لبنان میں مزاحمتی الائنس کے ووٹر کو ن تھے ؟
الف:یہ ایک حقیقت ہے کہ لبنان میں اسلامی تحریک مزاحمت حزب اللہ کے بنیادی اور مرکزی سپوٹرز کا تعلق شیعہ مسلک سے تعلق رکھتے ہیں جو میدان جنگ سے لیکر میدان سیاست تک مزاحمت کے ساتھ ہیں
لیکن دوسری جانب یہ بھی درست بات نہیں ہوگی کہ کہا جائے سو فیصد شیعہ مسلک کے لوگ حزب اللہ کے ساتھ کھڑے ہیں ۔
کہا جاسکتا ہے کہ دو سے پانچ فیصد ایسے شیعہ مسلک کے افراد بھی ہیں جو حزب اللہ کے ساتھ نہیں ہیں اور ان میں مذہبی علما سے لیکر عام آدمی تک شامل ہیں ۔
ب:لبنان میں سنی مسلک کے مسلمانوں کی بھی ایک بڑی تعداد ہے جو حزب اللہ کے زبردست حامی ہیں خواہ میدان جنگ ہو یا پھر میدان سیاست وہ ہمیشہ حزب اللہ کی سوچ فکر کو امت مسلمہ کے لئے ضروری سمجھتے ہیں۔
مسلمانوں کے درمیان وحدت کا تصور ،سے لیکر وطن دوستی ،تو فلسطین کی مظلومیت کی حمایت سے لیکر اسرائیلی جارحیت کے مقابل ڈٹ جانا ۔۔حزب اللہ کا سیاسی منشور اور بنیادی مقاصد میں سے شمار ہوتے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ بعض حلقوں میں کہ جہاں واضح سنی مسلکی اکثریت کا ووٹ بینک موجود تھا حزب اللہ نے سیٹیں حاصل کیں ہیں
ج:حزب کے حمایتوں میں عیسائی مذہب کے افراد کی ایک بہت ہی بڑی تعداد ہے جس کی بنیادی وجوہات میں ایک تو عیسائی رہنما مائیکل عون کی سوچ ہے جو ایک کٹر قوم پرست شخص ہیں اور وہ حزب اللہ کے خیالات کو لبنان کے لئے اہم اور ضروری سمجھتے ہیں ۔
د:سیکورلر اور لبرل قوم پرستوں کی بھی ایک بڑی تعداد حزب اللہ کو پسند کرتی ہے کیونکہ اسرائیلی قبضے سے آزادی سے لیکر لبنان کو بین الاقوامی قوتوں کے مداخلت اور سامراجی ایجنڈوں سے بچانے میں حزب اللہ کو ہراول دستہ سمجھتے ہیں ۔
سیکور لر ،لبرل ،قوم پرست ،آزاد خیال حلقے حزب اللہ کو ایک قومی دفاعی قوت کے طور پر دیکھتے آئے ہیں کہ جس نے ہمیشہ ’’لبنان سب کے لئے ‘‘کا نعرہ لگایا ہے
جس نے ہمیشہ لبنان کی سالمیت کے دفاع کے لئے کسی لمحے بھی پس و پیش سے کام نہیں لیا اور نہ ہی کبھی اپنے ووطن کے خلاف کسی قسم کی سودے بازی یا بیرونی ایجنڈوں اور ڈیکٹیشن کو قبول کیا ہے ۔
حزب اللہ نے کبھی بھی اپنے ایجنڈے زبردستی دوسروں پر تھوپنے کی کوشش نہیں اور نہ ہی کبھی اندرونی مسائل میں تشدد یا طاقت کا استعمال کیا اور نہ ہی وہ کبھی مذہبی پولیسنگ کرتے دیکھائی دئے ۔
لبنان کو دہشتگردی کا سامنا ہو یا پھر اسرائیلی جارحیت کا ہمیشہ یہ حزب اللہ کے جوان تھے جنہوں نے جان کی قربانیاں دیں اور تمام مسالک اور روحجانات کے افراد کو بچایا اور اپنے لئے کسی قسم کی امتیازات کے قائل بھی نہیں رہے