عراق میں نئی سیاسی صف بندیاں ۔محنت ہماری پھل وہ کھاگئے
عراق میں انتخابات کے بعد حکومت کی تشکیل کے لئے ہونےوالی نئی سیاسی صف بندی میں عراقی رہنما سید مقتدی الصدر کا کہنا ہے کہ وہ حشد الشعبی کی الفتح پارٹی کے ساتھ مل کر حکومت بنائے گے ۔
انہوں نے حشد الشعبی کے ساتھ اپنے اتحادکو عراقی قومی اتحاد کا نام دیا ۔
ان کے اس اتحاد کو کردوں نے ویلکم کیا جبکہ حشد العشبی کے ایک رہنما قیس علی خزعلی نے سید عمار الحکیم سے نئی سیاسی صورتحال پر گفتگو کی ہے ۔
دوسری جانب حشد الشعبی کے رہنما عامری کا کہنا ہے کہ وہ تمام سیاسی گرہوں سے بات چیت کے لئے ایک کیمیٹی بنا نے جارہے ہیں تاکہ آنے والےحکومتی پروگرام اورترجیحات کو طے کیا جاسکے ۔
دوسری جانب مقتدی الصدر کے اعلان کے بعد سعودی عرب کے سوشل میڈیا میں زبردست قسم کی بحث چلنی شروع ہوچکی ہے وہ اس اتحاد کے بارے میں کہتے ہیں کہ ’’محنت ہم کرتے ہیں لیکن پھل ایران کے حامی کھا جاتے ہیں ‘‘یہ ہماری پالیسی کی مسلسل ناکامی ہے جو شام یمن عراق لبنان اور دیگرممالک میں دیکھائی دے رہی ہے ۔
واضح رہے کہ سعودیوں کی جانب سے مقتدی الصدر کو لیکر حد سے زیادہ امید رکھنا کہ وہ چند خوبصورت جملوں یا کچھ تعاون کے سبب سعودی ایجنڈوں پر چلے گا ایک انتہائی سطحی اور احمقانہ بات ہوگی
جیساکہ ہم پہلے بھی کہہ چکے تھے سید مقتدی الصد ر اب اس قدر بھی ناتجربہ کار نہیں کہ وہ کسی کی ڈیکٹیشن کو من وعن لیکر چلیں اور اگر فرض کریں کہ ایسا وہ کرنا بھی چاہیں تو عملی طور پر ممکن نہیں ہوگا ۔
عراق میں بدلتی نئی سیاسی صورتحال پر آنے والے دنوں میں ضرورت کے مطابق مزید گفتگو کی جاسکتی ہے