پاکستان

قومی و بین الاقوامی مسائل پر فیصلے پارلیمانی مشاورت سے کئے جائیں،علامہ ساجد علی نقوی

شیعیت نیوز: شیعہ علماءکونسل پاکستان کے سربراہ  علامہ سید ساجد علی نقوی کا کہنا ہے کہ قومی و بین الاقوامی مسائل پر فیصلے پارلیمانی مشاورت سے کئے جائیں، ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان کی جانب سے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں یمن کے مسئلہ پر انسانی المیہ کے حوالہ سے تحقیقات جاری رکھنے کی مخالفت میں ووٹ دینے پر کیا۔ علامہ سید ساجد علی نقوی کا کہنا تھاکہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں یمن میں انسانی المیہ کے حوالہ سے تحقیقات کو جاری رکھنے کی مخالفت میں دیا جانے والا ووٹ مناسب اقدام نہیں۔ اس لیے کہ اُمت مسلمہ میں پاکستان کا اہم کردار ہے، پاکستان کو مصالحتی کردار ادا کرنا ہے تو فریق نہیں بننا چاہیے، رائے شماری میں حصہ لیکر پاکستان فریق بن گیا۔انہوں نے کہا پاکستان کا یہ عمل اپنے اصولی موقف سے پیچھے ہٹنے کے مترادف ہے، اس لئے کہ موجودہ وزیراعظم نے اپنی تقریر میں پالیسی بیان دیا تھا کہ ہم کسی اور ملک کی جنگ یا پراکسی وار کا حصہ نہیں بنیں گے بلکہ مصالحت کا کردار ادا کریں گے۔

علامہ سید ساجد علی نقوی کا کہناتھا کہ جو موقف وزیر اعظم عمران خان نے ابتدا میں اختیار کیا تھا ’’کہ پاکستان کسی اور ملک کی جنگ یا پراکسی وار کا حصہ نہیں بنیں گے‘‘پالیسی بیان آنے کے بعد اقوام متحدہ کی انسانی کونسل میں حمایت نہ کرنے سے سوالات جنم لے رہے ہیں کہ کیا پاکستان اپنے مصالحتی کردار سے دستبردار ہو گیا ہے ؟ اس لئے کہ اگر ہم وزیر اعظم کے پہلے بیان کو اور اقوام متحدہ کی انسانی کونسل میں پاکستان کے کردار کو سامنے رکھیں تو یہ کھلا تضاد نظر آتا ہے اس قسم کے اقدامات پاکستان کے مفاد میں نہیں ہیں ۔علامہ ساجدنقوی نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل نے اس انسانی المیہ کی تحقیقات کی مدت میں توسیع کو کثرت رائے(21) سے منظور کر لیا اور بدقسمتی سے پاکستان ان چند(8)ممالک میں سے ایک ہے جنہوں نے اس قرارداد کے خلاف ووٹ دیا۔

علامہ ساجد نقوی کا مزید کہنا تھا کہ اگر آپ مصالحت کا کردار ادا کرنا چاہتے ہیں تو ایسے اقدامات سے گریز کریں اور رائے شماری میں حصہ نہ لیں، اگر مصالحت نہیں کرسکتے تو ہمیں فریق بھی نہیں بننا چاہیے ، پاکستان کے اس عمل سے دنیا میں اچھا تاثر نہیں گیا اس قسم کے عمل سے مقبوضہ کشمیر میں بھی انسانی حقوق کی پامالی پر پاکستان کا موقف کمزور پڑ سکتا ہے ۔آخر میں انہوں نے کہا کہ ہمیں ہر چیز سے بالا تر ہو کر غیر جانبدارانہ طور پر انسانی حقوق کی پامالی جیسے حساس معاملات میں مداخلت سے پرہیز کرتے ہوئے اپنی حیثیت کو سنبھال کر اور اپنی اہمیت کو برقرار رکھنے کیلئے اقوام متحدہ میں مثبت سوچ کے ساتھ حق رائے کا استعمال کرنا ہو گا تاکہ اُمت مسلمہ سمیت دیگر ممالک میں پاکستان کی ساکھ خراب نہ ہونے پائے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button