پاکستان

صدر پاکستان بننے کے لئے سعودی ایجنٹ فضل الرحمن کی سرتوڑ کوشیش، پیپلز پارٹی راستے میں روکاٹ

شیعیت نیوز: صدارتی الیکشن سے متعلق اپوزیشن جماعتوں کا باہمی تنازع طے نہ ہو سکا، متفقہ اپوزیشن امیدوار کیلئے کوششیں آخری مرحلے میں داخل ہو گئیں۔ اے ایم اے کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے آج ن لیگ کے صدر شہباز شریف ملاقات کی جس میں صدارتی انتخابی کے حوالے سے مشاورتی کی گئی۔ ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اپوزیشن جماعتوں کے متفقہ امیدوار مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ صدارتی الیکشن لڑنے اور اپوزیشن کرنے کیلئے ہم متحد ہیں، پیپلز پارٹی اپوزیشن اتحاد کی خاطر اپنا امیدوار دستبردار کرے، ڈنڈے کھانے اور جیلوں میں جانے کیلئے ہم قابل قبول ہیں لیکن صدارتی ووٹ کیلئے کیوں قبول نہیں؟ صدارتی الیکشن کا معرکہ سر کرنے کیلئے یکسو ہیں۔ جبکہ سعد رفیق اور حمزہ شہباز کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی واقعی چاہتی ہےاپوزیشن متحد ہو تو پھر انہیں تقسیم کا کام نہیں کرنا چاہئے۔ دوسری جانب صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی اعتزازاحسن کی انتخابی مہم چلا رہی ہے۔قمرزمان کائرہ نے کہا کہ اپوزیشن سے کوئی اتحاد نہیں، صرف دھاندلی کے ایک نکتے پر اتفاق ہے، ووٹ مانگنے کیلئے اڈیالہ جیل جانے پر تیار تھے۔ تفصیلات کے مطابق صدارتی الیکشن سے متعلق اپوزیشن جماعتوں کا باہمی تنازع طے نہ ہو سکا، متفقہ اپوزیشن امیدوار کیلئے کوششیں آخری مرحلے میں داخل ہو گئیں۔ اتوار کے روز اپوزیشن لیڈر اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف سے لاہور میں ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمنٰ نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے مجھے آل پارٹیز کنوینر نامزد کیا اور دوسری جماعتوں نے اس کی تائید کی۔ ان کا کہنا تھا کہ حزب اختلاف کی تمام جماعتوں نے صدارتی الیکشن کیلئے مجھ پر اعتماد کیا، کوشش ہے کہ متحدہ اپوزیشن کا متفقہ امیدوار ہو۔ انہوں نے کہا کہ کوشش ہے کہ متحدہ اپوزیشن کے امیدوار کو آج ہی تسلیم کر لیا جائے تاکہ وحدت کا مظاہرہ ہو۔ ایک سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ دستبردار ہونے کیلئے مجھے ایم ایم اے کی 5 جماعتوں اور اے پی سی کی 5 جماعتوں کو اعتماد میں لینا ہے جب کہ پیپلز پارٹی اپنے امیدوار کو دستبردار کرنے کیلئے اپنے فورم پر فیصلہ کر سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کا شکرگزار ہوں، انہوں نے اس محاذ پر مجھ پر اعتماد کیا، دراصل حزب اختلاف کی تمام جماعتوں نے مجھ پر اور ایم ایم اے پر اعتماد کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صدارتی انتخابات مشترکہ طور پر لڑیں گے اور کوشش کریں گے کہ حزب اختلاف کی جماعتیں ایک امیدوار پرمتفق ہوں اور ہمیں بھرپور کامیابی حاصل ہو۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی حکومتی امیدوار کو کامیابی کا موقع فراہم کر رہی ہے، پیپلز پارٹی، آصف زرداری اور اعتزاز احسن سے اچھے دوستانہ تعلقات ہیں، ڈنڈے کھانے، قربانیاں دینے اور جیلیں کاٹنے کیلئے ہم قابل قبول ہو سکتے ہیں تو صدارتی الیکشن کیلئے کیوں قابل قبول نہیں ہیں؟ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے وزیر اعظم کے الیکشن کیلئے بھی اپنے 53 ووٹ خاموش کرا کر عمران خان کو وزیر اعظم بننے کا موقع فراہم کیا، ن لیگی قائدین صدارتی الیکشن کا معرکہ سر کرنے کیلئے مکمل طور پر یکسو اور تیار ہیں، پیپلز پارٹی بھی اپوزیشن جماعتوں کے امیدوار کو قبول کرے۔ مسلم لیگ ن کے رہنماء سعد رفیق نےمولانا فضل الرحمٰن اور دیگر اپوزیشن رہنماؤں کے ہمرا ہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف سے ملاقات کے بعد سب نے متحد ہوکر سربراہ ایم ایم اے اور اپوزیشن کے صدارتی امیدوار فضل الرحمٰن کی کامیابی کیلئے دعا بھی کی جب کہ اس کے بعد ہم سب نے مل کر حلوہ بھی کھایا ۔اس بات پر وہاں موجود مولانا فضل الرحمٰن ،حمزہ شہباز اور دیگر تمام لوگ ہنس پڑے۔ان کا کہنا تھا کہ ن لیگ اور دیگر اپوزیشن جماعتیں صدارتی الیکشن کیلئے فضل الرحمٰن کو ووٹ دینے جا رہی ہی لیکن پیپلز پارٹی اور آصف زرداری کیلئے یہ لمحہ فکریہ ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر پیپلز پارٹی واقعی چاہتے ہیں کہ اپوزیشن متحد ہو تو پھر انہیں تقسیم کا کام نہیں کرنا چاہئے جیسے انہوں نے شہباز شریف کے الیکشن کے وقت تقسیم کا کام کیا تھا۔حمزہ شہباز نے کہا کہ ن لیگ اور دیگر اپوزیشن جماعتوں نے صدارتی الیکشن کیلئے متفقہ طور پر مولانا فضل الرحمٰن کو امیدوار چنا ہے۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کی جو پارٹیاں راضی نہیں، انہیں بھی راضی کرنے کی کوشش کرینگے، کوشش ہے کہ ہمیں بھرپور کامیابی حاصل ہو۔ان کا کہنا تھا کہ مل کر بھرپور اپوزیشن کریں گے۔ دوسری جانب، پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنماء اور رکن قومی اسمبلی سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ صدارتی الیکشن میں پیپلز پارٹی اپنے امیدوار چوہدری اعتزاز احسن کی انتخابی مہم چلا رہی ہے لیکن مولانا فضل الرحمٰن مسلم لیگ ن کی مشاورت کے بغیر صدارتی الیکشن سے دستبردار نہیں ہوں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اوکاڑہ میں پاکستان پیپلز پارٹی کے ضلعی صدر و سابق وفاقی پارلیمانی سیکرٹری چوہدری سجاد الحسن کے بھائی چوہدری احسن کی وفات پر اظہار تعزیت کے بعد پی پی پی کے مرکزی رہنماء نیر بخاری، چوہدری قمر الزمان کائرہ اور چوہدری منظور احمد کے ہمراہ صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ خورشید شاہ نے کہا کہ عمران خان عوام اور ملک کے مفاد میں نیا قانون بنانا چاہیں یا کسی قانون میں ترمیم کرنا چاہیں تو پارلیمنٹ میں لائیں، پاکستان پیپلز پارٹی کھلے دل سے تعاون کرے گی، ہم عمران خان کی سادگی اور بچت مہم کو پسند کرتے ہیں لیکن نئے سرے سے بنائے جانے والے بلدیاتی نظام پر 30سے 35 ارب روپے خرچ ہوسکتے ہیں، عمران خان اس بات کو بھی مدنظر رکھیں کہ انہوں نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت بلدیاتی نظام تبدیل کرنے جا رہی ہے، یہ صوبائی قانون ہے، سندھ میں موجودہ بلدیاتی نظام کامیابی سے چل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی ہونے والے تمام ضمنی انتخابات میں مشاورت سے امیدوار لائے گی۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ عمران خان چاہتے ہوئے بھی بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کو ختم نہیں کر سکیں گے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button