سعودی عرب

کیا عنقریب اماراتی سعودی اتحاد ختم ہوجائے گا؟

جون1999ء میں امارات نے امریکہ کو اس وقت کے امریکی سیکرٹری خارجہ ’’مارٹن اینڈیک‘‘ کے ذریعے سعودی عرب کی شکایت لگاتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب کا رویہ درست نہیں اور وہ ایران کے قبضے میں موجود تین اماراتی جزائر کے معاملے میں ایران کی حمایت کررہا ہے۔

امارات کا یہ اقدام سعودی قیادت کے نزدیک سرخ لکیروں کو پار کرنے کے مترادف تھا اور اس اقدام سے اس وقت کے سعودی ولی عہد عبداللہ بن عبدالعزیز کے بعد دوسری طاقتور شخصیت شہزادہ سلطان بن عبدالعزیز بہت زیادہ نالاں ہوئے ،جس کے بعد انہوں نے امارات کو آڑے ہاتھ لیتے ہوئے کہا کہ امارات بچگانہ لڑائی جھگڑوں سے باز رہے۔

سلطان نے امارات کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ نصف ایرانی ریاست ہے کیونکہ اس کی آدھی تجارت ایران کے ساتھ ہورہی ہے اور اس کے آدھے شہریوں کا تعلق ایران سے ہے۔

اس دن سے امارات اور سعودی عرب کے درمیان اختلاف اور جھگڑے ہوتے آرہے ہیں،دونوں ممالک کے درمیان اختلافات کی کئی وجوہات ہیں۔کبھی کسی تیل کے کنویں پر تو کبھی علاقائی ایشوز پر،جیسا کہ قطر بائیکاٹ کا معاملہ،یمن جنگ میں یہ بالکل طور پر واضح تھا کہ میدان جنگ میں اماراتی اور سعودی فورسز کے درمیان ہم آہنگی اور اتحاد کا فقدان تھا جس سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ دونوں ایک دوسرے سے کس قدر نفرت کرتے ہیں اور میڈیا پر صرف جھوٹی مسکراہٹیں بکھیرتے ہیں۔

یمن کے معاملے میں دونوں کے درمیان اختلاف یہ ہے کہ سعودی عرب غیر تقسیم شدہ اور انتہائی کمزور یمن چاہتا ہے جس پر وہ اپنی مرضی سے کنٹرول کرسکے،جبکہ امارات یمن میں اپنے لیے ایک مضبوط جگہ بنانا چاہتا ہے،خواہ اس کے لیے یمن کو حصوں میں تقسیم ہی کیوں نہ کرنا پڑے،اس طرح امارات دراصل یمن میں سعودی اثرورسوخ کو قابو میں کرنا چاہتا ہے۔

قطر کے بائیکاٹ کے معاملے میں بھی اماراتیوں نے چالاکی کھیلی ہے،بائیکاٹ کا اصل محرک امارات ہے،اماراتیوں نے ہی سعودی عرب،بحرین اور مصر کو ایسا کرنے پر قائل کیا اور سعودی عرب کو بائیکاٹ کی قیادت کرنے پر آمادہ کیا۔

اب ایک سال سے زائد عرصہ گزرجانے کے بعد امارات نے قطر کے خلاف لہجے میں نرمی پیدا کی ہے کیونکہ عالمی عدالت بائیکاٹ کے حوالے سے تحقیقات کررہی ہے اور تاحال یہی سامنے آرہا ہے کہ امارات اس بائیکاٹ کی اصل وجہ ہے،اس صورتحال سے بچنے کیلئے امارات نے اعلان کیا ہے کہ اس نے قطر کے بائیکاٹ میں شمولیت سعودی عرب،بحرین اور مصر کو ساتھ دینے کے لیے اختیار کی،اماراتیوں کے مطابق بائیکاٹ ان کا منصوبہ نہیں تھا، انہوں نے صرف پڑوسیوں کا حق ادا کیا ہے اور قطر کے حوالے سے سعودی فیصلوں کی حمایت کی۔

اماراتی ولی عہد محمد بن زاید اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان بظاہر ایک دوسرے کے ساتھ بہت اچھے اور خوشگوار تعلقات رکھتے ہیں مگر اصل میں یہ دونوں ایک دوسرے کے شدید مخالف ہیں،کیونکہ سعودیوں اور اماراتیوں کی آپس میں کبھی نہیں بن سکتی اور محمد بن سلمان کے سعودی فرمانروا بننے کے بعد آپ کو پتہ چل جائے گا کہ امارات اور سعودی اتحاد کا انجام کیا ہوگا؟۔

متعلقہ مضامین

Back to top button