پاکستان

ایم ایم اے اور دہشتگرد اورنگزیب فاروقی میں ہونے والی خفیہ ڈیل سامنے آگئی

شیعیت نیوز: متحدہ مجلس عمل نے بالاآخر اپنا رنگ دیکھانا شروع کردیا ہے اور اس اتحاد کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کی پاکستان میں موجو کالعدم تکفیری جماعتوںسے قرابت داری بھی سامنے آنا شروع ہوگئی ہے، جس کے تحت کراچی سمیت ملک کے دیگر حصوں میں کالعدم جماعتوں کے امیدواروں کے مقابلے میں ایم ایم اے اپنے امیدواروں سے دستبردار ہوگئی ہے یا سیٹیٹ ایڈجسمنٹ کرلی گئی ہے۔

اسی طرح کی ایک خفیہ سیٹ ایڈجسمنٹ کراچی سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 238 اور 248 پر سامنے آئی ہے، اطلاعات کے مطابق ملک دشمن تنظیم سپاہ صحابہ کے دہشتگرد سرغنہ اورنگزیب فاروقی نے حالیہ ہونے والے الیکشن میں کراچی سے این اے 238 ، این اے 248اور پی ایس 91 کے کاغذات نامزدگی جمع کروائے ہیں،لیکن متحدہ مجلس عمل کی جانب سے امیدواروں کی جاری کردہ فہرست کے مطابق ایم ایم اے نے حلقہ این اے 238 سے اپنا امیدوار کھڑا نہیں کیا جس سے صاف ظاہر ہے کے ایم ایم اے کالعدم اہلسنت و الجماعت (سپاہ صحابہ ) کے دہشتگرد کے لئے مذہبی ووٹرز کی تقسیم سے دستبرداری کا اعلان کردیا ہے، جبکہ پی ایس 91 کی سیٹ پر اورنگزیب فاروقی کے مقابلے میں اپنا امیدوار مولانا غیاث کوسامنے لایا گیا ہے، اسی طرح این اے 248 پر جے یوآئی ف کے قاری عثمان نے اورنگزیب فاروقی کے خلاف کاغذت جمع کروائے ہیں، اس پوزیشن میں کسی بھی ذی شعور انسان کے لئے یہ سمجھنے میں کوئی دقت نہیں کہ سیٹوں کی بندر بانٹ کی گئی ہے، این اے 238 پر خالی چھوڑ کر اورنگزیب فاروقی کے لئے جے یو آئی ف کے میدان خالی چھوڑا ہے جبکہ این اے 248 پر اورنگزیب فاروقی اور جے یو آئی ف آخر میں ایڈجسمنٹ کرسکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : بلوچستان میں دہشتگردی جمعیت علمائے اسلام، لشکر جھنگوی اور سپاہ صحابہ کے سیاسی کٹھ جوڑ کے سبب ہے

واضح رہے کہ متحدہ مجلس عمل کے دوبارہ فعال ہونے سے قبل جے یو آئی ف اور کالعدم اہلسنت و الجماعت جو راہ حق پارٹی کے نام سے الیکشن میں حصہ لے رہی ہے کی جانب سے یہ خبریں سامنے آئی تھیں کے وہ الیکشن 2018 میں سیاسی اتحاد کریں گے یا سیٹ ایڈجسمنٹ کریں گے، ایم اے ایم کے قیام کے بعد مولانا فضل الرحمن کی جانب سے یہ کوشیش کی جاتی رہی ہے کہ کالعدم اہلسنت و الجماعت کو ایم ایم اے کا حصہ بنایا جائے لیکن مخالفت کی وجہ سے وہ یہ کام کرنے سے قاصر رہے، تاہم اب انکی جماعت ایم ایم اے کے پلٹ فارم سے اس کالعدم جماعت سے سیٹ ایڈجسمنٹ کررہی ہے، جس پر ایم ایم اے میں شامل دیگر تنظیموں کا آواز بلند کرنی چاہئے۔

دوسری جانب سول سوسائٹی نے الیکشن کمیشن اور عدالت میں کالعدم جماعتوں اور انکے رہنماؤں کی الیکشن لڑنے کے خلاف درخواست بھی دائر کر رکھی ہے، کیونکہ یہ آئین پاکستان کے تحت سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لینے کے اہل نہیں ان پر دہشتگرد ایکٹ کے تحت مقدمات درج ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button