

نیویارک ٹائمز نے تین باخـبر افراد کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ ولیعہد محمد بن سلمان سے منسلک سکیورٹی اہلکاروں نے نجی کمپنیوں کے تاجروں کے ذریعہ ایران میں تخریب کاری اور ایرانی حکام کو قتل کرنے کے بارے میں تبادلہ خیال کیا ہے۔

نیویارک ٹائمز کے مطابق سعودی حکام نے خاشقجی کے قتل سے ایک سال قبل اپنے مخالفین کو بھی ٹھکانے لگانے کا منصوبہ بنایا۔ امریکی اخبار کے مطابق سعودی عرب کے حکام خاشقجی کے قتل کا الزام جنرل احمد العسیری پر عائد کررہے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ جنرل العسیری بھی سعودی عرب کے ولیعہد محمد بن سلمان کے مشورے کے بغیر کوئی کام نہیں کرسکتے تھے۔ اور مارچ سن 2017 میں ایران کے اقتصاد کو تباہ کرنے کے لئے جس اجلاس میں 2 ارب ڈالر منظور ہوئے تھے اس میں احمد العسیری بھی موجود تھے۔ العسیری نے اس اجلاس میں ایرانی سپاہ قدس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی کو قتل کرنے کی تجویز پیش کی ۔ ان تاجروں میں لبنانی – امریکی تاجر جارج نادر بھی شامل ہیں جس نے اس سلسلے میں محمد بن سلمان سے ملاقات اور گفتگو کی۔ اس اجلاس میں ایک صہیونی تاجر جوئل زامل بھی موجود تھا جس کا اسرائیلی سکیورٹی اہلکاروں سے قریبی رابطہ تھا۔

مارچ 2017 کے اجلاس میں سعودی عرب کے ولیعہد محمد بن سلمان نے ایرانی حکام کو قتل کرنے اور ایران میں تخریب کاری سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا۔ نیویارک ٹائمز نے وہ ایمیل بھی حاصل کرلئے ہیں جن کے ذریعہ احمد العسیری اور جارج نادر کے درمیان ایرانی حکام کو قتل کرنے اور ایران میں عدم استحکام پیدا کرنے کے منصوبے موجود ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button