لبنان

اگر داعش شام و عرا ق میں کامیاب ہوجاتی تو خطے کا مستقبل کیسا ہوتا ؟سید نصر اللہ کی زبانی

اگر داعش شام و عرا ق میں کامیاب ہوجاتی تو خطے کا مستقبل کیسا ہوتا ؟خود خلیجی ملکوں کے حالات کیسے ہوتے ؟ سید نصر اللہ

لبنان جیسے لا متنوع معاشرے کی کیفیت کیسی ہوتی ؟
اگر دعش کی نام نہاد امارت اسلامیہ لبنانی شہروں تک پھیل جاتی تو کیا ہوتا ؟ بعض لوگ داعش پر انحصار کرکے اپنے ایجنڈے طے کررہے تھے جبکہ داعش انہیں بھی کافر کہتی ہے
جو لوگ تکفیریت پر بھروسہ رکھا کرتے تھے اور ان پر انحصار کررہے تھے آج وہ بھی داعش۔ و نصرہ کی جانب سے کفریہ فتووں کا شکار ہیں
لبنان کے بقاع کے لوگ دہشتگردوں کیخلاف آپریشن کے فیصلے میں پیشقدم رہے
آپ سب کو آج آزادی اور فتح کی اس عید کی مناسبت سے مبارکباد پیش کرتا ہوں اور آپ کی اس عظیم شرکت پر آپ کا مشکور ہوں ۔
اس مناسبت کا یہ پہلا سال ہے اور ہم اسے آج شہیدوں کی سزرمین ہرمل میں منارہے ہیں
جب ہم اللہ کے سپاہی بن جاتے ہیں تو پھر خدا کے سپاہی تو ہمیشہ غالب رہتے ہیں ،آپ کے بچوں آپ کی خواتین آپ کے مرد گذشتہ کئی سالوں سے خدا کے سپاہی ہونے کی بڑی مثال تھے ۔
بہنواور بھائیو
آج ہمار ے لئے ایک اور عید ہے جسے ہماری فوج اور ہمارے مجاہدین نے انجام دیا
ہم سب جانتے ہیں کہ ماضی میں شام کی صورتحال کے سبب پورا لبنان خطرے میں تھا خاص کر بقاع کا علاقہ
دہشتگردوں کیخلاف جنگ میں ہمارے جوانوں کو اشارہ کافی ہے کسی قسم کی موٹیویشن کی ضرورت نہیں
جبکہ اسرائیلی فوج میں شامل جوانوں کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ میدان جنگ سے دور بھاگ کھڑے ہوں اور کسی اور شعبے میں کام کریں
اسرائیلی فوجیوں میں موجود نفسیاتی دباو اور قربانی کے جذبے کا فقدان آج کسی سے چھپا نہیں وہ خود اس کا اعتراف کرتے ہیں اور اس وقت نفسیاتی علاج چل رہا ہے
اب تک 44ہزار اسرائیلی فوجیوں کو نفسیاتی ڈاکٹروں کے پاس جانا پڑا ہے
ہماری عوام نے بھی دہشتگردوں کیخلاف صف آرائی کی انہوں نے سیاسی رہنماوں کے موقف اور سیاست بازی سے ہٹ کر ساتھ دیا خاص کر مزاحمت سے وابستہ عوام کو دیکھیں ان میں کسی قسم کی تھکاوٹ اور کوفت کے بجائے پورے جذبے کے ساتھ کھڑی رہی اور اب بھی اسی جذبے کے ساتھ موجود ہے
مجھے کہا گیا کہ اس وقت دیہاتوں کے لوگ کھانے پکا پکاکر دہشتگردوں کیخلاف لڑنے والی فورسز کو بھیج رہے تھے ۔
حالانکہ اس کی محاذ جنگ میں ضرورت نہیں تھی لیکن یہ ان کا جذبہ تھا ان کی جانب سے اظہار یکجہتی تھی
جبکہ مخالفین نے ہمارے حوصلے توڑنے کی کوشش کی اور بہت سے زندوں کو شہید بناکر پیش کیا کیونکہ وہ سمجھتے تھے کہ اس سے ہماری عوام کے حوصلے ٹوٹ جاینگے لیکن یہ عوام رسول اللہ ص اور امام حسین ع کے مکتب سے تعلق رکھتی ہے جہاں کسی قسم کی حوصلہ شکنی کی گنجائش نہیں
لبنان میں دہشتگردوں کیخلاف ایک ایسے وقت میں آپریشن ہورہا تھا کہ جس وقت شام میں بھی دہشتگردوں کیخلاف آپریشن جاری تھا
لبنان میں جب تک ہماری عوام کا مضبوط اراد ہ موجودہے کسی غاصب قوت کو قبضہ جمانے کی کوئی گنجائش نہیں
امریکی چاہتے تھے کہ داعش کیخلاف جنگ میں لبنان کی فوج شرکت نہ کرے یہ ان کی جانب سے دباو تھا کہ لبنانی علاقوں میں موجود دہشتگردوں کیخلاف لبنانی فوج آپریشن نہ کرے
حتی امریکیوں نے امداد بند کرنے کی دھمکی دی ۔
امریکیوں کی کوشش تھی کہ عراق و شام میں داعش کی عمر لمبی ہواور یہ معرکہ چلتا رہا،دن دھاڑے امریکی داعش کی قیادت کو ایک سے دوسری جگہ منتقل کرتے تھے ۔
ادلب میں اس وقت النصر فرنٹ ہے یعنی القاعدہ ہے اقوام متحدہ کے مطابق عالمی دہشتگرد گروپ ہے
تمام تر زمینی صورتحال بتارہی ہے کہ پھر سے کیمکل ڈرامے کی کوشش ہورہی ہے تاکہ سیکوریٹی کونسل میں مسئلے کو لے جایاجائے ،امریکہ شام میں کیمکل ڈرامہ رچانے جارہا ہے

 

متعلقہ مضامین

Back to top button