پاکستان

نیشنل ایکشن پلان کا جنازہ: سانحہ شکار پور کا ذمہ دار لشکر جھنگوی کا شفیق مینگل خصدار سےالیکشن کا امیدوار

شیعیت نیوز: بلوچستان میں ایک زمانے میں دہشت کی علامت سمجھے جانے والا شفیق مینگل پرعزم ہےکہ 25 جولائی کے دن عوام اسے پارلیمان کا رکن منتخب کر لیاجائےگا۔

ماضی میں ریاست کو شدت پسندی کے واقعات سے تعلق کی بنا پر مطلوب شفیق مینگل آنے والے انتخابات میں خضدار سے قومی اسمبلی کی نشست پر آزاد امیدوار کے طور پر حصہ لے رہا ہے۔

شفیق الرحمان مینگل نے ایچیسن کالج لاہور سے تعلیم کا سلسلہ ترک کر کے مبینہ طور پر بنوریہ ٹاؤن کراچی کے ایک دیوبندی مدرسے سے بھی تعلیم حاصل کی۔

2008 اور 2009 میں مبینہ طور پر دفاعِ بلوچستان نامی مسلح تنظیم بنانے کے بعد اس نے 2011 میں خضدار تک خود کو محدود کر لیا تھا۔

خضدار کے ایک سماجی رہنما اور وکیل نے اپنی زندگی کو ممکنہ طور پر لاحق خطرات کی وجہ سے شناخت خفیہ رکھنے کی درخواست کے ساتھ بی بی سی کو بتایا کہ فروری 2014 میں تُوتک سے اجتماعی قبریں ملنے کے واقعے کے فورا بعد کوئٹہ ہائی کورٹ کے جج جسٹس نور محمد مسکانزئی کے ماتحت بننے والی ٹرائیبونل میں اجتماعی قبروں سے شفیق مینگل کی وابستگی کی تصدیق 20 سے زائد عینی شاہدین نے کی تھی۔

خیال رہے کہ تُوتک میں اجتماعی قبریں ملنے پر اس وقت کے بلوچستان کے وزیرِ اعلی اور نیشنل پارٹی کے رہنما عبدالمالک بلوچ نے بھی مختلف اخباروں کو دیے گئے بیانات میں شفیق مینگل سے منسلک مسلح تنظیم دفاعِ بلوچستان کو موردِ الزام ٹھہرایا تھاـ

2008 میں بنائی گئی دفاعِ بلوچستان ایک مسلح جماعت ہے جس کا کام وڈھ، خضدار شہر اور آواران کی آبادی کا دفاع کرنا تھا لیکن کچھ ہی عرصے میں اس تنظیم نے مبینہ طور پر ایک ڈیتھ سکواڈ کی شکل اختیار کر لی تھی جس نے زیادہ تر بلوچ علیحدگی پسندوں اور اسی طرح کے ریاست مخالف جماعتوں کو ٹارگٹ کیا لیکن ساتھ ہی شفیق کی والدہ کے آبائی قبیلے قلندرانی کو بھی نہیں بخشا گیا جس کی وجہ سے مقامی لوگوں میں بھی اس تنظیم کے لیے خوف بیٹھ گیاـ

شفیق مینگل اور لشکر جھنگوی
توتک ٹرائبیونل کے سامنے یہ بھی کہا گیا کہ شفیق دراصل بلوچستان میں کالعدم شدت پسند تنظیم لشکرِ جھنگوی کے لیے کام کرتا ہے۔

شفیق مینگل اور لشکر جھنگوی کے درمیان تعلق کا ذکر اس ٹرائبیونل کے بننے کے ایک سال بعد جنوری 2015 میں ایک بار پھر چھڑا جب سندھ کے شہر شکارپور کی امام بارگاہ پر حملے میں 60 افراد کی ہلاکت کے بعد بنائی گئی تحقیقاتی کمیٹی میں حفیظ بروہی کا نام سامنے آیاـ

اس کے بعد پولیس کے ایک تحقیقاتی افسر نے اپنے بیان میں کہا کہ خودکش بمبار کو افغانستان سے وڈھ اور وہاں سے شہداد کوٹ کے راستے شکارپور پہنچایا گیا تھا اور اس عمل میں شفیق مینگل کا نام سامنے آیاـ

واضح رہے کہ شفیق مینگل سمیت ملک کے دیگر حصوں سے بھی ایسے خطرناک دہشتگرد الیکشن 2018 میں حصہ لے رہے ہیں جبکہ حیران کن بات تو یہ ہے کہ الیکشن کمیشن اس تمام صورتحال پر خاموش ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button